کالم ''عالمِ بالا سے قائدِاعظم کا قوم کے نام ایک خط '' سے کچه حصہ

ابهی کچه دیر پہلے کی بات ہے ایک نووارد پاکستانی نوجوان پر نظر پڑی پاس بلا کر استفسار کیا کہ میاں ! تمهارے بزرگ تو واضح طور پر کچه نہیں بتاتے، کچه تم ہی کہو وطن اور اہل وطن کس حال میں ہیں۔
برجستہ بولا: سب لوہے کے جال میں ہیں۔
میں نے کہا : کیا مطلب ؟
گڑ بڑا کر کہنے لگا : کچه نہیں، بس یونہی آغا حشر کا مکالمہ زبان پر آگیا تها۔ اس سے ہمارے حشر کا کوئی تعلق نہیں ۔
میں نے کہا :پڑهے لکهے لگتے ہو ، پاکستان کے تعلیمی اداروں کی صورت حال بتاؤ۔
جواب ملا: آپ نے علی گڑھ یونیورسٹی کو مسلمانوں کا اسلحہ خانہ کہا تها ، وہ تو بهارت میں رہ گئی مگر ہماری طلبہ تنظیموں نے درس گاہوں کو اسلحہ خانے سے بهی بڑھ کر میدانِ جنگ بنا دیا ہے ۔اور تو اور خود حکومت کا بهی آپ کے اقوال کی روشنی میں تعلیمی اداروں کو عسکری ادارے بنانے کی ٹهان لی ہے ۔اس مقصد کے لئے مدارس کو جنگ و جدل کی تربیت گاہ قرار دیا جارہا ہے اور بعض مدارس کی طرف تو بم اور میزائل " بهیجے" جا رہے ہیں تاکہ طلبہ کی عملی تربیت ہو سکے ۔
میں بے چینی سے پہلو بدلتے ہوئے کہا: علی گڑه یونیورسٹی کو اسلحہ خانہ کہنے سے میرا وہ مطلب نہیں تها جو تم لوگوں نے اخذ کر لیا ۔
وہ ُاٹها اور مسکراتے ہوئے کہنے لگا : ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو آپ کے مطلب سے کیا مطلب ۔ ہم تو آپ کے اقوال کا وہی مطلب لیں گے جس سے ہمارا مطلب پورا ہوتا ہو ۔
اتنا کہا اور یہ جا وہ جا ۔
M Usman Jamaie
About the Author: M Usman Jamaie Read More Articles by M Usman Jamaie: 36 Articles with 26645 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.