پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے کراچی میں شدت پسندوں
اور جرائم پیشہ افراد کے مابین رابطے ختم کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر بات چیت
کی مقبول ایپلیکشنز سکائپ، وائبر اور ٹینگو پر تین ماہ کی پابندی لگانے کا
فیصلہ کیا ہے۔
بی بی سی کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے
جمعرات کی شام کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سکیورٹی اور بہتر
نگرانی کے مدِنظر حکومتِ سندھ انٹرنیٹ کے ذریعے رابطوں کے اپیلیکشنز ’واٹس
ایپ‘،’ٹینگو‘، اور سکائپ پر حکومتِ سندھ پابندی لگائے گی۔
|
|
انہوں نے کہا ہے کہ ان ایپلیکشنز پر تین ماہ تک پابندی لگانے کے لیے وفاقی
حکومت سے باضابطہ درخواست کر دی گئی ہے۔
پاکستان میں اس سے پہلے اہم سرکاری چھٹیوں اور مذہبی تہواروں کے موقع پر
ملک میں موبائل سروس عارضی طور پر معطل کی جاتی رہی ہے تاکہ کسی شدت پسندی
کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو سکے۔
نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق وزیرِ اطلاعات نے کراچی میں ایک نیوز کانفرنس
کے دوران بتایا کہ شدت پسندوں کی موبائل فون کے ذریعے ہونے والی گفتگو پر
نظر رکھی جا سکتی ہے لیکن اب یہ عناصر انٹرنیٹ کی سہولیات کا استعمال کر
رہے ہیں۔
|
|
ان کے مطابق ’موبائل فونز اور کمپیوٹرز پر وائی فائی کی مدد سے سکائپ،
ٹینگو اور وائبر پر بات چیت ممکن ہو سکتی ہے اور اس صورت میں ہمارے لیے بات
چیت کی نگرانی کرنا ممکن نہیں رہتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ان سہولیات پر پابندی سے شہریوں کو تکلیف ہو گی لیکن وہ اس
پر معذرت کرتے ہیں۔
پاکستان میں اس سے پہلے متنازع مذہبی مواد کی بنیاد پر سماجی رابطوں کی ویب
سائٹ فیس بک کو بند کیا جا چکا ہے جبکہ اسی بنیاد پر ویڈیو شیئرنگ کی سب سے
بڑی ویب سائٹ یوٹیوب پر گزشتہ ایک سال سے پابندی ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ کئی سالوں
سے خراب ہے اور گزشتہ ماہ ستمبر میں کراچی میں منعقدہ وفاقی کابینہ کے ایک
خصوصی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ شہر میں نیم فوجی سکیورٹی ادارے
رینجرز کی مدد سے ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ |