محب وطن کون؟

مجھے تو یہ سمجھ نہیں آرہی کے لوگ گز گز لمبی زبانیں نکال کر جماعت اسلامی کے خلاف اپنے بغض کو ظاہر کرنے کا کوئی موقع ھاتھ سے نہیں جانے دیتے۔

جماعت کے خلاف سوالات اٹھانے سے پہلے ذرا اپنے گیریبانوں ما جھانکنے کی زحمت بھی کر لیں۔ ان کی اپنی کیا خدمات ہیں پاکستان کے لیے؟ پیپلز پارٹی، اے این پی، مسلم لیگ نواز اور ایم کیو ایم اب یہ ہمیں بتائیں گے کہ پاکستان کا سگا کون تھا اور کون ہے؟ کہتے ہیں کہ دوست اور دشمن کا پتا برے وقت میں لگتا ہے۔ کشمیر پہ برا وقت پچھلے 60 سالوں سے ہے۔ کون ہے جو ان کے برے وقت ما ان کے ساتھ کھڑا ہے؟ اور کون تھا اور ہے جو مسئلہ کشمیر اور انکے شہدا کی قربانیوں کو پس پشت ڈال صرف اپنے کاروبار کو چمکانے پہ تلا بیٹھا ہے؟

کدھر تھے یہ سارے لوگ جب 1971 میں فوج والے مکتی باہنی کے ھاتھوں مر رہی تھی۔ کیا مسلم لیگ والوں کے بزرگ اپنی قربانیاں دے رہے تھے یا کسی اور پارٹی کے لوگ۔؟ لوگوں کو بڑا شوق ہوتا ہے تاریخ کے اوراق کو ٹٹولنے کا تو ذرا اس کا ٹھیک سے مطالعہ بھی کر لیا کریں۔ تا کہ ان کو یہ تو پتہ رہے کہ پاکستان مخالف کون تھے اور کون ہیں اور انکی اپنی منافقت ان پہ آشکار ہو جائے اور وہ مزید شرمندگی سے بچ سکیں۔

بات ہوتی ہے افغان جہاد اور امریکہ سے پیسے لینے کی تو جناب عرض یہ ہے کہ افغان جہاد روس کے خلاف تھا جو کہ غیر مسلم ملک تھا اب پتہ نہیں لوگوں کو تکلیف کس بات کی ہے آیا روسیوں سے اپنے مسلمان بھایوں کے ساتھ مل کر لڑنے کی ہا کوئی اور وجہ ہے؟ مثلا اب امریکہ براہ راست پاکستان پہ حملہ نہیں کر رہا لیکن ڈرون حملے ہو رہے ہیں اور پاکستان آرمی اور حکومت کی مرضی سے ہو رہے ہیں اب اگر حکومت چین سے کہے یا چیں خود اپنی طرف سے مدد کی پیشکش کرے کہ وہ امریکہ کے خلاف ہر طرح سے مدد کرے گا تو کل یہ پھر یہی لوگ جن کا کچھ بھی پاکستان کے ساتھ وابستہ نہیں سوائے اس کے، کہ بس پیسہ لوٹا جائے، آپ کو اسی طرح کی بات کرتے نظر آئیں گے۔

فوج سے محبت اپنی جگہ لیکن جہاں فوج غلطی کرے گی اور فائدے کی بجائےملک کے لیے الٹا نقصان کا باعث بنے گی تو اس کو ٹوکا بھی جائے گا اور روکا بھی جائے گا۔ فوج کی لیڈرشپ جوانوں کی شہاداتوں کے پیچھے چھپ کر اپنے مذموم کھیل نا کھہلے اور اپنے بچے غیروں کی جنگ میں نا مروائے۔ اس جنگ پر سوالیہ نشان شروع دن سے ہی ہیں لہذا مذاکرات کی عمل کو شروع کیا جائے اور اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
Sajid Chaudry
About the Author: Sajid Chaudry Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.