راہل گاندھی کی ایک اور بد تمیزی

اورنگزیب عالم گیر رحمتہ اللہ علیہ کا موازنہانسانیت قاتل کے نریندر مودی سے

راہل گاندھی سب سے بڑے سیاسی گھرانے کے شہزادے ہیں. ملک کی قدیم پارٹی کانگریس کے روح رواں ہیں مستقبل کے وزیر اعظم ہیں . لیکن ان کے رویے طور طریقے اور افکارو خیالات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ سیاست سے ناواقف تاریخ سے نابلد پرسنلیٹی دیولپمنٹ سے محروم اور مسلمانوں کے چھپے نہیں کھلے دشمن ہیں.

قاریئن کو یاد ہوگا کہ یہ وہی راہل ہیں جنہوں نے کچھ دونو ں قبل مظفرنگر فساد کے مظلوم مسلمانوں کو آئی ایس آئی کا ایجنٹ بتلایا تھا اور ثابت کرنے کی کوشش کی تھی فساد کے لئے ذمہ دار یہی مسلمان ہیں.
راہل گاندھی نے آج ہریانہ میں انتخابی ریل سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے ذہن ودماغ پر ایک اور کاری ضرب لگادی ہے. راہل گاندھی نے دعوی کیا ہے کہ میری مثال راجہ آشوک کی طرح ہے جو سیکولر مائنڈیڈ تھے ہندو مسلم کے ساتھ یکساں برتاؤ کرتے تھے نظم ونسق میں ماہر تھے جبکہ نریندر مودی کی مثال اورنگزیب عالمگیر کی طرح ہے جنہیں سے اقتدار سے محبت تھی نظم ونسق کی بہتری کوئی فکر نہیں تھی مذہب پرستی ان کی حکومت کی بنیادتھی جوسب چیزیں آج مودی میں نمایاں طورپر جھلک رہی ہے اور ہر کام آرایس ایس کے اشارے پر ہورہا ہے

راہل گاندھی کا یہ بیان یا تو ان کی جہالت پر مبنی ہے یا ان کے کاتب تقریر کی علطی فہمی اور تاریخ سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے یا پھر یہ کہ آر ایس ایس کے ایجنٹ مودی نہیں راہل گاندہی ہیں. اور اگر راہل جی کے بہ قول مودی اورنگزیب رحمتہ اللہ علیہ کی مانند ہے تو خدا کرے کہ ایسا ہوجائے کیوں کہ اس سے ہندوستان کی تقدیر بدل جائے گی زوال وانحطاط دور ختم ہو کر عروج و ترقی کا سلسلہ شروع ہوجائے گا. فرقہ پرستی کی زہریلی سیاست رفو چکر ہو جائے گی. مذہب کے نام پر جاری لڑائی بند ہوجاۓ گی کیو نکہ اورنگزیب ان ہی اوصاف کے حامل تھے وہ ہندوستان کے نمایاں. مدبر دانا اور تاریخ ساز بادشاہ تھے ان سے کسی کو کوئی شکایت نہیں تھی وہ ہندو ومسلم دونوں سے یکساں معاملہ کرتے تھے.

آئے ذرا جان لیتے ہیں اس عظیم بادشاہ کی حیات وخدمات ‏‎
آپ مغلیہ خاندان کے عظیم شہنشاہ تھے، نام :محی الدین تھا اورنگزیب لقب تھا، ان کے والد شاہجہاننے انہیں عالمگیر کا خطاب دیا تھا۔ 3 نومبر، 1618ءکو مالوہکی سرحد پر پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ارجمند بانو بیگم تھیں۔ جو ممتاز محلکے نام سے مشہور تھیں۔ اورنگ زیب کی عمر دو سال کی تھی کہ شاہجہان نے اپنے باپ جہانگیرکے خلاف بغاوت کردی ۔ اور بیوی بچوں کو لے کر چار سال تک بنگال اور تلنگا میں پھرتا رہا۔ آخر جہانگیر کے کہنے پر اپنے بیٹوں داراشکوہاور اورنگ زیب کو دربار میں بھیج کر معافی مانگ لی۔ جہانگیر نےدونوں بچوں کو ملکہ نورجہاںکی نگرانی میں بھیج دیا۔

