کلرسیداں تشویش ناک صورتحال

 تحصیل کلرسیداں کبھی امن و امان کے حوالے سے اپنی مثال آپ تھی لیکن اب پچھلے کچھ ماہ سے یہاں کی صورتحال یکسر تبدیل ہو کر رہ گئی ہے کبھی ایک کونے میں قتل کی واردات کبھی دوسرے کونے میں قتل پچھلے ایک دو ماہ کے دوران قتل کی متعدد وارداتیں رونما ہو چکی ہیں اور اب ایک نیا کام شورع ہو چکا ہے کہ متعدد افراد زہرلی گولیاں کھا کر خود کشیاں کر رہے ہیں جس کا سد باب پولیس سمیت کوئی بھی ادارہ نہیں کر سکتا ہیکیوں کہ ایسا گھریلو جھگڑوں کے باعث ہو رہا ہے اس کیلیئے شعور آگاہی کی ضرورت ہے کلرسیداں میں بڑحتی ہوئی وارداتوں کی وجہ یہاں کے باسیوں میں سخت زہنی پریشانی پائی جا رہی ہے کلرسیداں جو کہ راولپنڈی کی بڑی اہم تحصیل ہے اس کے زیادہ تر آبادی روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم ہے پولیس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں کلر سیداں میں بڑھتی ہوئی چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے ڈکیتی چوری اور رہزنی کی وارداتوں میں اضافے نے عوام کو تشویش میں جا کر رہا ہے۔ گذشتہ ہفتے نا معلوم چوروں نے متعدد بنکوں میں لگے جزیٹر ان کی بیٹریاں اورائیر کنڈیشن کے آلات چوری کر لیے، یونین کونسل بشندوٹ کے علاقہ مو ہڑہ میراں میں دو موٹر سائیکل سواروں نے متعدد افراد کو گن پوائٹ پر لوٹ لیا۔ لٹنے والوں میں ایک ٹریکٹر ڈرائیور بھی شامل ہے جس سے نقدی اور موبائل فون چھین لیا گیا۔ گزشتہ روز موٹر سائیکل سواروں نے ٹیوٹا ہائی ایس ڈرائیور سے ہزاروں روپے کی نقدی اور موبائل فون چھین لیا۔ اسی طرح یونین کونسل دوبیرن کا علاقہ سکوٹ میں بھی متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں گزشتہ ماہ گن پوائنٹ پر گاڑیوں کو لوٹنے کے کئی واقعات جبکہ کپڑے کی دکان میں لاکھوں کا کپڑا، جامع مسجد کا سریا مسجد میں گن پوائنٹ پر ڈکیتی، ڈمپر کو روک کر گن پوائنٹ پر نہ صرف نقدی لوٹی گئی بلکہ ڈرائیور کو بھی شدید مارا پیٹا گیا اس طرح دیگر علاقوں سے بھی رہزنی کی متعدد وارداتوں کی اطلاعات ملی ہیں جہاں متعدد افراد کو اپنی ہزاروں روپے کی نقدی موبائل فونز اور دیگر کئی قیمتی اشیاء سے محروم ہونا پڑا گاڑی میں لفٹ کے بہانے متعدد افراد سے نقدی اور موبائل فون چھینے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ادھر کلر سیداں شہر میں چوروں کی دیدہ دلیری بیشتر نجی بینکوں بجلی کے متبادل نظام کی بیٹریاں اور دیگر سامان چوری کر لیا گیا چوروں نے چوہا اور پنڈی روڈ پر واقع بیشتر بنکوں میں نصب بھاری جز یٹرز کی قیمتی بیٹریاں اور ان کے دیگر اہم پارٹس چوری کر لیئے ہیں جس وجہ سے سارا سسٹم بلکل ناکارہ ہو کر رہ گیا ہے ادھر اکثر موضع جات سے یہ شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں کہ بکری چور گروہ بھی خاصے متحرک ہو چکے ہیں جن میں کاروں والے چور زیادہ متحرک ہیں اکثر بینکوں کے سامنے سے بزرگ پنشنرز کو کسی نہ کسی بہانے لوٹ لیا جاتا ہے جس میں بینک سربراہاں کی غفلت و لاپرواہی کا بہت بڑا عمل دخل ہے ان کی زمہ داری بنتی ہے کہ کم از کم ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں اپنے اپنے بینکوں کے باہر ایک پولیس والا تو کھڑا کروائیں چلو تھوڑا بہت خوف تو ہو ہی گا مزدوری کرنے میں کوئی جرم نہیں ہے لیکن اکثر وارداتیں کرنے والے گروہ پھیری لگانے کے بہانے اپنے مطلوبہ اہداف کا تعین کر کے بعد میں کریمنل گروہ کے ساتھ مل کر چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں کرتے ہیں کلرسیداں میں امن و امان کی صورتحال بہت زیادہ بہتر تھی اور راولپنڈی کے دیگر علاقوں کی نسبت یہاں جرائم کی شرح انتہائی کم تھی کلر سیداں کے باسیوں کو کبھی بھی ایسی بری صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا لیکن اب عوام نے جمائم کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد شفٹ ہونا شروع کر دیا ہے۔ پہلے اوور سیز پاکستانیوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا لیکن اب شہر کے اندر کی صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے پولیس تھانہ کل سیداں کی کار کردگی انتہائی مایوس کن ہے کیونکہ انہوں نے جرائم میں اضافے کے سدباب کے لئے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں بنائی جو ان کے فرائض سے غفلت والا پرواہی کا نتیجہ ہے اور جو لوگ پولیس سٹیشن جاتے ہیں وہ انتہائی مایوس ہو کر واپس لوٹتے ہیں جولوگ درخواستیں دیتے ہیں تفتیشی افسران بھی ان سے ساز باز کر کے دوسری پارٹیوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے درخواستیں خارج کردی جاتی ہیں مانا کہ پولیس کے پاس کوئی ایسا جادو موجود نہیں ہے جس سے وہ وارادتوں کو روک سکیں یا چور ڈکیتوں کو دیکھ سکیں لیکن جو وارداتیں ہو جاتی ہیں کم از کم ان میں ملوث مجرمان کو تو پکڑنے میں اپنا کردار ادا کرے اور اگر ملزمان پکڑے جائیں تو ان کو اس قدر نشان عبرت بنایا جائے کہ دوسرے ان کے ساتھ وقت سے پہلے ہی توبہ کر لیں متلعقہ سرکاری اداروں کو اپنی روایتی روش تبدیل کرنا ہو گی بصورت دیگر لوگ لٹتے رہیں گے وارداتیں اپنے تسلسل کے ساتھ ہوتی رہیں گی

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 145162 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.