گاؤں میں صرف “دو مسلمان“ پھر بھی حجاب اور اذان پر پابندی

ہنگری کے ایک گاؤں ایسوتھالوم میں مسلم لباس مثلاً برقعہ یا حجاب وغیرہ پہننے اور اذان دینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے- دلچسپ بات یہ ہے اس پورے گاؤں میں صرف دو ہی مسلمان باشندے ہیں لیکن پھر بھی یہاں کے مئیر مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں-
 

image

میئر لاسلو توروزکائی کا اس پابندی کے حوالے سے کہنا ہے کہ “ ہم اپنے گاؤں میں صرف ایسے عیسائیوں کو جگہ دینا چاہتے ہیں جو اپنے ممالک میں کثیر الثقافتی ماحول سے بیزار ہیں- اور ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے گاؤں میں مسلمان آ کر آباد ہوں“۔

مئیر کا مزید کہنا تھا کہ “ ہم اپنے گاؤں کی روایات کا تحفظ کرنا چاہتے اور اگر بڑی تعداد میں مسلمان یہاں آجائیں گے تو وہ یہاں کے عیسائی آبادی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہوسکیں گے“۔
 

image


مقامی قانون کے مطابق اب گاؤں میں مسلم لباس جیسے حجاب، برقعہ وغیرہ پہننے پر پابندی ہے جبکہ اذان بھی دینے کی اجازت نہیں جبکہ مئیر کی جانب سے مسجد کی تعمیر پر پابندی کے حوالے سے بھی قوانین متعارف کرادیے گئے ہیں۔

YOU MAY ALSO LIKE:

The ultra-right mayor of a Hungarian village has banned Muslims from wearing traditional dress and issuing a call to prayer in what he describes as a 'war against Muslim culture'. In doing so, Laszlo Toroczkai said he hopes to attract other Christian Europeans who object to multiculturalism in their own countries to migrate to Ásotthalom on the Hungarian border with Serbia.