شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے

جی ایچ کیو میں شہید یاد گار کے سامنے وزیر اعظم سر جھکاۓ کھڑے تھے مجھے انکا قد آسمانوں کی رفعتوں کوچھوتا محسوس ہوا شہیدوں کی روحیں سرشار تھیں شہیدوں کے لواحقین کے سینےفخر سے اور چوڑے ہوگئے۔

مجھے جنرل اشفاق پرویزکیانی پر بڑا پیارآتا ہے کہ وہ تمام فوجی جوانوں کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھتے ہیں شہیدوں کے ساتھ انکی عقیدت کے سرچشمے قرون اولی کی تاریخ سے پھوٹتے ہیں بدر واحد کے شہید اور کربلا کے شہید انکی روح کو تڑپاتے ہیں۔

جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے کیرئرکی آخری مصروفیت لاہورکے لیے وقف کر رکھی ہے جہاں وہ ڈی ایچ اے کے شہید سیکٹر کا افتتاح کریں گے شہیداء کے لواحقین کو لاوارث بے آسرا نہیں چھوڑنا چاہتے۔انکے لیے اسی ماحول اور فضا میں گھر بنیں گے جس میں کروڑ پتی امرا رہائش پذیرہیں کہ شہیدوں کے وارث ہی اس سرزمین کے اصل وارث ہیں۔

دنیا کے بلند ترین میدان جنگ گیاری میں فوجی افسراورجوان ایک برفانی گلیشیئرکے تلے دب گےتھے جنرل کیانی اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک ان شہداء کو برف کے پہاڑ تلے سے نکال کرانکے ورثاء کی آنکھوں کے سامنے پورے فوجی اعزازکے ساتھ دفن نہیں کردیا گیا چند شہیدوں کی تلاش کا کام باقی ہے جنرل کیانی کے سینے پر یہ ہمیشہ کے لیے ایک بوجھ بنا رہے گا۔

میں یقین سے کہتا ہوں کہ انکا کوئی بھی جانشین ان نفوس قدسیہ کی تلاش سے پہلے کسی اور کام میں ہاتھ نہیں ڈالے گاچاہے وہ جنرل راشد ہوں یا جنرل راحیل۔

جنرل کیانی نے اپنے عہدہ مدت میں جمہوریت پر شب خون نہیں مارا اور نام نہاد جمہوری عمل کو بھی چلنے دیا جنرل کیانی صاحب بہت ہی نیک سیرت خدا ترس رحم دل اور محب وطن عظیم انسان ثابت ہوۓ ہیں۔
mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 244651 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.