طلبہ برادری میں بے چینی

ملکی سطح پر طلبہ برادری میں جس قدر بے چینی پائی جا رہی ہے شاید اس سے قبل کبھی ایسے حالات نہیں تھے ۔آخر ایسے حالات کیوں اور کیسے پیدا کئے اس پر غورو فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔کبھی طلبہ برادری پر ملک سے غداری کا معاملہ اٹھا یا جارہا ہے تو کبھی ان کے کو ملنے والے ریزرویشن پر سوال اٹھائے جار رہے ہیں اور کبھی ان کے اسکالر شپ کی تخفیف کی کوشش کی جارہی ہے ۔تو کبھی کبھی طلبہ تنظیموں کے آپسی رنجش کو سیاسی موڑ دیا جا رہا ہے ۔اسی طرح کبھی کسی کسی سینٹرل یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے ۔یہ اور اس طرح کے متعدد واقعات دو سالوں سے رونما ہو رہے ہیں ۔اور تعلیم کا شعبہ ان سب سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔کبھی تعلیم گاہ سیاست کا میدان نظر آرہا ہے تو کبھی کسی اکھاڑے کی مانند ،اور پر طرہ امتیاز یہ کہ میڈیا کے ایک بڑا طبقہ طلبہ کے خیالات کو جاننے کی کوشش میں لگا ہے اور اسے ملکی سطح پر عام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اس طرح تعلیمی اعتبار سے ہندوستان کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے اور ملک کا سب سے قیمتی سرمایا کو نقصان ہو رہا ہے جس سے ملک کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگنا طے ہے ۔اگر تعلیم گاہ کو اسی طرح اکھاڑا بننے دیا گیا اور کسی مصلحت کی بنیا د پر نا موافق انتظامیہ کو برقرار رکھا گیا تو کسی کا نقصان ہو نا ہو ہندوستان کا تو نقصان لازمی ہے ۔کبھی آئی آئی ٹی پر ملک بھر میں ہنگامہ ہوتا ہے تو کبھی روہت ویمولا حیدرآباد سینٹر یونیورسٹی کا معاملہ ہے تو کبھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے تو کبھی طلبہ برادری کے کسی پروگرام کو بہانہ بنا کر پورے ملک کی فضا کو مکدر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔اس کے بعد ایک بہترین ڈرامہ پلے کئے جاتے ہیں جس میں حکومت کے ساتھ ساتھ پولیس بھی بدنام ہوتی ہے ۔اس معاملے نے عالمی شہرت کا درجہ حاصل کیا اور دنیا نے دیکھا کہ کس طرح سیاسی کھیل میں ملک کی سیکورٹی اور حکومتی ادارے بدنامی سے دوچار ہوتے ہیں ۔وہیں جمہوریت کے چوتھے ستون میڈیا کے خطرناک اور سازشیں چہرہ بھی سب کے سامنے واضح ہوتا ہے ۔اس طرح طلبہ برادری اور یونیورسٹی معاملے نے جمہوریت کو سرِ بازار برہنہ کرنے کا کام کیا ہے ۔پوری دنیا نے وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا جس کے بارے میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا ۔وہ کام جو آزادی کے بعد سے ہی در پردہ جاری تھے وہ سب بے نقاب ہو کر تاش کے پتے کی طرح بکھرتے نظر آئے اور عالمی سطح پر نا صرف ہمارا پیارا ہندوستان بدنام ہوا بلکہ یہاں کی سب سے بڑی جمہوری نظام کو بھی خاطر خواہ نقصان پہنچا ہے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی معاملے میں تو عالمی یونیورسٹی بھی ساتھ ساتھ کھڑے دیکھائی دئے اور نا صرف دیکھائی دئے بلکہ انہوں نے اپنے اپنے ملک میں کنہیا کمار کے ساتھ یکجہتی کا بھی اظہار کیا ۔اس میں دنیا بھر کے مشہور و معروف یونیورسٹی نے دلچسپی لی ہے ۔اس طرح ہمارے ملک کی بدنامی کا سبب چند یا خاص افراد ہیں جنہوں نے اپنی طاقت کے زعم میں یہ بھی نا دیکھا کہ ہم کس پر ہاتھ ڈال رہے ہیں ۔طلبہ برادری کسی بھی ملک اور قوم کا سب سے قیمتی سرمایا ہے ۔یہی وہ خام مال ہوتے ہیں جو ملک کی باگ دوڑ سنبھالتے ہیں ۔کوئی افسران کی شکل میں تو کوئی فوج کی شکل میں تو کوئی لیڈر کی اور سیاست داں کی شکل میں تو کوئی سائنٹسٹ اور تاریخ داں کی شکل میں ۔ملک کو چلانے کے لئے یہیں سے افراد تیار ملتے ہیں اور تیار کئے جاتے ہیں ۔اگر یہی حال رہا تو ملک کی سالمیت اور بقا کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔زمانے کے ساتھ ہم ترقی کے منازل طے نہیں کر سکتے ہیں ۔کہاں تو سائنس اور ٹکنالوجی اور ترقی کی بات کی جاتی ہے اور عملا بھارت ماتا اور اسی طرح کے اندھوسواس کو بڑھا وا دیا جارہا ہے ۔عقیدت اور مذہبیت اپنی ذات تک ٹھیک ہے لیکن ملکی سطح پر ترقی میں روکاوت پیدا کرسکتا ہے ۔چاند اور سورج پر کمندے باندھنے کی بات کرتے ہیں لیکن سرکاری سطح پر سورج کی پوجا کرنے کی بات ہوتی ہے ۔زمین اور سمندر کے اندر سے قیمتی خزانے کی بات ہوتی جیسے تیل اور گیس وغیرہ لیکن حکومت میں بیٹھے افراد نے ان تمام کو عقیدت بھری نظروں سے دیکھنے لگے ہیں تو ایسے حالات میں ہم ایکسویں صدی سے کھسک کر دوسری اور پہلی صدی میں پہنچ جائیں گے ۔اس لئے کم سے کم اس ملک میں عقیدت کو ذات پر چھوڑ دیا جائے اور اس کے لئے تمام ہندوستانیوں کو مجبور نہ کیا جائے نہیں تو پھر کوئی عبدالکلام نہیں بن پائے گا بلکہ گوبر گاؤ متر سے دوائی بنائی جائے گی اور پھر ہندوستان زوال سے دوچار ہوجائے گا ۔اس لئے ملکی سطح پر ان تمام باتوں پر لگام لگنا چاہئے اور ترقی کے رفتار کو جاری رکھتے ہوئے انصاف کے تقاضے کو پورا کیا جائے ۔
 
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102233 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.