جذبہ بمقابلہ اسلحہ

میرے دوست (محترم احمد اسلام جارصاحب)اپنی خالہ کے حوالے سے یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ صوبہ ہلمند کے علاقے ہزارہ جفت میں امریکی فوجی تربیت یافتہ کتے کے ہمراہ ہمارے گھر میں تلاشی کے بہانے گھس آئے۔ ان کے فوجی بندقوں،پستولوں،نیزوں،دستی بموں اورکتوں سے لیس تھے، ہمارے گھر کے حفاظتی کتے کی نگاہیں جب امریکی کتے پر لگی تو پلک جھپکتے ہی مقابل کتے کو زمین پر پٹخ دیا، امریکیوں نے اپنے کتوں کو چھڑانے کی کوشش کی لیکن اس کوشش میں کامیاب نہ ہوسکے کہ اپنے کتے کو افغانی کتے سے چھڑا سکے،لیکن افغانی کتے کو گولی مار کر ہی انہوں نے اپنے کتے کو بچالیا۔

اس کے بعد امریکی انتہائی گھبراہٹ کی حالت میں گھر کے بیچ میں شہتوت کے درخت تلے کھڑے ہوگئے.
 

image

عین اسی وقت درخت میں دو بلیاں جو عموماً طویل لفظی نوک جوک کے بعد ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہیں، آپس کے زدوکوب کے بعد نیچے کھڑے قابض فوجیوں پر گرپڑیں،امریکی فوجی اس سے بہت زیادہ خائف ہوئے۔

امریکی فوجی اس کے بعد بھوسے کے لئے بنائے گئے کمرے میں داخل ہوئے اس کمرے کے ایک طاقچے میں ایک مرغی جسے اس کے مالک نے انڈوں پر بیٹھایا ہواتھاوہ انڈے سینے میں مصروف تھی امریکی فوجی حیران ہوئے کہ چوزہ اتنا بھاری بھر کم کیسا ہے اور وہ اپنی جگہ سے کیوں نہیں ہل رہا۔
 

image

امریکی فوجی آہستہ آہستہ اس کے قریب ہوتے گئے تاکہ وہ یہ معلوم کرسکے کہ اس نے اپنے نیچے کیا چھپایا ہوا ہے جس کی بنا پر وہ اپنے پروں کو ہلارہا ہے اور مسلسل اسے چھپانے کی کوشش کررہا ہے بلاآخر مرغی بپھری اور اس نے اپنی نوک دار چونچ کے ذریعے امریکی فوجی کے ماتھے پر حملہ کرکے اسے زخمی کردیا اس کے ماتھے سے خون رسنے لگا۔

دیگر امریکیوں نے جب اپنے ساتھی کے خون آلود ماتھے کو دیکھا تو گھر کی تلاشی روک دی ،ایک دوسرے کے گلے میں ہاتھ ڈالا اور اونچی صدائیں بلند کرتے ہوئے گھر سے نکل گئے۔

چند ماہ قبل اسی صوبے کے مرکز لشکر گا ہ سے متصل علاقے میں بھی ایک عجیب واقعہ رونما ہوا !واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک پختہ عمر کا افغان کسان دو نوجوانوں کے ساتھ گپ شپ میں لگا ہوا تھا، انہوں نے دیکھا کہ ایک انگریز فوجی گشت کے دوران تھکاوٹ یا پھر سستی کی وجہ سے اپنے دیگر ساتھوں سے پیچھے رہ گیا ہے،وہ بالکل اکیلا مگر عسکری سازوسامان سے لیس ان کی طرف چلا آرہا تھا، چند لمحوں بعد جب فوجی بلکل ان کے قریب آیا تو افغان کسان نے یکایک خوف ناک انداز میں چیخا ۔۔۔ماین ہے ماین ہے۔۔۔! حواس باختگی کی وجہ انگریز فوجی ہکابکا رہ گیااور ایک طرف گرپڑا، بوڑھا افغان فورا اس کی طرف لپکا اور اسکے پیٹ میں لات رسید کردی، دیگر دو جوان جو ابھی تک اپنے بوڑھے دوست اور جوان فوجی کا تماشا دیکھ رہے تھے بھی ان کی طرف دوڑ آئے انہوں نے فوجی سے برچہ کھولا اور اس سے اس کی یونفارم میں لگی پستول،میگزین اور دیگر اشیاءکھول دیے اور پھر اس فوجی کو ایک کمرے میں بند کردیا، تھوڑی دیر بعد جب اسیر انگریز فوجی کے ساتھی اپنے بیس پہنچے تو دیکھا کہ ان کا ایک ساتھی غائب ہوگیا ہے،اسی دن اس اسیر فوجی کے ملک کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی اچانک ہلمند کے مرکز لشکر گاہ آئے ہوئے تھے۔تھوڑی ہی دیر بعد علاقے میں انگریز فوجیوں کی زمینی اور فضائی شور شرابہ شروع ہوا۔
 

image
image

کسان مجاہد نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مناسب سمجھا کہ فوجی کا کام تمام کردیا جائے اور اس معاملے سے اپنے آپ کو بے غم کردے کیونکہ اسکو زندہ رکھنا مشکل کام تھا،تو انگریز فوجی کو اس کے اپنے بندوق سے مارڈالا اور قریب کے کھیت میں پھینک دیا۔

پہلے واقعے میں آپ نے دیکھا کہ کس طرح عالمی سطح پر جدید ٹیکنالوجی سے لیس فوجی دراں حالانکہ نہ تو مجاہدین کی جانب سے کوئی مورچہ بنایا گیا تھا اور نہ ہی کسی زمینی ماین کا شکار ہوئے ہیں،صرف بلیوں کے آپس کے جھڑپ اور مرغی کے دفاعی حملے نے ان کے حواس کو اتنا خراب کردیا کہ وہ اپنی ذمہ داری سے مایوسی کے ساتھ بلند بالا آہ بکا کے ساتھ واپس ہوئے، لیکن دوسرے واقعے میں دیکھا کہ مکمل طور پر نہتے افغان کسان انتہائی بہادری کے ساتھ اسلحے سے لیس فوجی پر حملہ آور ہوتا ہے اس کو قیدی بنایا جاتا ہے اور بلآخر جہنم کی وادی میں اسے گھسیٹ دیا جاتا ہے۔

ان دو سچے واقعات :پہلے واقعے کے ان اسلحے سے لیس کرداروں اور دوسرے کے ان نہتے کھلاڑیوں اور کردار کواگر بغور دیکھا جائے تو ہمیں ایک ایسی روشن حقیقت بتلاتی ہے جسے بہت سارے نام نہاد دانشور نہیں سمجھ سکے ہیں اور اگر سمجھے ہیں تو اپنی تکبر اور دشمنی کی بنا پر نہیں چاہتے کہ حقیقت اجاگر ہو اور جنگ کی کامیابی کا راز کھلے۔۔۔!

بعض لوگوں نے افغانستان پر امریکی حملوں کے شروع میں کہا تھا کہ امریکیوں کے ساتھ پنگا لینا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔
 

image

ان حضرات کا استدال تھا کہ امریکی اکیسویں صدی کی جدید ٹیکنالوجی اور اسلحے کے مالک ہیں،اور مجاہدین کے پاس بیسویں صدی کے پرانے اور استعمال شدہ ہتھیار ہیں تو کس طرح یہ صفر(مجاہدین) سپر طاقت (نیٹو ۔امریکا) طاقت کے ساتھ مقابلہ کرسکیں گے؟

لیکن حقیقت یہ ہے کہ کامیابی کا راز جدید اسلحے اور پیسوں میں نہیں بلکہ قوی ہمت اور پاک عقیدہ وہ مضبوط فورس ہے جس نے ہمیشہ اسلحے پر کامیابی حاصل کی ہے،بالفاظ دیگر مادی قوت نے کبھی بھی معنوی قوت پر غلبہ حاصل نہیں کیا ہے ۔

افغانستان میں حق وباطل کی اس جاری کشمکش میں ان دو ذکر سچے شدہ واقعات کی طرح بے شمار واقعات،حقائق اور عبرت کے دروس ہیں۔
www.darveshkhurasani.wordpress.com
Mansoor Mukarram
About the Author: Mansoor Mukarram Read More Articles by Mansoor Mukarram: 21 Articles with 66201 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.