جنرل راحیل کا کردار ۔۔۔۔عوام کی امنگ

ویسے تو دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے لیکن مادیت کی دوڑ آج بھی جاری ہے ہر شخص یہی چاہتا ہے کہ وہ ہر لحاظ سے طاقتور ہو کہ ہر چیز کو اپنے پاؤں تلے روندتا ہوا نکل جائے ۔لیکن اس دوڑ میں لوگ بھول جاتے ہیں کہ یہ دنیا عبرت کی جاہ ہے تماشا نہیں ہے جہاں قدم قدم پر عبرت کے نمونے بھرے پڑے ہیں تاریخ کی کتابیں واضح بتاتی ہیں کہ جس نے بھی دنیا میں مادیت کو حاصل کرنے کی دوڑ میں حد سے تجاوز کیا وہ ہلاک ہو گیا بڑے بڑے سلاطین ،شہنشاہ ،نمروداور فرعون گزرے کہ جنہوں نے خدایت کا دعویٰ کیا لیکن وہ ہمیشہ کیلئے نیست و نابود ہو گئے ۔فرعون کی لاش آج بھی پوری دنیا کیلئے عبرت کا نشان ہے کہ جسے نہ زمین نے قبول کیا اور نہ ہی پانی نے اور تا قیامت اسکی لاش ایسے ہی رہے گی۔سکندر اعظم جس نے پوری دنیا پر حکومت کرنے کی ٹھان لی تھی اور آدھی دنیا فتح بھی کر لی تھی لیکن اس کی مادیت کی بھوک نہیں مٹی اور اسنے پوری دنیا پر نظر رکھی لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے بھی نیست و نابود کر دیا اور صرف تاریخ کی کتابوں میں ہی گم ہو کر رہ گیا۔ایسی مثالیں ہمیں ہر دور میں ملتی آئیں ہیں اور ملتی رہیں گی لیکن انسان ایسا خطا کا پتلا ہے کہ کبھی نہیں سمجھتا اور خطا پر خطا کرتا چلا جاتا ہے ۔ان تمام باتوں کو آپکی خدمت میں گوشگوار کرنے کا مقصد آپکی توجہ تاریخ پر مرکوز کروانے کیلئے ہے کہ حاضر دور میں بھی وقت کچھ الگ نہیں جا رہا ہے ۔احتساب کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی کوئی نیا لفظ ہے بلکہ یہ اول دن سے ہی موجود ہے ہر دور میں ہر کوئی احتساب کی زد میں آتا ہے لیکن ان کا درجہ الگ الگ مرحلوں میں چھوٹے طبقوں سے شروع ہو کر ہر طبقے کے افراد تک پہنچتا ہے ۔ پاکستان میں گزشتہ کافی دنوں سے احتساب کی باتیں چل رہی ہیں سب سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین علامہ محمد طاہرا لقادری نے 2013 ؁ ء میں اس بات کو پوری دنیا میں اپنے دھرنے میں عوامی طاقت سے پھیلانے کی کوشش کی ