پاکستانی میڈیا انڈسٹری کا ارتقاﺀ

پاکستانی میڈیا انڈسٹری جیسی آج آپ کو نظر آتی ہے کچھ دہائیوں پہلے ایسا نہیں تھا- عوام بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی استعمال کرتے تھے اور تفریح کے مواقع انتہائی محدود تھے- قوم اسی سادگی میں خوش تھی- ٹیکنالوجی نے میڈیا انڈسٹری کو یکسر بدل کے رکھ دیا ہے- آج کے اس تیز رفتار دور میں میڈیا انڈسٹری جس مقام پر کھڑی ہے وہ انتھک محنت اور جستجو کا نتیجہ ہے-

اس آرٹیکل کے ذریعے ہم آپ کی توجہ ان اسباب کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں جنہوں نے پاکستانی میڈیا انڈسٹری کو یکسر بدل کے رکھ دیا- یہ وہ چند اہم کاوشیں ہیں جو ہماری میڈیا انڈسٹری کی ترقی میں سنگِ میل ثابت ہوئی-
 

یہ ریڈیو پاکستان ہے:
سال آتے رہیں گے اور گزرتے رہیں گے لیکن جو کشش٬ جوش اور ولولہ ان الفاظ کے ساتھ منسوب ہے وہ ہمیشہ قائم رہے گا- وہ 13 اور 14 اگست 1947 کی درمیانی رات تھی جب پہلی بار یہ تاریخی الفاظ “ یہ ریڈیو پاکستان ہے “ مصطفیٰ علی ہمدانی کے منہ سے ادا ہوئے- ان الفاظ کا انگریزی میں ترجمہ ظہور اظہر نے کیا تھا- بےشک وہ ہماری تاریخ کا ایک جذباتی لمحہ تھا-

image


پاکستان میں ٹیلیویژن کا ارتقاﺀ:
16 ستمبر 1955 کے تاریخ ساز دن مزارِ قائد پر ایک تقریب منعقد ہوئی جہاں پہلی مرتبہ شارٹ سرکٹ ٹیلیویژن کو تفریح کی مناسبت سے عوام کے لیے رکھا گیا- اس کا مقصد محض اتنا تھا کہ پاکستانی عوام بھی اس عظیم ایجاد سے روشناس ہوسکے- اس تقریب کا اہتمام امریکی قونصلیٹ نے کراچی میں کیا تھا-

image


پاکستان ٹیلیویژن کی پہلی نشریات:
26 نومبر 1964 وہ تاریخ ساز دن تھا جب پاکستانی الیکٹرونک میڈیا انڈسٹری کی بنیاد رکھی گئی- پاکستان ٹیلیویژن نے پہلی دفعہ اپنی نشریات کا آغاز کیا اور تب سے لے کر اب تک انڈسٹری نے پلٹ کے پیچھے نہیں دیکھا- مقبول ٹی وی پروگرامز کی بدولت عوام میں ٹی وی دیکھنے کا رجحان پروان چڑھنے لگا-

image


پاکستان کا پہلا ٹی وی چینل:
تفریحی ٹی وی پروگرام ستر٬ اسی اور نوے کی دہائیوں میں چھائے رہے جبکہ کچھ دلچسپ پی ٹی وی ڈراموں نے بھی اس عرصے میں اپنا مقام بنایا- ہم سب تنہائیاں٬ ففٹی ففٹی اور دھوپ کنارے جیسے پروگراموں سے تو ضرور واقف ہیں مگر بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ پاکستان کا پہلا ڈرامہ سیریل “ خدا کی بستی “ تھا- بہت جلد اس سیریل نے عوام کے دلوں میں گھر کر لیا- اس تاریخ ساز سیریل کے نمایاں فنکاروں میں قاضی واجد٬ بہروز سبزواری٬ منور سلطانہ اور ذہین طاہرہ جیسے بڑے نام شامل تھے- اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ سڑکیں خالی ہوجاتی تھیں اور لوگ اس سیریل کو دیکھنے کے لیے گھر پہنچنے کی کوشش کرتے تھے-

image


پاکستان کی پہلی فیچر فلم:
برِصغیر نے کافی شاہکار فلمیں پیش کی ہیں مگر تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان کی پہلی فیچر فلم “ تیری یاد “ تھی جو 7 اگست 1948 کو عید کے موقع پر پیش کی گئی- اس فلم کے فنکاروں میں جہانگیر٬ سردار محمد٬ نجمہ٬ نذر٬ آشا بھوسلہ اور دلیپ کمار کے بھائی ناصر خان شامل تھے جو اس فلم میں کام کرنے کی غرض سے خصوصی طور پر بھارت سے آئے تھے-

image


پاکستان میں پاپ میوزک کی آمد:
موسیقی جس سے آپ آج محظوظ ہوتے ہیں وہ 70 کی دہائی کے پاپ میوزک کی نئی شکل ہے- 1972 میں انور مقصود اور شعیب منصور نے بینجمن سسٹرز کو متعارف کروا کر پاپ میوزک کی بنیاد ڈالی- اس کے علاوہ بہن بھائی کی مقبول جوڑی نازیہ حسن اور زوہیب حسن نے پاپ میوزک میں خوب نام کمایا- آنے والے وقت میں پاپ بینڈز وائٹل سائن٬ جنون اور آواز نے اپنی صلاحیتوں سے سب کے دل جیت لیے-

image


پہلا پرائیوٹ چینل:
1990 میں ایس ٹی این نے ایک پرائیوٹ کمپنی انٹرفلو کے ساتھ معاہدہ کر کے پاکستان کا پہلا پرائیوٹ چینل٬ نیٹ ورک ٹیلیویژین مارکیٹنگ ( این ٹی ایم ) کے نام سے شروع کیا- پاکستان میں پرائیوٹ چینلز کا آغاز دیکھنے والوں کے لیے ایک تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا-

image


پاکستان کا پہلا تھری ڈی سنیما:
تھری دی سنیما کا قیام پاکستانی میڈیا انڈسٹری کی ایک بڑی کامیابی تصور کی جاتی ہے- پاکستان کا پہلا تھری ڈی سنیما “ Atrium Cinema” تھا جس کا قیام 31 دسمبر 2010 کو کراچی میں عمل میں آیا- مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ کے زیرِ اہتمام اس سنیما نے فیملی انٹرٹینمنٹ کے دروازے کھول دیے جن کی بدولت پاکستان کی ڈوبتی ہوئی فلمی صنعت کو تقویت ملی-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Pakistani Media Industry as you witness today does not appear the same decades ago. There used to be one black and white TV and limited entertainment options. People were happy and content with their simple life. Technology has drastically changed the Media Industry of Pakistan. In this fast moving world, the credit for the innovation in the media industry goes to the hard work and dedication.