ہیرو سے زیرو!

ہمارے ملک میں بہت سی ایسی شخصیات ہیں جو شہرت کی بلندی پر پہنچ کر کوئی نہ کوئی ایسی غلطی یا سرگرمی میں ملوث ہو جاتی ہیں جو کہ ان کو ہیرو سے زیرو بنا دیتی ہیں۔ انہیں میں سے ایک ایان علی ہیں جو کہ ۳۰ جولائی ۱۹۹۳ء ؁ میں دبئی میں پیدا ہوئیں انہوں نے ماڈلنگ میں اپنے کیرئیر کا آغاز ۱۶ سال کی عمر میں ۲۰۰۹ ء ؁ میں کیا۔ ’’Women\'s Day‘‘US Consulate General ایوارڈ میں Best Modelکا ایوارڈ اپنے نام کیا۔ اسی طرح ۲۰۱۰ ء ؁ میں Best Emerging Female Model کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ ماڈل ایان علی ۴ مرتبہ Lux Style ایوارڈ کے لیے بھی منتخب ہو چکی ہیں۔ ماڈل ایان علی بہت سے فیشن ڈیزائنرز کے ساتھ بھی کام کر چکی ہیں جن میں حسن شہریار یاسین ،Karma، Chiyer (Bareeze) اور گل احمد شامل ہیں۔ماڈل ایان علی Ufone، Samsung، Honda،s McDonald اور Sunsilkکی Brand Ambassadorبھی ہیں۔ ماڈل ایان علی نے ۲۰۱۲ء ؁ میں پاکستان میڈیا ایوارڈ میں بہترین ماڈل کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔ ۲۰۱۳ء ؁ میں ماڈل ایان علی Magnum آئس کریم جو کہ Wall\'sکی پروڈکٹ ہے کی Brand Ambassadorبھی بنیں۔ ۲۰۱۳ء ؁ میں ہی ایکسپریس ٹرابیون ایوارڈ میں بھی بہترین ماڈل کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔ اسی طرح ۲۰۱۴ء ؁میں ماڈل ایان علی کا نام مس یونیورس کے لیے بھی چنا گیا اور اس طرح آپ نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ ماڈل ایان علی وہ پہلی خاتون تھیں جن کا تعلق اسلامی ملک سے تھا۔ اس سال ان کے مد مقابل کوئی نہ تھا۔

۱۴ مارچ ۲۰۱۵ء ؁ کو نامور ماڈل ایان علی جس کا تعلق کراچی سے ہے بینظیر انٹر نیشنل ائیر پورٹ سے غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار ہو گئیں تھیں۔ ایان علی نجی ائیر لائن کی پرواز کے ذریعے دبئی روانہ ہو رہی تھیں لیکن اے ایس ایف کے حکام نے جب ان کے سامان کی تلاشی لی تو ان کے بیگ کے خفیہ خانوں سے ۵ لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم بر آمد کی گئی اور غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کے الزام میں جیل کی ہوا کھانا پڑ گئی ۔ بعد ازاں جب انہیں راولپنڈی کی خصوصی کسٹم عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں ۱۴ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بجھوا دیا۔ دوسری جانب ایان علی کے رو برو ضمانت کی درخواست کی گئی جسے عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔

پاکستان اس وقت بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے ۔ اسمگلنگ بھی انہیں میں سے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اسمگلنگ ہمارے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہے جس سے پاکستان کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے مزید کیا اقدامات اٹھاتی ہے۔ اے ایس ایف نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیں جو کہ قابل ستائش ہے۔
M. Qaiser Mubarik
About the Author: M. Qaiser Mubarik Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.