اورنگزیب کو سید محمد، میر ہاشم اور ملا صالح جیسے علام کی شاگردی کا موقع ملا۔ مغل بادشاہوں میں اورنگزیب عالم گیر پہلے بادشاہ ہیں جنہوں نے قرآن شریف حفظ کیا اور فارسی مضمون نویسی میں نام پیدا کیا۔ اس کے علاوہ گھڑ سواری ، تیراندازی ، اور فنون سپہ گری میں بھی کمال حاصل کیا۔ سترہ برس کی عمر میں 1636ء دکن کے صوبیدار مقرر ہوئے۔ اس دوران میں انہوں نے کئی بغاوتوں کو فرو کیا۔ اور چند نئے علاقے فتح کیے۔ بلخکے ازبکوں کی سرکوبی جس جوانمردی سے کی اس مثال تاریخ عالم میں مشکل سے ملے گی۔

اورنگزیب ابوالمظفر محی الدین کے لقب سے تخت پر بیٹھے انہوں نے ہندوؤںاورمسلمانوں کی فضول رسم ...اور فرنگی بحری قزاقوں کا خاتمہ کیا۔ 1666ء میں سرحد کے شاعر خوشحال خان خٹککی شورش اور متھرااور علیگڑھکے نواح میں جاٹوں کی غارت گری ختم کی۔ نیز ست نامیوں کی بغاوت فرو کی ۔ سکھوں کے دسویں اور آخری گرو گوبند سنگھنے انند پور کے آس پاس غارت گری شروع کی اور مغل فوج سے شکست کھا کر فیروز پور کے قریب غیر آباد مقام پر جا بیٹھے۔ جہاں بعد میں مکتسیر آباد ہوا۔ عالمگیر نے انھیں اپنے پاس دکن بلایا یہ ابھی راستے میں تھے کہ خود عالمگیر فوت ہوگئے۔

عالمگیر رح نے 1666ء میں راجا جے سنگھ اور دلیر خان کو شیوا جیکے خلاف بھیجا۔ انھوں نے بہت سے قلعے فتح کر لے۔ شیواجی اور اس کا بیٹا آگرے میں نظربند ہوئے۔ شیواجی فرار ہو کر پھر مہاراشٹرپہنچ گیا۔ اور دوبارہ قتل و غارت گری شروع کی۔ 1680ء میں شیواجی مرگیا تو اس کا بیٹا سنبھا جیجانشین ہوا یہ بھی قتل و غارت گری میں مصروف ہوا۔ عالمگیر خود دکن پہنچے۔ سنبھا جی گرفتار ہو کر مارا گیا ۔ اس کا بیٹا ساہو دہلی میں نظربند ہوا۔ دکن کا مطالعہ کرکے عالمگیر اس نتیجے پرپہنچے کہ بیجاپور اور گولکنڈا کی ریاستوں سے مرہٹوں کو مدد ملتی ہے انہوں نے 1686ء میں بیجاپوراور 1687ء میں گولگنڈاکی ریاستیں ختم کر دیں۔ اس کے بعد مرہٹوں کے تعاقب میں ہندوستان کے انتہائی جنوبی حصے بھی فتح کر لیے۔ مغلیہ سلطنت پورے ہندوستان میں پھیل گئی۔

عالمگیر احمد نگرمیں بیمار ہوئے اور 3 مارچ، 1707ءکو نوے برس کی عمر میں فوت ہوئے۔ وصیت کے مطابق انہیں خلد آباد میں فن کیا گیا۔ خلدآباد سے قریب ایک مقام ہے جس کا نام اورنگ آباد ہے، اورنگ آباد میں اورنگ زیب کی مختلف یادگاریں آج بھی محفوظ ہیں۔

بڑے متقی ، پرہیز گار ،مدبر اور اعلیٰ درجے کے منتظم تھے۔ خزانے سے ذاتی خرچ کے لیے ایک پائی بھی نہ لی۔ قرآن مجید لکھ کر ٹوپیاں سی کر گزارا کرتے تھے۔ سلجھے ہوئے ادیب تھے۔ اُن کے خطوط رقعات عالمگیر کے نام سے مرتب ہوئے۔ ان کے حکم پر نظام سلطنت چلانے کیلیے ایک مجموعہ فتاوی تصنیف کیا گیا جسے تاریخ میں فتاوی عالمگیری کہا گیا۔ فتاویٰ عالمگیری فقہ اسلامی میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔ بعض علما نے سلطان اورنگزیب کو اپنے دور کا مجدد بھی قرار دیا۔ پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں چھوڑیں ۔ مشہور شاعر زیب النساء مخفی ان کی دختر تھیں۔ بیٹا محمد معظم باپ کی سلطنت کا وارث ہوا.
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 164319 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More