معصوم بچوں کو شیطان کا روپ دے ڈالا، معروف نجی اسکول کا ایسا عمل جس نے سوشل میڈيا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا

image
 
اسکول میں والدین اپنے بچوں کو کچھ بننے کے لیے بھیجتے ہیں ۔ والدین امیر ہوں یا غریب سب کی ہی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اسکول میں تعلیم کے دوران ان کو وہ بہترین تعلیم اور تربیت دی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ والدین بچوں کو مہنگے اور معیاری تعلیمی درس گاہوں میں داخل کرواتے ہیں تاکہ وہ آئندہ زندگی میں کامیاب ہو سکیں-
 
مہنگے نجی اسکول نے بچے کو شیطان بنا ڈالا
بڑے نجی تعلیمی ادارے بچوں کو مختلف کھیلوں اور ایکٹیوٹی کے ذریعے تعلیم دینے کا دعویٰ کرتے ہیں جن کے ذریعے بچوں کو مختلف باتیں آسانی سے سکھائی جاتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے فیصل آباد کے ایک بڑے نجی اسکول میں کی جانے والی ایک ایکٹیوٹی کی تصاویر نے سوشل میڈيا پر ایک ہیجان برپا کر دیا ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سات آٹھ سال کے ایک معصوم بچے کو سیاہ لباس پہنا کر اس کے کپڑوں پر ابلیس یا شیطان کے نام کا ٹیگ لگایا گیا ہے-
 
سوشل میڈيا پر عوام کی تنقید
ان حالات میں جب لوگوں نے بچے کو شیطان کے روپ میں دیکھا تو اس انہوں نے اس پر سخت تنقید شروع کر دی کیوں کہ لوگوں کا یہ ماننا تھا کہ والدین بچوں کو اسکول اس لیے نہیں بھیجتے کہ ان کو شیطان بنایا جائے- لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ ان کے اس عمل سے بچوں کی نفسیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں-
 
image
 
مذہب سے دور کرنے کا عمل
ایک صارف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ اسکول ایک یہودی نسل کو پروموٹ کر رہا ہے جب کہ اس اسکول میں نہ تو اسلام پڑھایا جاتا ہے اور نہ ہی سکھایا جاتا ہے یہ لوگ صرف انگریز پیدا کر رہے ہیں جس کا اسلام سے کچھ لینا دینا نہیں ہے-
 
ابلیس اس سے قبل اتنا پیارا کبھی نہ تھا
جب کہ بچے کو اس طرح شیطان کے کردار میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کچھ افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اتنا پیارا اور معصوم شیطان اس سے قبل کبھی نہ دیکھا تھا-
 
بچے کو شیطان بنانے کی حقیقی وجہ
یہ تصاویر درحقیت نو نومبر کے اقبال ڈے کے پروگرام کی ہیں جس میں اسکول والوں نے علامہ اقبال کی نظم ابلیس کی مجلس شوریٰ کی ڈرامائی تشکیل کی تھی۔ یہ نظم معاشرے میں ہونے والی خرابیوں کو اور ان مسائل کی نشاندہی کے لیے ڈرامائي پیرائے میں علامہ اقبال نے تحریر کیا تھا-
 
image
 
بچوں میں علامہ اقبال کے حوالے سے آگاہی دینے کے لیے اور ان کو اپنی روایات سے جوڑنے کے لیے اسکول انتظامیہ نے اس پروگرام کا انعقاد کیا تھا جب کہ اس حوالے سے کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس پروگرام اور بچوں کی تصاویر کا سوشل میڈيا پر اس طرح لگانا قانونی طور پر جائز نہیں ہے-
 
لہٰذا اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائيں کہ ان کے اسکول کی اندرونی پروگرام کی تصاویر اس طرح سوشل میڈيا کی زینت نہیں بننی چاہئیں کیوں کہ اس کے اثرات بچوں کی آنے والی زندگی پر بھی پڑ سکتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: