3D پرنٹر سے گھر پر ہی پلاسٹک گن تیار

تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کیے گئی دنیا کی پہلی پستول فائرنگ کا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر چکی ہے۔ اور اب کوئی بھی فرد تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے گھر پر ہی پلاسٹک گن تیار کر سکتا ہے۔

ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق اس پیشرفت نے گن کنٹرول کے حوالے سے تذبذب کے شکار ملک امریکا میں ایک نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
 

image


یہ ہتھیار ٹیکساس یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ایک 25 سالہ طالب علم کوڈی ولسن Cody Wilson نے تیار کیا ہے۔ اس نوجوان کی کمپنی ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ کی طرف سے اس پرنٹ ایبل گن کی تفصیلات یا ’بلیو پرنٹ‘ آن لائن بھی شائع کیا گیا ہے۔ اس کمپنی نے پہلی تجرباتی فائرنگ کی ویڈیو اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کی ہے۔ اس ٹیسٹ فائرنگ کے موقع پر امریکی فوربز میگزین کا ایک رپورٹر بھی موقع پر موجود تھا۔

کمپنی کے مطابق اس گن کے کُل 16 مختلف پارٹس میں سے 15 تھری ڈی پرنٹر سے تیار کیے گئے ہیں۔ فائرنگ پِن البتہ روایتی کِیل سے تیار کی گئی ہے۔ اسی باعث یہ پستول امریکی گن کنٹرول قوانین پر پورا اترتا ہے جس کے مطابق ایسے ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہے جن کا میٹل ڈیٹیکٹر سے کھوج نہ لگایا جا سکتا ہو۔
 

image


اس گن کی تیاری کے بارے میں بلیو پرنٹس ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ نامی کمپنی کی طرف اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کیے گئے، جس کے بعد لوگ اس قابل ہو گئے ہیں کہ وہ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ایسا پستول بنا سکتے ہیں جس کا کھوج لگانا نہ صرف انتہائی مشکل ہے بلکہ اس کے لیے نہ تو کسی رجسٹریشن کی ضروت ہے اور نہ ہی سراغ رکھنے کے لیے کسی سیریل نمبر کے حصول کی۔

تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ اس گن کے ضرر رساں ہونے کے حوالے سے ولسن نے فوربز میگزین کے رپورٹر سےگفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے اندازہ ہے کہ یہ پستول لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ یہ بنا ہی اسی لیے ہے کیوں کہ یہ گن ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ اس وجہ سے اسے لوگوں تک نہ پہنچایا جائے۔ میرے خیال میں ٹیکنالوجی تک رسائی کی آزادی لوگوں کے زیادہ بہتر حق میں ہے۔‘‘
 

image


امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والے رکن گانگریس اسٹیو اسرائیل کے مطابق، ’’اگر جرائم پیشہ افراد پلاسٹک کی مدد سے ایسا آتشین اسلحہ گھر پر ہی تیار کرنے کے قابل ہو گئے تو پھر سکیورٹی چیک پوائنٹس، خفیہ کھوج لگانے کا عمل اور اسلحے سے متعلق قوانین زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوں گے۔‘‘
 

image


جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی امریکی رکن کانگریس کا مزید کہنا تھا، ’’اب جبکہ یہ ٹیکنالوجی ثابت ہو چکی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم فوری طور پر اس حوالے سے پیشقدمی کرتے ہوئے پلاسٹک سے تیار شدہ آتشیں اسلحے پر پابندی عائد کریں۔‘‘

   

YOU MAY ALSO LIKE:

A Texas anarchist group has successfully produced the first-ever gun produced on a 3-D printer and made entirely of plastic parts. An era of unlicensed plastic guns, made on 3-D printers costing as little as $1,000, has long been forecast, but no one has previously designed a weapon that could withstand the pressure of firing modern ammunition.