اپنی عزت اپنے ہاتھ

ایک دفعہ ایک والد صاحب نے اپنے چھ سالہ بیٹے سے کہا کہ جاؤ اور میرے لئے پانی لے کر آؤ تو اس بچے نے بات نہ مانی ان صاحب کے پاس بیٹھے بڑے نو سالہ بیٹے نے کہا کہ ابو یہ تو ہے ہی بدتمیز آپ ایسا کریں خود جاکر پی لیں۔

"ہمارے دور میں تو ایسا ہوتا نہیں تھا" "ہم نے تو کبھی اپنے بڑوں کے سامنے آواز نہ اونچی کی" "ہم نے تو کبھی اپنے بڑوں سے نظریں نہ ملائیں" "ہم نے تو کبھی ایسا کرنے کا سوچا نہیں" اسطرح کے بہت سے جملے آج کے بڑے آج کے چھوٹوں کی حرکات کے لئے کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ آج کے بڑے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے چھوٹوں کے سامنے جتنے بے بس نظر آتے ہیں اتنے تو کبھی پرانے دور کے چھوٹے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بڑوں کے آداب میں بے بس نہیں ہوئے ہوں گے جتنے آج کے چھوٹوں کی بدتمیزیوں اور ایکسٹرا لمبی زبان کے آگے بڑے ہوجاتے ہیں۔

آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا کیونکہ مشاہدہ یہی ہے کہ اگلی سے اگلی نسل مزید آزاداور کھلی ڈلی سی آرہی ہے۔ آنے والے آتے رہیں گے اور جانے والے جاتے رہیں گے کیونکہ کاروبار زندگی چلتا ہی اسی طرح ہے۔ طرح دار قسم کے چھوٹے جب کم عمری میں اپنی زبان کے جوہر دکھلاتے ہیں تو اتنے برے نہیں لگتے جتنے کہ بڑے ہونے پر لگنے لگتے ہیں۔ لگتے چھوٹے آپکے بچے ہوں یا بہن بھائی کسی چاچی کے بچے ہوں یا تائی کے پر جب بڑوں کو لگانے پر آئیں تو پھر ایسی لگا چھوڑتے ہیں کہ کہیں کا نہیں چھوڑتے۔
سب سے بڑی بات جو کہ سب ہی جانتے بھی ہیں اور مانتے بھی ہیں کہ بچوں نے سیکھنا وہی ہے جو بڑوں نے کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بڑوں نے جماہی لیتے ہوئے ہاتھ منہ پر نہیں رکھا، بروں نے منہ میں نوالہ چباتے ہوئے بات جاری رکھی، بڑوں نے اپنے بڑوں کے سوال کا جواب ٹھیک طرح نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح کی چھوٹی چھوٹی بے شمار باتیں چھوٹے لاشعوری طور پر دیکھ رہے ہوتے ہیں اور اپنا رہے ہوتے ہیں ایک وقت آتا ہے کہ جب یہی باتیں وہ بڑوں کے سامنے کرنے لگتے ہیں تو بڑوں کو وہ بدتمیز اور ادب و آداب سے دور نظر آنے لگتے ہیں۔

دور دور تک چیخ چیخ کر جس گھر میں آواز ایک دوسرے تک پہنچائی جائے وہاں پر تو بچے یہی دیکھیں گے اور یہی کریں گے کہ آخر کو یہ کرنا انھوں نے دیکھا اور جب یہی چیخ چنگھاڑ وہ مہمانوں کے سامنے کرنے لگتے ہیں تو اپنے بڑوں کو خفیف ضرور کرتے ہیں۔ میاں بیوی ایک دوسرے پر خوب چیخے چلائے وہ بھی بچوں کی موجودگی میں تو یہ تو یقینی ہے کہ بچے ایک دوسرے پر ضرور چیخیں گے۔

چیخنے کے علاوہ کس انداز میں آپ نے بچوں کو بھی مخاطب کیا بہت اثر ڈالتا ہے کہ وہ آپکو اسی طرح مخاطب کریں گے۔۔۔۔یہ امید رکھنا کہ بچوں کی عزت نفس کا خیال کئے بغیر ان کے اوپر چیخا جائے اور ان کو ایک عام بات بھی کہتے ہوئے بد تمیزی سے مخاطب کیا جائے تو ضرور ان بچوں نے ذیادہ بدتمیزی ہہی کرنی ہے۔ کس قسم کے الفاظ استعمال کر کے بلایا ان بچوں کو ۔۔۔۔۔۔۔بچوں نے وہی واپس لوٹانے ہیں۔

اکثر برے کچھ ایکسٹرا دھونس جمانے والے ہوتے ہیں آپ نے دھونس جمائی بات بات پر ہدایات بات بات پر روک ٹوک بات بات پر نصیحت بات بات پر لیکچر بات بات پر غلطی بتائی بات بات پر اپنی مرضی جتائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ایک اچھے بچے کے اندر سے بھی باغی ہی نکلے گا جو پھر کبھی سننے پر آمادہ نہیں ہوگا۔ اسی لئے یہ ضروری ہے کہ پہلے ہی ہاتھ ہولا رکھا جائے ایک دن میں ایک نصیحت ہلکے پھلکے انداز میں بالکل کافی ہے ہر بات پر یہ بتا نا کہ کیا کرو کیا نہ کرو کیوں کرو کیوں نہ کرو ایسا کرو ویسا نہ کرو ضروری نہیں کیونکہ بچے اس قوم سے تعلق رکھتے ہیں کہ جب بڑے ہونے لگتے ہیں تو آپکے تو بچے ہی ہوتے ہیں پر بچے رہتے نہیں سو انسان سمجھتے ہوئے انکو پھلنے پھولنے اور اپنی مرضی کے مطابق رہنے دیا جائے۔

ایک بات دور کوئی بھی ہو ایک انسان اپنی عزت خود اپنے طرز عمل سے کراتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 273302 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More

Apni Izzat Apne Hath - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Apni Izzat Apne Hath and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Apni Izzat Apne Hath.