معیشت کی ترقی کیلئے مقامی لوگوں کو آزمایا جائے

کسی بھی ملک کی معیشت امن و امان کی عدم موجودگی میں کبھی ترقی نہیں کر سکتی دنیا بھر سے سرمایہ کاری اور ادھار کی بھیک مانگنے سے بھی معیشت کبھی ترقی نہیں کر سکتی اس کی ترقی کے لئے اپنے وسائل پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ناکہ چھوٹی سی ضرورت کے لیے عالمی ا داروں کے پاس کشکول اٹھا کر پہنچ جائیں جو دنیا بھرکے غریب اور ترقی پذیر ملکوں کا خون چوس رہے ہیں یہ ادارے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے ان غریب ممالک کو قرض دیتے ہیں مگر ان قرضوں پر شرح سود اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ یہ ممالک ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں جسکی وجہ سے ان اداروں ہر برئے حکم کے آگے جھکتے چلے جاتے ہیں ایسی صورت حال میں ان غریب ملکوں کی تمام پالیسیاں ان عالمی اداروں کے رحم و کرم پر ہوتی ہیں جنھیں وہ جب چاہیں تبدیل کروا لیں پاکستان کی معیشت کو بھی آج گو ں نگوں صورتحال کا سامنا ہے ویسے یہ ہر دور میں ہی ہوتا آیا ہے کہ جو بھی حکومت آئی اس نے معیشت کا رونا ایسے ہی رویا ہے جیسے کہ جانے والا پتا نہیں کتنا بڑا غاصب اور ظالم تھا جس نے جاتے جاتے سارا چمن ہی اجاڑ دیا اس جانے والے غاصب کے غضب کی داستانیں ٹی وی اور اخبارات میں ایسے مشتہر کی جاتی ہیں کہ چند ماہ گزرنے کے بعد عوام بھی یہی سمجھنے لگتے ہیں کہ ہاں شاید وہ چور ڈاکو ،لٹیرا ہی تھا جس نے اپنا وقت لگایا لوٹا اور چلتا بنا انھیں حالات اور نا اہل حکمرنوں کی وجہ سے پاکستان میں ہر دور میں مہنگائی میں اضافہ ہی ہوا ہے کھبی اس میں مہنگائی میں کمی نہ ہو سکی غریب اور امیر میں رہنے والا فرق کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی چل گیا آج حالات جس نہج پر پہنچ چکے ہیں انکے نتیجے کچھ اچھے نظر نہیں آ رہے ۔آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت سے متعلق اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ رواں سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 8.6 فیصد رہے گی جبکہ شرح نمو4.1 فیصد کے لگ بھگ متوقع ہے ٹیکس محصولات کے نظام میں کمزوریوں کے باعث شرح نمو میں کمی کا امکان ہے اس لئے پاکستان کو ٹیکس محصولات کے نظام میں بہتری کیلئے اقدامات اٹھانے ہوں گے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں حالیہ سال جی ڈی پی کا 1.1 فیصد خرچ کیا گیا رپورٹ میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلاء سے معیشت پر منفی اثرات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اور بتایا گیا ہے کہ فورسز کے انخلا سے پاکستان میں سیکورٹی خدشات بڑھ سکتے ہیں جس کے باعث پاکستان میں اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں ۔ ایم ایف کی رپورٹ کے برعکس حکومت کی طرف سے جاری رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ اکتوبر میں مہنگائی کم ترین سطح پر رہی مہنگائی میں کمی کی وجہ ایندھن اورخوردنی اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کے بعد افراط زر کا دباؤ بھی کم رہنے کی توقع ہے سرکاری رپورٹ کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال افراط زر کے لئے 8 فیصد کا ہدف رکھا ہے جو کہ اچھی کوشش ہے۔مہنگائی کی شرح میں کمی اگرچہ ایک مثبت علامت ہے لیکن اگر ہماری صوبائی حکومتیں گورننس بہتر کریں تو مہنگائی میں مزید کمی ہو سکتی ہے بعض تاجروں اور کاروباری اداروں کی لوٹ کھسوٹ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مصنوعی گرانی کو بہترحکومتی کارکردگی کے ذریعے ہی ختم کیا جاسکتا ہے معاشرے سے بدعنوانی کا خاتمہ بھی معاشی بہتری اور عوام کی خوشحالی کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے مگر یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں دکھائی دینے والے نتائج موجود نہیں ہیں حکومت کی طرف سے اگرچہ بدعنوانی کے سدباب کے لئے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن ان کامیابیوں کو قوم کے سامنے لانا بھی انتہائی ضروری ہے۔ آئی ایم ایف کے حکام سے 1.1 ارب ڈالر کی اقساط کے معاملات خوش اسلوبی سے طے پانے کے بعد اب عوام کو پتا نہیں کس چھری سے ذبح کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہوں گی کیونکہ پہلے جو او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا پروگرام بن رہا تھا وہ وہ ملازمین کے اختجاج کی وجہ سے فی الوقت ملتوی کر دیا گیا ہے جبکہ یہ بھی سننے میں آ یا ہے وزیراعظم نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی ہے ان کا موقف ہے کہ عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے جو خوشی دی گئی ہے اسے وہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے ذریعے ختم نہیں کرنا چاہتے ۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور ان کااحتساب کرنے کے سلسلے میں جس خوبصورت مشن کا آغاز کیا ہے۔ صوبوں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہئے گڈ گورننس کے معاملے میں اب ماضی کے مقابلہ میں صوبائی حکومتوں کا کردارکہیں زیادہ بڑھ گیا ہے ایک درجن سے زائد وفاقی محکمے صوبوں کی تحویل میں چلے جانے کے بعد اب صوبوں کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ چھوٹے صوبے جو ہمیشہ زیادہ اختیارات کے تقاضے کرتے تھے اب ان کا دائرہ اختیار وسیع ہونے اور زیادہ وسائل کا مالک ہونے کے باوجود انکی کارکردگی بھی کسی قسم کی انقلابی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ وہ ابھی تک روایتی سست رفتاری سے کام کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ معیشت کی بہتری کے لئے مقامی وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے مقامی سرمایہ کاروں کو سہولیات اور مراعات دی جائیں تاکہ مقامی بزنس مین بھی ملک میں اپنا سرمایہ لگا کر ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں اپنا کردار دا کر سکیں ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206374 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More