قوم کرپٹ عناصر اور لٹیروں سے معذرت خواہ ہے۔ (تنقیدی مضمون)

پہلے بھی ایک کالم میں پچھلی قومی اور صوبائی اسمبلی کے محترم اور معزز حضرات سے معذرت کی تھی جس میں ان کی ڈگری جعلی ہونے کا ذکر کر کے ان پر تنقید کی گئی تھی جس سے ان کی بے عزتی کا پہلو نکلتا تھا، چونکہ بقول ایک صاحب کے ڈگری تو ڈگری ہے اصلی اور جالی کیا ہوتا ہے، اور ویسے بھی اسمبلی کے اسپیکر حضرات اس کی تصدیق کرنے میں بھی شاید ہچکچاہٹ کا شکار تھے ، اور ویسے بھی تصدیق کا عمل بہت پیچیدہ ہے تصدیق کرنا ان کا کام ویسے بھی اسلئے نہیں کہ انہیں قوانین بنانے ہوتے ہیں یہ کام تو الیکشن کمیشن کا ہوتا ہے اگر انہوں نے ان کو الیکشن میں حصہ لینے دیا تو اب کاہے کا اعتراض اسی بنیاد پر ہم نے بھی ان معزز شخصیات سے معذرت کر لی تھی۔

اب پانامہ لیکس میں ہمارے معزز حکومتی اہلکاروں اور اسمبلی ممبران کے نام میڈیا پر لا کر ان کے اوپر کیچڑ اڑانا کسی طور بھی قابل تعریف نہیں ہے، اس سے ان کی کردار کشی ہوتی ہے حالانکہ یہ الزام وزیراعظم کے بچوں پربھی لگالیکن پوری کابینہ کے لوگ ان کی صفائی پیش کرنے میں لگے نظر آئے حالانکہ انہیں بھی شاید اصل حقائق معلوم نہ ہوں لیکن ان کی صفائی پیش کرنے اور دوسروں پر جوابی الزامات سے اس معاملہ کو اور بھی مشکوک بنا دیا ہے۔

بات تو ہے وزیراعظم کی یہ تو انہوں نے کہا کہ ان کے نام کچھ بھی نہیں ہے ان کے ا ستعمال میں گھر، گاڑی ہیلی کاپٹر تمام کا تمام ان کا نہیں ہے انہیں کرٹسی کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت ہے اسی طرح بیرون ممالک ان کے کوئی اثاثے بھی نہیں ہیں ان کے بچے ان کے مالک ہیں ، اب اتنا غریب انسان جو اس ملک میں تیس سال سے زائدحکمرانی کی اس کا بینک بیلینس بالکل نہیں ہے ، اور لوگ ہیں کہ اس پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔

نہ صرف اس حکومت پر الزامات عائد کرتے رہے ہیں بلکہ پچھلی گورنمنٹ کے لوگوں پر بھی الزامات لگا کر ان کی لوٹ مار کا چرچا کر رہے ہیں اس وقت تو عدلیہ اس کو بڑھاوا دینے میں ایک فریق تھی از خود نوٹس لے کر ان کو یہ کہتی رہی کہ سوئز حکومت کو خط لکھ دو کہ وہ پاکستانیوں کے خفیہ اکائنٹ کی تفصیلات دے لیکن انہوں نے توہین عدالت کا ارتکاب کیا لیکن خط نہ لکھا اور وہ نااہل قرار دے کر رخصت کر دیے گئے دوسرے آئے تو ان پر بھی لوٹ مار کے الزامات عائد کیے گئے۔ شکر ہے اس بار عدلیہ فرحق نہیں ہے اور وہ خاموش ہے چونکہ اسکا کام نہیں ہے کہ از خود نوٹس لے کر اپنا کام مزیدبڑھا دے، لیکن آج تک صرف شور میڈیا مچا رہا ہے یا پھر عمران خان کو زیادہ پریشانی ہے ، جیسے کہ کہا گیا کہ اس سے صرف قوم کا وقت ضائع ہوتا ہے ، اور تو اور موجودہ حکومت میں شامل لوگ بھی جب اپوزیشن میں تھے وہ بھی پیٹ پھاڑ کر دولت باہر سے واپس لانے کے عزائم ظاہر کرتے رہے لیکن وہ اقتدار میں آ کر ان کو نہ صرف بچاتے رہے ہیں اور خود بھی وہی کچھ کر رہے ہیں ، لیکن کیا کیا جائے کہ بیرونی ممالک کے اخبارات کا جنہوں نے ایسے وقت میں ان تمام افراد کے چھپے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر کے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی، جس میں ہمارے ملک کے لوگوں کا بھی نام ہے ۔

لیکن چونکہ ایک زمانے گزر گیا سوائے ڈھول بجنے کے کچھ حاصل نہ ہوا اب ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ اب بھی وقت نہیں نکلا ہے آپ اسمبلی سے یہ بل منظور کروا کر اس مسئلے کو ہمیشہ کے لئے حل کر دیں چونکہ قوم ہر دور میں کرپشن اور لوٹ مار کے اوپر احتجاج کرتے رہے ہیں لیکن سوائے ماحول خراب ہونے کے کچھ اور نہیں ہوا، اس سے ملک میں جاری ترقیاتی کا م متاثرہوتے ہیں اب آپ ہی دیکھیں کہ عمران خان کے دھرنے سے ملک کئی دھائی پیچھے چلا گیا جس کے نتیجے میں مہنگائی بھی کافی بڑھ گئی کیا قوم کا کچھ فائدہ ہوا اور جوغیر ملکی حکمران پاکستان کا دورہ کرنے والے تھے ان حکمرانوں کے دورے منسوخ کر دیے گئے اور اربوں روپے کے منصوبے شروع نہ کیے جا سکے۔اس سے ملک کا شدید نقصان برداشت کرنا پڑا ۔

بھئی سیدھا سا معاملہ ہے ، آپ جمہوری طور پر منتخب ہیں اور اسمبلی میں آپ کے پاس کافی برتری ہے اور اپوزیشن بھی آپ کے ساتھ ہے آپ ایک ترمیم لے آیءں کہ آیئندہ کرپشن اور لوٹ مار کا الزام نہیں لگایا جا سکتا غداری کی مقدمہ قائم کیا جا سکے گا اور ان حکمرانوں کے اثاثوں اور ان کی کک بیکس لینے یا رقم ہڑپ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکے گا ا ور اس پر اعتراض کرنے کا بھی کسی کو حق حاصل نہیں ہو گا ، تو یقین کریں لوگ آپ کے خلاف کوئی آواز بھی نہیں اٹھائیں گے۔ چونکہ قوم نا واقفیت کی بنا پر آپ حضرات کے خلاف بولتی ہے چونکہ وہ ان حقحئق کو نہیں جانتے کہ آپ نے کتنا پیسہ خرچ کر کے الیکشن لڑا ہے اس پیسہ کی واپسی کا ان کو بھی حق ہے جو ان کو کرنے دینا چاہیئے کیونکہ یہ تو ایک تجارت ہے جس میں خسارہ تو نہیں کریں گے نا ! اس لئے ہم ان آنرایبل پارلمینٹیرین ، وزراء اور معزز اسمبلی کے ممبران سے معذرت خواہ ہیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75458 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More