کرنسی نوٹ چھاپنے سے مہنگائی- اس جھوٹ پر پابندی لگائی جائے

“حکومت اربوں روپے کےکرنسی نوٹ چھاپ رہی ہے جس سے عوام کی غربت میں میں اضافہ ہورہا ہے“۔ اس جھوٹ کی اشاعت پر پابندی لگائی جائے۔ کیونکہ پاکستان میں کرنسی نوٹ چھاپ کر حکومت کو نہیں دئے جاتے بلکہ ملک میں سودی نظام کے سربراہ اسٹیٹ بینک آف پاکستاان کے حوالے کر دئے جاتے ہیں جو ان نوٹوں کا سود (10فیصد کے قریب ) مقرر کرکے جسے بینک ریٹ کہتے ہیں، حکومت اور اپنے ماتحت بنکوں کو بطور سودی قرض دیتا ہے اور معہ سود واپس لیتا ہے۔

اسٹیٹ بنک کے ماتحت بینک اپنے پیسے سے نہیں عوام کے ڈپازٹس اور اسٹیٹ بینک کے قرضوں سے بینکنگ کرتے ہیں۔ وہ اسٹیٹ بینک سے 10 فیصد کے آس پاس سود پر قرض لیتے ہیں اور اس سے زیادہ (15-20 فیصد ) سود پر عوام کو قرض دیتے ہیں۔ حکومت بھی اسٹیٹ بینک سے اس شرح سود (بینک ریٹ) پر قرض لیتی ہے۔ اور یہ قرض معہ سود عوام سے ادا کرواتی ہے (ان پر مزید ٹیکس لگاکر اور انتہائی ضرورت کی اشیاء مہنگی کرکے)۔ یہ ہے عوام کی غُربت اور فقر و فاقہ کی حقیقی وجہ۔ یعنی جو نوٹ حکومت چھپواتی ہے وہ عوام کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی کاموں سے پیداوار اور روزگار بڑھانے کے بجائے سودی کاروبار کو فروغ دینے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ اس انتظام سے پاکستان پر بینکوں کی یلغار ہے اور ان کے منافع کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ ان کے منافع کا کچھ اندازہ ان کے سربراہوں کی تنخواہوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ 14فروری2014 کے روزنامہ “جنگ“ میں چند بینکوں کے صدور کی تنخواہیں دی گئی ہیں جو حسبِ ذیل ہیں:-
صدر حبیب بینک - 60 لاکھ روپے
صدر یوناہیٹیڈ بینک - 60 لاکھ روپے
صدر بینک الفلاح - 1 کروڑ روپے
صدر فیصل بینک - 1 کروڑ 25لاکھ روپے
صدر اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک - 1 کروڑ 25لاکھ روپے لگ بھگ

باقی افسران اور عملے کی جو بڑی بڑی تنخواہیں ہونگی وہ اس کے علاوہ ہیں۔ اب تنخواہوں کو سال کے بارہ مہینے سے ضرب دیجئے اور ان میں بینک کے دیگر شاہانہ اخراجات جوڑ دیجئے تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ بینک پاکستان میں کتنی کمائی کر رہے ہیں۔ اور ان کی پاکستان پر یلغار کیوں ہے۔ خربوزہ چھری پر گرے یا چُھری خربوزے پر کٹتا خربوزہ ہی ہے۔ پاکستان کے مالیاتی نظام میں سودی نظام چُھری ہے اور عوام خربوزہ ہیں۔ لہٰذہ عوام ہی کٹ رہے ہی اور اپنی نا اہل خکومتوں کو بد دعائیں دے رہے ہیں۔

عوام کی خوشحالی سودی نظام کا خاتمہ کیئے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ظفر عمر خاں فانی
About the Author: ظفر عمر خاں فانی Read More Articles by ظفر عمر خاں فانی: 38 Articles with 39172 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.