جناب آج اصل مسئلہ یہ ہے کہ..؟

 ہم اپنے دوست و دُشمن میں تمیزکریں
یقیناعالمی سُپرطاقتیں پاکستان کومفلوج بناکراپنا تابع رکھناچاہتی ہیں...!حکمران امریکی ڈالرزکی چمک میں مت آئیں۔

اَب کوئی میری یہ بات مانے یا نہ مانے مگر جناب آج ہمارااصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم اُن مسائل اور پریشانیوں کو سمجھ ہی نہیں پارہے ہیں جن کی وجہ سے ہم مسائل اور پریشانیوں کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں،اور آج اِس سے مبراہر فرداپنے ذاتی ، سیاسی اور فروعی اختلافات میں بٹ کر بس اپنے ہی فوائد کی باتیں کئے جارہاہے،جبکہ آج ہمیںجوسب سے بڑااور گھمیبرمسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنی نادانی اور نااہلی سے پیداکردہ اُن اسباب کو سمجھنے اور اِنہیں حل کرنے سے بھی عاری ہوچکے ہیں کہ جنہوں نے ہمیںمسائل کے گرداب میںدھکیل دیاہے۔اور دوسری طرف ہم اورہماری قوم اپنے دوست و دُشمن میں تمیزکرنے سے بھی بیزارہے،جنہوں نے اپنی سازشی نمادوستی اوراِس کی آڑ میں اُن کی اِن چالوں کوبھی نہیں سمجھ پائے ہیں جس کی وجہ سے ہم تباہی کے دھانے پہ پہنچ چکے ہیں مجھے یقین ہے کہ جس دن بھی ہماری قیادت کو اِس بات کا احساس ہوگیاہمیں مسائل سے دوچارکرنے والاکوئی اور نہیں بلکہ ہماری وہ سُپرطاقتیں ہیں جو ہماری ہمدرداور دوست بن کرہمیںدیدہ ودانستہ دہشت گردی، فرقہ واریت کی آگ میں دھکیل کر دیگرمسائل سے دوچارکررہی ہیںتو وہ دن کوئی دورنہیں کہ ہم دہشت گردی ، فرقہ واریت سمیت کئی دیگرمسائل سے خودبخودنجات پالیں گے مگرشرط صرف یہ ہے کہ پہلے ہم وہ سب کچھ کرلیں جو ہم بھول کر بھٹک گئے ہیں۔

آج اِس میں کوئی شک وابہام باقی نہیں رہ جاتاہے کہ ہماری ساری قوم ایک دو نہیں بلکہ کئی حصوں میں بٹی محسوس ہوتی ہے،اگراِن لمحات میں دیکھاجائے تویہ اندازہ لگانابھی کوئی مشکل نہیں کہ آج ہماری اِس تقسیم کافائدہ اُن مُلک دُشمن عناصر کو ہورہاہے جو ہماراشیرازہ بکھیرنے کے در پرتھے، مگر ہم نے خود کو اِس طرح تقسیم کرکے اُن کا یہ کام آسان کردیاہے،اور اَب مُلک دُشمن عناصر اپنے مذموم عزائم کے لئے ہمیں جس طرح چاہ رہے ہیں استعما ل کررہے ہیں۔اگرچہ اِس ساری صُورتِ حال سے جو منظراور پس منظرنظرآرہاہے،اِس سے یہ اندازہ بھی ہوتاہے کہ ابھی وقت ہے کہ ہم اپنے ذاتی، سیاسی ، فروعی اور فرقہ ورانہ اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں اور خالصتاََ اپنے مُلک اور قوم کی بقاو سا لمیت اور اِس کے استحکام کے لئے اپنے اندار مثبت اور تعمیری سوچیں پیداکرلیں تو کوئی شک نہیں کہ ہم پھر سے ایک ایسی سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کراُبھرسکتے ہیں جس سے ہمارے دُشمنوں کی سازشیں دم توڑجائیں اور اِنہیں ہمارے اتحادواتفاق اور ملی یکجہتی اور ہماری اُخوت ومساوات کو دیکھنے سے ہی لرزہ طاری ہوجائے،اور وہ اِس طرح ہماری سرزمینِ پاک سے اپنے سرپیٹتے ہوئے اُلٹے پاو ¿ں بھاگ جائیں، جس طرح شیطان اپنی ناکامی پر بھاگاکرتاہے۔مگرافسوس ہے کہ کسی بھی اپنے مُلکی اندرونی یا بیرونی معاملے کے حل کے خاطر یا کسی بھی وقت جب ہم کسی ایک نقطے پر متفق ہوتے ہیں تو ہماری خودمختاری اور ہماری سلامتی کو ستیاناس کردینے کے چکر میں پڑے اور ہم پر ہر لمحہ اپنی ساری آنکھیں کھول کر اپنی نظریں جمائے رکھنے والے ہمارے دُشمنوں کو ہمارا اتفاق و اتحاد ایک لمحہ بھی برداشت نہیں ہوتاہے اور وہ اپنی پوری سازشی قوت سے ہم پر کچھ اِس طرح سے ظاہری وباطنی طورپرحملہ آوارہوجاتے ہیں کہ ہم اِن کی سازشوں کو سمجھے بغیرآپس ہی میں لڑنے اور مرنے لگتے ہیں،یکدم ایسے ہی جیسے اِن دنوں ہمارے یہاں یہ بحث زوروپر ہے کہ کون شہیدہے اور کون شہیدنہیں ہے،اِس کی بحث کی ابتدا ءبھی سُپر طاقت کے ایک ڈرون حملے سے پیداہونے والی صُورتِ حال کے بعدہوئی ہے۔

جبکہ آج ہماری مُلکی قیادت اور سیاستدانوں ، علماءاکرام ،عسکری و سماجی اور بیوروکریٹس اشخاص سمیت ساری پاکستانی قوم کو سب سے پہلے یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ ہمیں اپنے اُس دُشمن اوراِس کے حواریوں کو سمجھناہوگاجوکئی سالوں سے ہمارادوست بن کرہمارے اتحادواتفاق اور ملی یکجہتی کی صفوں کو کھوکھلاکررہاہے، اِن کے بظاہرنظرآنے والے میٹھے میٹھے دوستی کے دوبول اور ہم آن پڑنے والی کسی بھی مصیبت کے وقت اِن کے ڈالرزکی چمک کی صورت میں دی جانے والی امداد اور اکثروبیشتر اِن سے قرضوں کے مدمیں ملنے والی رقوم اصل میں ہماری امدادنہیں ہوتیں ہیں بلکہ ہمارادُشمن اور اِس کے ساتھی یہ سب کچھ محض اِس لئے کررہے ہوتے ہیں کہ یہ ہمیں اپنامفلوج اوراپناتابع بنائے رکھیں سوچوتوآج درحقیقت ہم ایسے ہی ہوکررہ گئے ہیں ، ہم میں اَب اتنی بھی سکت باقی نہیں رہ گئی ہے کہ ہم اپنے اچھے یا بُرے کی کوئی تمیز کرسکیں آج ہماراحال ایساہوگیاہے کہ ہمیں اپنے ہر معاملے کے حل کے لئے اِن دوست نماعالمی سُپرطاقتوں کی جانب للچائی ہوئی نظروں سے ہی دیکھناپڑتاہے اور یہ ہماری ایک ہی نظرمیں اپنے ڈالرز کی تچوریوں کے منہ کھول دیتے ہیں اوریہ اِس طرح ہمارے اتنے قریب آجاتے ہیں کہ نعوذباللہ...ہم اپناسب کچھ اور حاجت روابھی اِنہی کو سمجھنے لگتے ہیں پھر یہ جو ہم سے کہتے ہیں ہم ویساہی کرنے لگ جاتے ہیں،اور اِن کے اشاروں اور احکامات کی تکمیل کرتے کرتے اُس حدتک بھی پہنچ جاتے ہیں کہ جس کا اِنہیں اور ہمیں بھی کوئی گمان نہیں ہوتاہے،آج اگر کسی کو بھی میری اِن باتوں پر اتفاق نہ ہووہ ابھی خودسے اِس کا تجزیہ کرنے بیٹھ جائے اورجب کسی نقطے پر پہنچ جائے تو پھر اپنے دل پرہاتھ رکھ کراِس کا اقرارکرے کہ کیا یہ سب ایسانہیں ہے جیسامیں نے مندرجہ بالاسطورمیں رقم کیاہے..؟

بہرحال..!آج ضرورت اِس امرکی ہے کہ سب سے پہلے ہمیںاپنے اندراتحادواتفاق پیداکرناہوگااگرچہ یہ فریضہ صرف عوام ہی ادانہ کریں( اِنہیں توہر حال میں ایساکرناہی پڑے گا)مگراِس مقصد کے لئے ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں ، عسکری قیادت، مذہبی و سماجی اورتجارتی وبیوروکریٹس اشخاص کو بھی اپنے آپ کو تیارکرناہوگاکہ یہ لوگ بھی اپنے دل ودماغ کو اِس مقصدکے لئے آمادہ کریں کہ یہ آئندہ اپنے دوست نما کسی بھی سُپرطاقت کے ڈالرزکی چمک وامداداوراپنی ذاتی ترقی وخوشحالی کے جھانسے میں آنے کے بجائے اِس کی اور اِس کے حواریوں کی اُن سازشوں کو سمجھیں گے جس کی وجہ سے دنیاکی سُپرطاقتیں ہم پر غلبہ پارہی ہیں اور ہمیں اپنے مذموم مقاصدکے لئے استعمال کررہی ہیں،اَب وقت یہ ہے کہ ہمیں خودکو مسائل سے نکالنے اور سنبھالنے کے لئے امریکاسمیت دیگرمُلک دُشمن طاقتوںکی سازشوں کو سمجھناہوگا۔(ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893968 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.