پاکستان اور دہشت گردی

آج کل پاکستان کوبے شمار مسائل کا سامنا ہے جن میں بدعنوانی،دہشت گردی،بے روزگاری، مہنگائی اور بجلی کی قلت سرفرست ہیں۔

دہشت گردی ایک ایسا ناسور ہے جو عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان ، عراق اور افغانستان کا مسئلہ ہے بلکہ امریکہ اور فرانس جیسے ترقی یافتہ ملک بھی اس سے محفوظ نہیں۔

عالمی سطح پر پاکستان ایک دہشت گرد ملک تصور کیا جانے لگا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکار ملک ہے۔پاکستانی پاسپورٹ کا ناپسندیدہ ترین پاسپورٹس میں تیسرے نمبر پر ہے۔ایک پاکستانی بیرون ملک سفر کرتا ہے تو اس کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، اسکی مکمل تلاشی لی جاتی ہے اور سخت تفتیش کی جاتی ہے۔اور اسکو گھنٹوں خوار کیا جاتا ہے حالانکہ وہ دہشت گرد نہیں ایک عا م شہری ہوتا ہے ۔

امریکی محکمۂ خارجہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق2013 میں دہشت گرد ی کے سب سے زیادہ واقعات عراق میں ہوئے جبکہ 1920 واقعات کے ساتھ پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔

پشاور سکول پر حملہ پاکستان کے ہشت گرد ی کا شکار ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اس واقع کے بعدد ہشت گرد ی کے خاتمہ کے لیے پوری قوم متحداور پرعزم ہے جبکہ حکومتِ پاکستان 2014 ء سے ہی اوپریشن ـ ـضربِ عضب شروع کر چکی ہے۔پشاور واقع کے بعد حکومت نے مزید سنجیدگی دکھاتے ہوئے ملک گیر اوپریشن کا آغار کر دیا ہے اور فوجی عدالتیں بھی قائم کر دی ہیں، جن کے زریعے د ہشت گرد وں کو فوری اور قرارواقعی سزا دی جائے گی۔

پاکستان پر انتہا پسندوں کی مدد کا الزام لگایا جاتا ہے جو کہ بے بنیا د ہے۔امریکی محکمۂ خارجہ نے دسمبر 1979 ء میں ان ممالک کی فہرست بنائی تھی جو د ہشت گرد وں کو عالمی سطح پر کاروائیوں کے لیے مدد فراہم کرتے ہیں۔اس فہرست میں پاکستان کا نام کھبی بھی شامل نہیں رہا۔ اسوقت اس فہرست میں صرف کیوبا،ایران،سوڈان اور شام شامل ہیں۔

امتِ مسلمہ کے ساتھ ناانصافی یہ ہے کا عالمی سطح پر صرف مسلمانو ں کو ہی د ہشت گرد قرار دیا جاتا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

اورجہاں تک مسلمانوں کے د ہشت گرد ہونے کا سوال ہے تو یہ با ت بھی ایف ۔بی ۔آئی کی رپورٹ سے غلط ثابت ہو چکی ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں د ہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث افراد میں سے صرف 6 مسلمان تھے۔

اسلام ، امن اور سلامتی کا دین ہے اور اتفاق اور بھائی چارہ کا درس دیتا ہے۔ایک سچا مسلمان کبھی بھی د ہشت گردنہیں ہو سکتا۔ اسلام میں ـ بہترین انسان اس کو قرار دیا گیا ہے جس کی زبان اور ہا تھ سے دوسرے محفوظ رہیں۔ اسلام کی اسی تعلیم کو مدِنظر رکھتے ہوے کوئی سچا مسلمان کبھی انتہا پسند نہیں بن سکتا۔
پاکستان میں دہشت گردی کے علاوہ بدعنوانی کا مسلہ بھی سنگین صورت اختیا ر کرچکا ہے جس کا جلد سدِباب انتہائی ضروری ہے۔ آ ج سے چند سال قبل کواہلکار رشوت لیتے ہو ئے بہت اختیاط سے کا م لیتے تھے ، اور کچھ جھجھک محسوس کرتے تھے۔ لیکن آجکل صورتحال بالکل مختلف ہے، اب تو اہلکار رشوت کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور بِلا خوف یہ کہتے ہیں کہ اگر تعاون کرو گے تو کام ہو گا ورنہ نہیں۔ اس مسلہ کے حل کے لیے بھی حکومت کو اقدامات کرنا ہونگے تاکہ رشوت ستانی کا خاتمہ کیا جا سکے۔

حکومت کی ہدیت کا مطابق موبائل سمز کا ریکاڈ بائیو میٹرک نظا م پر منتقل کیا جارہا ہے اس سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

ملک سے د ہشت گردی کے خا تمہ کے لیے نہ صرف حکومت کا بر وقت اور مناست اقدامات کرنا ضروری ہے بلکہ علماء اور استاتدہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ پاکستان کے مستقبل کو روشن بنانے کے لیے ہر شہری کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنے حصہ کا دیا جلانا ہو گا۔
Muhammad Ali Malik
About the Author: Muhammad Ali Malik Read More Articles by Muhammad Ali Malik: 17 Articles with 41440 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.