پانامہ لیکس ۔۔ ایک اور بم پھٹ گیا!

پانامہ لیکس کی دوسری قسط پر سہیل احمد مغل کا خصوصی کالم پڑھیے ہماری ویب ڈاٹ کام پر
رواں ہفتے پانامہ لیکس سیکینڈل کا دوسرا بم بھی پھٹ چکا ہے جس کے نتیجے میں چار سو پاکستانی جن میں سیاستدان اور انکے رشتہ دار و قریبی دوستوں سمیت بڑے بڑے بااثر افراد شدید زخمی ہوئے ہیں ۔ابھی پانامہ لیکس کی پہلی قسط پر حکومت اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان کھینچا تانی کا سلسلہ جاری تھا کہ دوسری قسط سامنے آگئی اور مزید سینکڑوں شخصیات کے نام سے پردہ اٹھ گیا۔ دوسری جانب آرمی چیف کا بھی دوک ٹوک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کا معاملہ جلد از جلد حل کیا جائے جس کے بعد حکومت کےلئے مزید مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے)نے پانامہ پیپرز مکمل تحقیقات کے بعد جن تفصیلات اور ثبوتوں کیساتھ جاری کیے ہیں اس کے بعد کسی قسم کی تحقیقات کی ضرورت نہیں رہتی تو تحقیقاتی کمیشن کا قیام جیسی باتیں صرف اور صرف قوم کو بیوقوف بنانے اور معاملے کو ٹھنڈا کرنے کےلئے کی جارہی ہیں ۔ پیپلز پارٹی سے وابستہ لوگوں کا نام پانامہ لیکس میں آنے کے بعد متحدہ اپوزیشن بھی کمزور ہوچکی ہے اور اگر حکومت اس معاملے کو ٹھنڈا کرنے میں کامیاب ہوگئی تو آنے والے دنوں میں کوئی نیا سانحہ پانامہ لیکس کی جگہ لے لے گا اور عوام سمیت تمام میڈیا کی توجہ پانامہ لیکس سے ہٹ کر اس سانحہ پر مبذول ہوجائے گی اور اتنی دیر میںحکومت کی مدت بھی پوری ہوجائے گی یہی لوگ دوبارہ انتخابات میں حصہ لیں گے عوام کے سامنے بلند و بانگ دعوے کرینگے اور یہی عوام دوبارہ انہیں ووٹ دیکر انہی کرسیوں پر بٹھا دیگی۔ ہاں البتہ پانامہ لیکس پر تحریک انصاف بھرپور پوائنٹ سکورنگ کر سکے گی اور ممکن ہے آئندہ انتخابات میں پہلے سے بہتر پوزیشن پر آجائے ۔ یہ بات بھی رد نہیں کی جاسکتی کہ علیم خان کا نام پانامہ لیکس میں آنے سے تحریک انصاف کو شدید دھچکا لگا ہے لیکن اس پر علیم خان نے جس طرح پریس کانفرنس میں خود کو کلیئر کرنے کی کوشش کی ہے بلاشبہ وہ اس میں بڑی حد تک کامیاب ہوئے ہیں ۔ علیم خان نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے تمام اثاثے فروخت کرکے رقم پاکستان لانے کو تیار ہیں نواز شریف بھی اپنے خاندان کے تمام اثاثے فروخت کرکے رقم ملک میں واپس لائیں ۔لیکن اس وقت اصل مسئلہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں سے وابستہ افراد کا نام پانامہ لیکس میں آنے کا نہیں ہے بلکہ ملک کے وزیر اعظم کے خاندان کے افراد کا نام پانامہ لیکس میں آنے کا ہے ۔ محترم وزیر اعظم پاکستان اور سابقہ خادم اعلیٰ پنجاب کو خود بندہ ناچیز نے یہ کہتے سنا تھا کہ” ملک کی لوٹی ہوئی پائی پائی واپس لائیں گے"کرپشن کرنیوالوں کو بھاٹی چوک میں الٹا لٹکا دیں گے“ وغیرہ وغیرہ۔ تو آج جب انکے اپنے خاندان کے افراد کے نام ملکی دولت لوٹنے والوں میں تمام ثبوتوں کیساتھ آچکے ہیں تو نہ جانے انکی یادداشت کمزور کیوں پڑگئی ہے۔ اب وہ کبھی اپنے من پسند تحقیقاتی کمیشن کی آڑ میں چھپنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں تو کبھی تنقید کرنیوالوں کو دہشت گرد اور ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے رہے ہیں۔ کتنی حیران کن بات ہے کہ کرپشن کےخلاف احتجاج کرنیوالے دہشت گرد جبکہ اربوں ڈالر ملکی خزانے سے لوٹنے والے محب وطن پاکستانی ہیں ۔ یہاں ایک اور سوال یہ ہے کہ جب سابقہ دور میںشریف برادران خود ایک منتخب صدر کو نام لیکر بھاٹی چوک میں الٹا لٹکانے کے نعرے لگاتے تھے کیا تب وہ ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن رہے تھے اور ایسا کرنا اسوقت دہشت گردی کے زمرے میں کیوں نہیں آتا تھا ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پانامہ لیکس سکینڈل کے بعد نواز شریف اقتدار میں رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں لیکن وہ یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہیں۔اخلاقیات کی ایک عظیم مثال اسی پانامہ سکینڈل کے دوران بلوچستان میں قائم ہوئی جہاں سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کیس میں مشیر خزانہ خالد لانگو یہ کہہ کر مستعفی ہو گئے کہ”میں بھی ڈھیٹ بن کر عہدے پر براجمان راہ سکتا تھا لیکن میری ناک کے نیچے کرپشن ہوئی اور میں لاعلم رہا اس لیے مجھے عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے“اور دوسری جانب ہمارے حکمران ہیں جو تمام ثبوت سامنے آنے کے باوجود ڈھیٹ بن کر نہ صر اقتدار پر براجمان ہیں بلکہ بڑی ڈھٹائی سے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے نظر آرہے ہیں ۔کل رات سوشل میڈیا پر ایک تصویر نظر آئی جس میں ترکی کے صدر کا بھائی فروٹ کی ریڑھی لگائے بیٹھا تھا ۔ دیکھ کر میں گہری سوچ میں گم ہوگیا کہ ایک ترقی یافتہ ملک کے صدر کا بھائی فروٹ کی ریڑھی کیوں لگاتا ہے ۔ صدر صاحب اسے کسی صوبے کا وزیراعلیٰ ، گورنر یا کسی بھی اعلیٰ عہدے پر فائز کرسکتے تھے یا پھر اس کے نام بیس پچیس آف شور کمپنیاں رجسٹرڈ کروا سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ اسی طرح ایک برطانوی وزیر جو اپنے دور حکومت میں ایک موٹر بائیک تک نہیں خرید سکا اور اسمبلی سے پیدل گھر جاتا تھا آج اپنے گزر بسر کےلئے اپنی بیوی کیساتھ ملکرایک چھوٹا سا مارٹ کیوں چلا رہا ہے کیا وہ اپنی بیوی کے نام پر کسی دوسرے ملک میں اربوں کی جائیدادیں نہیں بنا سکتا تھا اور آف شور کمپنیاں نہیں کھول سکتا تھا ؟ اس طرح کے ہزاروں واقعات میں پڑھ اور سن چکا ہوں اور یقینا آپ نے بھی پڑھے اورسنے ہوں گے ۔ ان سب باتوں کا جواب مجھے تو یہی ملا کہ ترکی کے صدر اپنے بھائی کے نام آف شور کمپنیاں بھی بنا سکتے تھے اور برطانوی وزیر اپنی بیوی کے نام پر اربوں ڈالر کی جائیدادیں بھی بنا سکتے تھے لیکن انہیں ایسا کرنے سے صرف انکے ضمیر نے روکا اور اخلاقیات آڑے آئیں ۔ یہی اخلاقیات جن کاہمارے ہاں نام نشان تک نہیں ملتا۔ بہرحال اس ملک کا 12 ارب ڈالرز سے زائد سرمایہ لوٹ کر بیرون ممالک منتقل کیا گیا ہے اور واضح رہے یہ وہ تفصیلات ہیں جو پانامہ لیکس میں سامنے آئیں اسکے علاوہ نہ جانے کتنے ارب یا کھرب ڈالرز کا سرمایہ لوٹا جا چکا ہے جو ابھی قوم کے سامنے نہیں آسکا ۔ ابھی پانامہ لیکس کا تیسرا بم پھٹنا باقی ہے دیکھنا یہ ہے تیسرے دھماکے میں کتنے پاکستانی زخمی ہوتے ہیں اور تب تک گزشتہ دونوں دھماکوں کے زخمیوں کے زخم کس قدر بھر پاتے ہیں ۔ پانامہ لیکس کی مزید اپ ڈیٹس کےلئے آفیشل فیس بک پیج www.facebook.com/sohailmughalofficial وزٹ کریں ۔اور اپنی قیمتی آراءسے بھی آگاہ کریں۔
Sohail Ahmad Mughal
About the Author: Sohail Ahmad Mughal Read More Articles by Sohail Ahmad Mughal: 19 Articles with 11328 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.