امریکی محققین نے ایک ننھا سے اڑتا ہوا روبوٹ تیار کیا ہے۔
روبو فلائی نامی اس روبوٹ کی لمبائی محض دو سینٹی میٹر ہے۔ اس کے موجد کے
مطابق ہوا میں اڑنے والا یہ مصنوعی کیڑا بالکل ایک قدرتی مکھی کی طرح پرواز
کرتا ہے۔
پروں کو پھڑ پھڑا کر اڑنے والے روبوٹ کی یہ اولین ایجاد ہے جو سائنسدانوں
کے لیے یہ سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے کہ کیڑے دراصل اڑتے کیسے ہیں۔
اس روبوٹک فلائی کا کُل وزن محض 0.08 گرام ہے۔
|
|
اس مصنوعی کیڑے کے دو پر ہیں جو ایک سیکنڈ میں 120 بار حرکت کرتے ہیں۔ ایک
اصل مکھی کے پر ایک سیکنڈ میں 130 بار حرکت کرتے ہیں۔ اسی طرح اس روبو
فلائی کے پر 110 ڈگری کے زاویے کے اندر اوپر نیچے حرکت کرتے ہیں۔ یہ زاویہ
بھی اصل مکھی کے پروں کی حرکت کے زاویے سے کم ہے جو 120 سے 150 ڈگری کے
درمیان ہوتا ہے۔
لیبارٹری کے اندر تجرباتی پرواز کے دوران یہ روبو فلائی نہ صرف ہوا میں
اوپر اٹھ سکتی ہے بلکہ ہوا میں سمت کی تبدیلی اور اوپر نیچے ہونے جیسے
بنیادی حرکات کرسکتی ہے۔ اس پرواز کے دوران یہ روبوٹ 19 ملی واٹ کے قریب
توانائی خرچ کرتا ہے۔ یہ کم وبیش اتنی ہی توانائی ہے جو ایک قدرتی مکھی
اپنی پرواز کے دوران خرچ کرتی ہے۔
تاہم ایک حوالے سے یہ روبو فلائی فی الحال قدرتی مکھی کے مقابلے میں مختلف
ہے اور وہ ہے پرواز کے دوران اسے درکار بیرونی توانائی۔ یہی وجہ ہے کہ
پرواز کے دوران بھی ایک انتہائی باریک تار کے ساتھ اپنے بیس یونٹ سے جڑا
رہتا ہے۔ تاہم اب اس کے موجد ایک بہت ہی ننھی سے بیٹری تیار کرنے کا بھی
ارادہ رکھتے ہیں جو اس کے اندر ہی نصب ہو گی۔
|
|
ڈویلپرز کو اس ننھے سے اڑتے ہوئے روبوٹ کی تیاری میں کئی چیلنجز کا سامنا
کرنا پڑا۔ ایک طرف روبو فلائی کی پرواز کے لیے درکار صلاحیت محض خاص قسم کے
میٹیریل سے ہی ممکن تھی تو دوسری طرف اس میٹریل کا اس قدر پائیدار ہونا
ضروری تھا کہ وہ حرکت کے وقت پڑنے والے دباؤ کو سہار سکے۔
سائنسدانوں نے مثال کے طور پر مصنوعی پروں کے عضلات کو ’پیزو الیکٹرانک
میٹریلز‘ سے تیار کیا جو بجلی کے کرنٹ کے گزرنے سے اپنی شکل کو تبدیل کرنے
کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس طرح پروں کو حرکت دیتے ہیں۔
|
|
قدرتی مکھیاں اپنی ساخت کے حوالے سے انتہائی دلچسپ اڑنے والی مخلوق ہیں۔ یہ
مکھیاں نہ صرف برق رفتاری سے کسی خطرے سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں
بلکہ یہ پھولوں پر بیٹھ سکتی ہیں جن کی پنکھڑیاں ہوا کے باعث حرکت کر رہی
ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ مکھیاں صرف ساخت کے اعتبار سے ہی تحقیق کا
اہم موضوع نہیں ہیں بلکہ ان کے بارے میں معلومات انتہائی چھوٹے روبوٹس کی
تیاری میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
|