مريخ پر انسانوں کی بستی

يورپی ملک ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ايک کاروباری شخص ’مارس ون‘ نامی ايک ايسے منصوبے پر کام کر رہے ہيں، جس کے تحت زمين سے انسانوں کو مستقل طور پر مريخ پر بھيجا جائے گا اور وہاں ان کی ايک کالونی قائم کی جائے گی۔

اس منصوبے پر کام کرنے والے گروپ کی جانب سے پير نو ستمبر کے روز مطلع کيا گيا ہے کہ اب تک ايک سو چاليس ممالک سے دو لاکھ سے زائد افراد مريخ کے اس يکطرفہ سفر کے ليے درخواستيں جمع کرا چکے ہيں۔ اس سفر کے ليے مجموعی طور پر دو لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد نے درخواستيں جمع کرائی ہيں۔
 

image


’مارس ون‘ نامی منصوبے پر کام کرنے والے غير منافع بخش گروپ کے مطابق تاحال جمع کرائی جانے والی ايپليکشنز ميں سے پچيس فيصد کا تعلق امريکا سے ہے۔ جنوبی ايشيائی ملک بھارت سے تعلق رکھنے والے ايسے افراد جو مريخ پر زندگی بسر کرنے کے خواہشمند ہيں، نے بھی اس سلسلے ميں درخواستيں جمع کرا دی ہيں اور ان کی تعداد دس فيصد بنتی ہے۔ ان درخواستوں ميں سے چھ فيصد کا تعلق چين اور پانچ فيصد کا تعلق جنوبی امريکی ملک برازيل سے ہے۔

’مارس ون‘ نامی يہ منصوبہ ڈچ کاروباری شخص باس لانسڈروپ کی جانب سے شروع کيا گيا ہے۔ ان کے اس ادارے نے رواں سال اپريل سے ہی ايسے لوگوں کی تلاش کی مہم شروع کر رکھی ہے جو مريخ پر مستقل طور پر نقل مکانی ميں دلچسپی رکھتے ہيں۔ لانسڈروپ کی کوششش ہے کہ وہ اس منصوبے کو عملی شکل دينے کے ليے درکار چھ بلين ڈالر جمع کريں اور 2022ء تک اس پر عمل در آمد کريں۔

مارس ون منصوبے کے تحت سن 2015 سے چار رکنی 10 ٹيموں کو تربيت فراہم کی جائے گی، جن ميں سے سن 2023ء ميں ايک ٹيم کو مريخ کی طرف روانہ کيا جائے گا۔ يہ افراد سات ماہ کا سفر طے کرنے کے بعد مريخ کی سرزمين پر اتريں گے۔
 

image

امريکا کی خلائی تحقيق سے متعلق ايجنسی ناسا اور اسی طرز کی ديگر ايجنسيوں نے اس منصوبے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کيا ہے۔ ان کے بقول ’مريخ پر انسانوں کی بستی قائم کرنے کے ليے درکار ٹيکنالوجی تاحال دستياب نہيں ہے۔‘ دوسری جانب مارس ون گروپ کے بقول يہ منصوبہ قريب ايک دہائی سے جاری کاوشوں کا نتيجہ ہے اور اس کے ليے درکار سرمايہ منصوبے کے تمام مراحل کو ٹيلی وژن پر نشر کر کے عام لوگوں کی عطيات سے حاصل کيا جائے گا۔ اس منصوبے کو ڈنمارک کے مشترکہ نوبل انعام يافتہ طبيعيات کے ماہر Gerard't Hooft کی حمايت بھی حاصل ہے۔ انہيں اس اعزاز سے سن 1999 ميں نوازا گيا تھا۔

واضح رہے کہ ابھی تک ناسا کی جانب سے مريخ پر بھيجے جانے والے کسی بھی مشن ميں انسانوں نے وہاں سفر نہيں کيا ہے۔ ناسا اگلے بيس برسوں کے دوران خلائی سائنسدانوں کو مريخ پر بھيجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

More than 100,000 people have applied to be a part of the Mars One project, which aims to colonize the red planet starting in 2022. Out of the thousands, 40 people will be selected. Of the 40, just four will participate in the first passage to Mars, which is scheduled to leave in September 2022 and land seven months later in April 2023.