خون بہا کی اہمیت اور امریکہ کی بے بسی

ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے امریکہ کا پلاٹ کیا ہوا ڈرامہ بھی اسے کوئی رعایت نہیں دلا سکا ،اب تک کے جو شواہد ہیں ، اسے اپنے دفاع میں دو افراد کو سروں میں گولیاں مار کر قتل کرنے کے اقدام کو جائز قرار دینے سے امریکی حکام قاصر نظر آتے ہیں ۔ امریکہ پاکستانی حکومت دھونس دھمکی دے کر بھی اسکے مضمرات کا بھی اندازہ کر چکی ہے وہ صرف زبانی کلامی ہیں اور اسے معلوم ہو چکا کہ اب اس ملک کے سترہ کروڑ عوام اسکی پالیسی سے اختلاف رکھتے ہیں اور پاکستان پر مزید دباؤ بڑھا کر مسئلہ کا حل نہیں کیا جا سکتا یہ قوم اب اسکے خلاف شدت سے اٹھ کھڑی ہو گی۔

ریمنڈ ڈیوس کے سفارتی استثنیٰ کا ڈرامہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود کی پریس کانفرنس کے بعد مشکوک صورتحال اختیار کر گیا اور اس ڈرامہ کا انجام بھی سامنے نظر آ رہا ہے اور ملک کے عوام اس بات سے بخوبی آگاہی حاصل کر چکے اور امریکہ ریمنڈ دیوس کے سفارتی استثنیٰ کے حق سے محروم ہو گیا ہے ۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم کا مؤقف بڑا واضح ہے کہ اب معاملہ عدالت میں ہے اور اسکے استثنیٰ کی دستاوتز اب عدالت میں پیش کریں اور وہی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ اس بیان کے بعد مزید کسی وضاحت کی ضرورت باقی نہیں کہ حکومت اس سلسلے میس امریکہ کے دباؤ میں کسی فیصلہ کن کردار ادا کرنے سے قاصر ہے اور اسے عدلیہ کے فیصلے کے مطابق احکامات کی پابندی ہی کرنی ہے۔

وزیر اعظم کا اس بیان کے بعد اب یہی امید باقی رہ گئی کہ اسلامی قانون کے تحت خون بہا دینے کے امکان کو استعمال میں لایا جائے ۔ اس بیان کے بعد ریمنڈ ڈیوس کے مجرم ہونے کے واضح شواہد نظر آتے ہیں اسی لئے دنیا کا بڑا اور بد معاش ملک اسلامی قانون کے تحت معاملے کے حل پر مجبور ہو گیا ہے اور اسی کا متمنی بھی ہے ، لیکن خون بہا کے قانون میں اس با ت کی بھی پابندی ہے کہ لواحقین کسی دباؤ کے بغیر مقتول کا خون بہا لینے پر تیار ہوں اسلامی قانون کے تحت یہاں بھی دھونس اور دھمکی کی ممانعت ہے اور اسلام اسطرح مسئلے کا حل پیش کرنے سے قاصرہے ، ورثہ کا راضی ہونا ہی مسئلہ کا بنیادی محرک ہے ۔ اب دنیا اور امریکیوں کو اسلامی قانون ’’ خون بہا ‘‘ کی اہمیت کا اندازہ بخوبی ہو گا اور امریکیوں کے پاس اب یہی رستہ رہ گیا ہے کہ وہ اسلامی قانون کے تحت ورثہ کو خون بہا کے لئے راضی کرنے کی کوششیں کریں جس کی گنجائش اسلامی قانون میں موجود ہے ۔

ریمنڈ ڈیوس کا مقدمہ پر حکومتی موقف پاکستانی عوام کے جذبات کی مکمل ترجمانی ہے اور اس قوت کے سامنے کوئی ماورائے عدالت اقدام، عالمی دباؤ اور طاقت ، حکمران اور دیگر ادارے مخالفت کرنے کی جرات نہیں رکھتے چونکہ پاکستانی عوام اب بیدار ہیں اپنی خود مختاری، تحفظ اورعدم مداخلت کو یقینی بنانے پر متفق ہیں ۔ جو عوام کی اپنے ملک کی سلامتی کے عزم کا اظہار بھی نظر آتا ہے ، اور اسلامی قانون کی عظمت کا اعتراف بھی ہے آج امریکہ ریمنڈ کے معاملات میں پاکستانی عوام کے شدید رد عمل اور مزاحمت کے سامنے بے بس ہو چکا ہے ۔ اور خون بہا کی کوششیں کرتا نظر آ رہا ہے۔ اس تناظر میں عالمی قوتوں کو چاہیے کہ سفارت کاری اپنی حدود میں رہ کر کریں، پاکستان سے اپنے ایجنٹوں کو جو خفیہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں فوری ختم کر کے واپس بلائے اور ہمارے قوانین کا احترام کر کے پر امن اچھے دوستوں کی طرح کام کریں دوسری صورت میں قوم خود کھڑی ہو کر تمام ایجنٹوں کو جود سزا دینے کے معاملات ہاتھ میں لے سکتی ہے اور قوم ان طاقتوں کو مزید کوئی رعایت دینے پر آمادہ نہیں اسلئے انہیں محتاط طرز عمل اپنا کر ہمارے ملکی خود مختاری اور قانون کا احترام کرنا چاہئیے ۔

اس سانحہ کے بعد اور بھی غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی تلاش کا کام جاری ہے اور مزید لوگ سامنے آتے جا رہے ہیں جو قوم کے لئے ایک لمحہ فکریہ بھی ہے وہ پاکستان میں بڑھتی دھشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے ملزم انہیں غیر ملکیوں کو قرار دیتے نظر آ رہے ہیں جو کہ اصل دھشت گرد ہیں اور ان کے خلاف جنگ شروع کر سکتے ہیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75491 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More