گمشدہ دنیا کی دریافت

جتنی تیزی کے ساتھ سائنس ترقی کرتی جارہی ہے اتنی تیزی سے دنیا کے وہ پہلو بھی سامنے آرہے ہیں جن کے بارے میں انسان کبھی گمان بھی نہیں سکتا تھا- اس کی تازہ مثال حال ہی میں شمالی آسٹریلیا کے دور افتادہ علاقے میں ہونے والی چند دریافتیں ہیں٬ جنہیں “ گمشدہ دنیا “ قرار دیا گیا ہے-

آسڑیلیا کے شمال میں ایک دور افتادہ علاقے سے ریڑھ کی ہڈی کی حامل تین نئی اسپیشیز کے جانوروں کی کئی ملین برس پرانی باقیات ملی ہیں۔ سائنسدانوں نے اسے ’گمشدہ دنیا‘ قرار دیا ہے۔
 

image


جیمز کک یونیورسٹی کے کونراڈ ہوسکن اور نیشنل جیوگرافک فلم کے عملے کو جب کیپ یورک کے جزیرہ نما میں ایک ہیلی کاپٹر سے اتارا گیا تو انہوں نے وہاں، پتے جیسی دم والی چھپکلی، سنہرے رنگ کی ایک چھپکلی اور ایک مینڈک دیکھا ۔ یہ تینوں جاندار اب تک سائنس کی نظروں سے اوجھل تھے۔

دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک نایاب تتلی جو کروڑوں سال سے اس زمین پر موجود ہے اب اپنے خاتمے کے قریب پہنچ چکی ہے۔

میکسکو میں پائی جانے والی Baronia brevicornis نامی یہ تتلی اب بہت تیزی سے خاتمے کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ یہ سات کروڑ سال سے زمین پر موجود ہے جسے قدیم ترین تتلی کہا جاسکتا ہے۔

ریسرچرز اور سائنسدان شمالی آسٹریلیا کے اس دور دراز علاقے میں اپنی تحقیقی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اِن ریسرچرز اور سائنسدانوں کا تعلق ممتاز اور قدیمی آسٹریلوی جیمز کُک یونیورسٹی سے ہے۔
 

image

اِس جستجو میں نیشنل جیوگرافک فلم کا ایک کریو بھی اپنے کیمروں کے ساتھ عکس بندی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

گم شدہ دنیا کی تلاش کا عمل کیپ میل وِل (Cape Melville) پہاڑی سلسلے سے لے کر جزیرہ نما کیپ یارک تک پھیلا ہوا ہے۔ اس سلسلے کی اونچی نیچی پہاڑیوں والا علاقہ سیاہی مائل مٹیالے بڑے بڑے ٹیلوں سے اٹا ہونے کی وجہ سے انتہائی پیچیدہ اور مشکل خیال کیا جاتا ہے۔

اس علاقے کی دائمی گزرگاہیں لاکھوں برسوں کی ماحولیاتی اکھاڑ پچھاڑ کا شکار رہتے ہوئے عظیم الجُثہ ٹیلوں تلے دب چکی ہیں۔ کیپ میل وِل کے پہاڑی سلسلے میں بڑے بڑے سیاہی مائل ٹیلے اسودی گرینائٹ کا عنصر لیے ہوئے ہیں۔

اس پہاڑی سلسلے کے بلند حصے پر بارانی گھنے جنگلات ہیں جانوروں اور نباتات کئی ناپید اقسام چھپائے ہوئے ہیں۔
 

image

جیمز کُک یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم نے اس علاقے میں تین حیران کن جانوروں کو دریافت کیا ہے۔ ان میں خاص طور پر پتے کی جسامت جتنی اور بڑی آنکھوں والی گھریلو چھپکلی کو تلاش کیا گیا ہے جو بے حس رہ کر کیڑے مکوڑوں کو شکار کرتی ہے۔

اس کے علاوہ انتہائی چھوٹے پنجوں والی سنہری چھپکلی بھی ایک نایاب شے ہے۔ اس سنہری چھپکلی کی بعض قسموں میں چھوٹے چھوٹے پنجے غائب ہو چکے ہیں۔

ان کے ساتھ ساتھ تیسرا ریڑھ کی ہڈی رکھنے والا جانور ایک مینڈک ہے۔ یہ مینڈک صحرائی مٹی والے کیچڑ میں گھر بنا کر رہتا ہے اور اس کی جلد کی رنگت زرد ہے اور اس پر بھورے دھبے نمایاں ہیں۔

ان تینوں فقاریہ جانوروں کی دریافت سے قبل سائنسی کتب میں کوئی معلومات موجود نہیں تھی۔

آسٹریلوی ریاست کوئنز لینڈ کی جیمز کُک یونیورسٹی کے ٹراپیکل بائیولوجسٹ کونراڈ ہوسکِن (Conrad Hoskin) کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ کیپ میل وِل کی چوٹی گم شدہ دنیا کا ماخذ ہے اور اس علاقے جو کچھ انہوں نے اب تک دریافت کیا ہے وہ ان کی زندگی کی سب سے اہم دریافتیں ہے۔

پروفیسر ہوسکن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اِن دریافتوں سے ابھی تک تعجب و حیرت کا شکار ہیں۔ ہوسکن نے تین نئے فقاریہ جانوروں کی دریافت کو بھی انتہائی حیران کُن قرار دیا ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE:

An expedition to a remote part of northern Australia has uncovered three new vertebrate species isolated for millions of years, with scientists Monday calling the area a "lost world".