شادی کا ایک وقت مقرر ہے تو والدین ہر وقت پریشان کیوں؟ ڈرامہ بیٹیاں میں لڑکیوں کو بوجھ کیوں قرار دیا جا رہا ہے

image
 
بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں یہ زبان سے تو سب ہی کہتے ہیں مگر ہمارے معاشرے میں بیٹیوں کے دنیا میں آتے ہی والدین کو ان کی شادی کی فکر لگ جاتی ہے۔ اور مائيں ان کے جہیز کو جوڑنے کی فکر میں لگ جاتی ہیں جب کہ باپ ان بچوں کے جہیز کے لیے وسائل مہیا کرنے کے لیے اوورٹائم لگانے کی مشقت میں لگ جاتے ہیں۔
 
پاکستانی ڈرامہ بیٹیاں ایک حساس موضوع
ویسے تو پاکستانی میڈیا میں اکثر و بیشتر بیٹیوں کے موضوعات پر ڈرامے بنائے جاتے رہے ہیں اور موضوع کی حساسیت اور نزاکت کے سبب ہمیشہ یہ ڈرامے کافی ریٹنگ لیتے ہیں- حالیہ دنوں میں پیش کیا جاںے والا ڈرامہ ایک سنگل فادر اور اس کی پانچ بیٹیوں پر مشتمل ہے جو کہ اپنی جوان بیٹیوں کی شادی کی فکر میں مختلف مسائل کا شکار نظر آتا ہے- جس میں پہلے بیٹیوں کی شادیاں اور اس کے بعد ان کے سسرال والوں کے حوالے سے مختلف مسائل کو اس ڈرامے میں اجاگر کیا گیا ہے-
 
کیا بیٹیوں کا واحد مسئلہ شادی ہوتا ہے
اس ڈرامے کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے دنیا میں بیٹیوں کی شادی ہی سب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت جب کہ ہم اکیسویں صدی میں سانس لے رہے ہیں تو ہمیں اس حقیقت کو سمجھ لینا چاہیے کہ بیٹی کو بوجھ سمجھنا ترک کر دینا چاہیے اور ان کے جوان ہوتے ہی ان کو کسی نہ کسی کے پلو سے باندھ دینا اور اس کے بعد ان کو ایک بے بس گائے کی طرح اس کھونٹے کے ساتھ باندھ دینا بند کر دینا چاہیے-
 
image
 
رشتے تو آسمانوں پر بنتے ہیں
اس بات پر ہم سب کا یقین ہے کہ اللہ نے انسانوں کو جوڑوں میں پیدا کیا ہے اور ہر ایک کا ایک جوڑا اس دنیا میں موجود ہے- اس حوالے سے وہ تمام والدین جو بیٹیوں کے رشتوں کو لے کر رات دن پریشان ہوتے رہتے ہیں اور مختلف رشتہ کروانے والی عورتوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے ہیں ان کو چاہیے کہ اپنے اللہ پر یقین رکھیں اور جلد بازی سے گریز کریں-
 
بیٹیوں کو بھی بیٹوں کی طرح اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سکھائيں
جس طرح ماں باپ کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ لڑکوں کو اپنے قابل کریں اور ان کو ایسی تعلیم و تربیت دیں کہ وہ کمانے کے قابل ہو سکیں جب کہ بیٹیوں کے حوالے سے یہ خیال نہیں ہوتا ہے- اب جب کہ زمانہ بدل گیا ہے اور عورتیں بھی کمانے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں تو ایسے حالات میں بیٹیوں کے صرف جہیز کے ڈبے بھرنے کے بجائے ان کو اس قابل بنانے پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ وہ آنے والے وقت کے مسائل میں اپنے شوہر کا ہاتھ بٹا سکے-
 
جب کہ اس ڈرامے میں اگرچہ باپ بچیوں کو تعلیم تو دلوا رہا ہے مگر ان کو وہ اعتماد نہیں دے رہا ہے جس کی بنا پر وہ خود کو اس قابل سمجھ سکیں کہ وہ معاشرے میں فعال کردار ادا کر سکتی ہے-
 
image
 
ایک غلط سوچ کی ترویج
حالیہ پیش کیا جانے والا ڈرامہ جس کو اگر دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بیٹیاں اور ان کی شادی ہی درحقیقت والدین کا سب سے بڑا مسئلہ ہےا ور ان کو وہ اعتماد دینا والدین کی ذمہ داری نہیں ہے جس کی بنا پر وہ اپنے آنے والے وقت کے مسائل کا سامنا کر سکیں-
 
ایسے ڈرامے معاشرے میں مایوسی کو فروغ دینے کا سبب بنتے ہیں اور بیٹیوں کے والدین کے لیے جو کہ پہلے ہی آج کل کے حالات کے سبب مسائل کا شکار ہیں ان کے لیے بیٹیوں کی شادی کو ایک بڑا امتحان بنا رہے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: