پریس اینڈ کانفرنس

پریس کانفرنس ایک بہت ہی سنجیدہ اور کارگر چیز ہوا کرتی تھی۔ سیاستدان بیوروکریٹ سرکاری اہل کار سب اس سے نہائیت خوفزدہ ہوا کرتے تھے۔ جب کوئی بڑی شخصیت ، کوئی بھی آدمی کسی کو دھمکی لگانا چاہتا تو وہ کہتا تھا کہ میں نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ہے تمہیں پتہ چل جائے گا۔
پریس کانفرنس ایک بہت ہی سنجیدہ اور کارگر چیز ہوا کرتی تھی۔ سیاستدان بیوروکریٹ سرکاری اہل کار سب اس سے نہائیت خوفزدہ ہوا کرتے تھے۔ جب کوئی بڑی شخصیت ، کوئی بھی آدمی کسی کو دھمکی لگانا چاہتا تو وہ کہتا تھا کہ میں نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ہے تمہیں پتہ چل جائے گا۔ اور واقعی پتہ چلتا تھا۔ لوگوں کو سزا جزا ہوا کرتی تھی مگرکیبل کی تاسیس کے بعد اس موئی پریس کانفرنس میں بھی وہ دم خم نہیں رہا۔ ہماری رائے کے مطابق اس کا رواج تب عام ہوا جب لوگوں پر جھوٹے کیس بنے یا بنانے پڑے ۔ عوام کو سچ دکھانے کے لئے سرکاری اہل کار وزیر اس ملزم کے ساتھ ایک میڈیا کانفرنس کرتے۔ اس طرح پہلے پہلے عوام مطمئن ہو جاتی۔ پھر سوشل میڈیا کا دور آ گیا جس میں ایک ہی بات کو ہر پارٹی اپنی اپنی طرح سے پیش کرنے لگی اور سب کاسچا جھوٹ یا جھوٹا سچ سامنے آنے لگا۔

کسی جگہ آپ نے بھی پڑھا ہو گا کہ اگر 1947 سے پہلے سوشل میڈیا ہوتا تو مسلمان کبھی باہر گلیوں میں نہ آتے بلکہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلا چلا کر ہی تحریک آزادی کا ہراول دستہ بنتے اور انگریز کو ایسی کھری کھری سناتے کہ اس کے ہاتھوں کے طوطے کیا سارے پرندے ہی اڑ جاتے۔ اس سوشل میڈیا کے دور میں سوشل میڈیا پہ گالی گلوچ کی کھلی آزای دے کر ماہرین عمرانیات اورحکمران طبقہ نے ایک نفسیاتی چال چلی ہوئی ہے۔ جو بھی مخالف ہو گا حکومت کا اپوزیشن کا یا پالیسی کا وہ اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکال لے گا اور دو چار گالیاں دینے کے بعد اس کے جذبات کی تطہیر ہو جائے گی۔ سوشل میڈیا کو بھی ایک استعمال کنندہ مل جائے گا جو بزعم خود یہ سمجھے گا کہ اس کی دی ہوئی ہر گالی مذکورہ فرد تک پہنچ چکی ہے حالاں کہ جس شخصیت کو ہم گالی دینا چاہتے ہیں اس نے یہ گالیاں اکٹھی کرنے کے لئے ایک تھیلی مطلب ملازم رکھا ہوتا ہے جو گالیوں کو ڈیلیٹ کر کے یا تبدیل کر کے تعریفی کلمات ہی صاحب سلامت تک پہنچاتا ہے۔ کوئی کوئی یہ سارے نام اپنی ڈائری میں بھی لکھ لیتا ہے تاکہ بوقت حکومت انتقام لے سکے۔ ویسے ہمارے خیال میں ڈائری میں نام لکھنے والوں کو دوسرا موقع ملا نہیں کرتا! اور یوں دونوں خوش۔اب یہ کام پریس کانفرنس سے لینے کا ارادہ کیا جا رہا ہے۔ کوئی بھی ایشو ہو اس پر ایک پریس کانفرنس کر دو فرض ادا ہو گیا۔

کثرت پریس کانفرنس ک بدولت اس پریس کانفرنس کا وہ اثر نہ رہا جو کہ پہلے تھا۔ کیونکہ گزشتہ چند حکومتوں کے دور میں پریس کانفرنس جیسے ایک رسم سی بن گئی۔ کنٹینر کی سیاست سے پہلے یہی کچھ پریس کانفرنس میں کرنے کی روائت ڈالی گئی، دن کو پریس کانفرنس کی جاتی اور رات کو کنٹینر پر کھڑے ہو کر چند پرفارمنسز کے بعد الزام تراشی۔ یہ الزام تراشی کا سلسلہ پھر کنٹینر سے حکومت میں آ کر بھی جاری رکھنا پڑا کیونکہ سارے کا سارا دارومدار اسی الزام تراشی پر تھا۔ اپنی چوریاں چھپانے کا مجرب نسخہ یہی ہوتا ہے کہ دوسروں پر الزام لگاتے رہو اور خود وہی جرم سر عام کرتے رہو۔ بڑبولوں سے ہر کوئی ڈرتا ہے ۔ اس سلسلہ کو دوام بخشنے کے لئے پھر حکومتی نمائیندے سکرین پر آ کر اپنی پسند کے اینکرز کو بلا کر کاغذ لہراتے اور الزام لگا کر چلے جاتے۔ ایسے لوگ موسم کی تبدیلی کا پہلا اشارہ دیکھ کر ہی رفو چکر ہو جاتے ہیں کہ کہیں وہ بھی اسی پریس کانفرنس کا شکار نہ ہو جائیں۔ اب وزراء اور مشیروں کو عادت سی ہو گئی اس کانفرنس کی۔ کچھ وزیر تو ایسے تھے کہ ان کی ساری کارکردگی ہی الزام کانفرنس تک محدود تھی۔ ایک صاحب روزانہ سکرین پر آ کر کانفرنس کرتے رہے اور ہر کانفرنس یہ بتانے کے لئے کہ وہ سولہ سترہ مرتبہ وزیر بن چکے ہیں جب کہ ان کی اپنی پارٹی کے پاس ایک آدھ سیٹ ہی ہوا کرتی ہے۔ اس سے ان کے اخلاق اور سیاسی اصولوں کے پیمانے کا اندازہ لگا لیں ۔

ان سابقہ ادوار کی دیکھا دیکھی اب یہ رواج سا چل پڑا ہے کہ روزانہ ایک پریس کانفرنس کی جائے۔ یہ پریس کانفرنس ایسے لازمی ہو چکی ہے جیسے کسی ڈاکٹر نے نسخہ لکھ کر دیا ہو کہ ایک پریس کانفرنس صبح ایک شام۔ ۔ ہر مسئلے کا حل پریس کانفرنس ۔ سیلاب آ جائے پریس کانفرنس، جنگل میں آگ لگ جائے پریس کانفرنس، آئی ایم قرضہ نہ دے پریس کانفرنس،ڈالر کا ریٹ کنٹرول نہ ہو پریس کانفرنس،پٹرول کی قیمت بڑھانی ہو تو پریس کانفرنس ،اپوزیشن کی کرپشن پکڑی جائے تو اپوزین کو نہیں پکڑتے کیمرے والوں کو پکڑ کر پریس کانفرنس کرتے ہیں۔ کوئی ایک دہائی سے یہ رواج شروع ہوا ہوا ہے اور دن بدن اس کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔

اس وقت ساے مسائل کا حل اور ہر الجھن اور پریشانی کا مداویٰ پریس کانفرنس میں مضمر ہو چکا ہے۔ یہاں تک کہ سرکاری یا اپویشن کی جانب سے کسی کو گالیاں بھی دینی ہوں تو اس کے لئے بھی پریس کانفرنس ہی بلائی جاتی ہے۔ پہلے پہلے جب اپنی پارٹی کے وزیر پریس کانفرنس کرنے آتے تھے تو دل میں ایک امید سی جاگ اٹھتی تھی کہ اب کسی مجرم کے ساتھ کچھ نہ کچھ ہونے جا رہا ہے۔ اب ضرور ملک دشمن عناصر کی بیخ کنی شروع ہو جائے گی کہ ان کے بارے میں پریس کانفرنس ہو گئی ہے۔ دو چار ایسی ہے کھوکھلی اور بے سود کانفرنسوں کے انعقاد کے بعد جب کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تو ہم نے یہ سوچنا شروع کر دیا کہ شائد یہ کوئی نیا کھیل ہے جس میں مہارت کے لئے اس کا مظاہرہ روزانہ نیوز چینلز پر کیا جاتا ہے یا پھر کوئی آن لائن لیکچر کا حصہ ہے کہ جس کی ٹریننگ ملک کی نامور شخصیات دینے آتی ہیں کہ اس کی آئیڈیل شکل واضع ہو جائے۔ اب ہمیں تو یہ سمجھ آئی ہے کہ جس بات پر کوئی ایکشن نہ لیا جا سکے اس پر ایک پریس کانفرنس ہی کر ڈالیں تاکہ عوام کو اور ایں کر پرسنز کو اپنا شو چلانے کا مواد مل جائے۔ بات باتوں باتوں میں چلتی رہے ۔ اور اگلے دن کے لئے ایک بے بسی کانفرنس کا انعقاد ممکن ہو جس میں کل والی کی مزید وضاحت کی جائے۔
akramsaqib
About the Author: akramsaqib Read More Articles by akramsaqib: 76 Articles with 59187 views I am a poet,writer and dramatist. In search of a channel which could bear me... View More