طلبہ اور طالبات کی سوچ -بقیہ حصہ

جی تو جناب اب آتے ہیں ہم اپنے سائنس کے مضامین کی طرف اگر سائنس کو غور سے پڑھیں تو کچھ اس طرح ہو سانس کیا بات ہے جناب سائنس کے تو پیریڈ میں سانس کہاں بس اتنا پتا ہوتا ہے کہ قیامت آگئی-

کیمسٹری کی طرف آتے ہیں پانی کا فارمولا آف گندھک کا فارمولا اف اللہ کیا اس کتاب کے سمجھنے کا فارمولا بھی ہے سائنسدانوں نے کونسا تیر مار لیا بنانا تھا تو کتاب کے سمجھنے کا کوئی فارمولا بناتے پھر تو ہم ان کا کوئی کارنامہ بھی مانتے بھلا اس طرح کے فارمولے بنانے کا کیا فائدہ دوسروں کے لئے مصیبت کھڑی کر دو ارے ہمارے لیے تو پھر ہی یہ ہیرو تھے نا اب اس کتاب کو کون سمجھے ویسے بھی کہیں سنگل بانٹ بن رہا ہوتا ہے تو کہیں کوویلنٹ بانٹ ایسی تلخی ان بانٹ کے اندر ہے کہ پیریڈ میں نیند بھی آئے تو آنے نہیں دیتی میرا مفید مشورہ تو یہ ہے کہ ایک فارمولا ہماری آسانی کے لیے بنا دیں ایسے کرنا تو ان کے لیے تو مشکل ہے پانی کا فارمولا تو بن سکتا ہے پر ہمارے دماغ کا نہیں پھر کیا سائنسدانوں نے تیر مارا ہے بس ہمارے لیے مشکلات پیدا کیں ہیں اس پر ان کو نوبل انعام سے نوازا گیا ہے یہ ہمارے ساتھ زیادتی ہے اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتا میں تو پوچھنا چاہتی ہوں یہ ہیومن رائٹس کی ٹیم کیا کر رہی ہے کیا ہمارے کوئی رائٹس نہیں-
Samia Bashir
About the Author: Samia Bashir Read More Articles by Samia Bashir: 2 Articles with 2350 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.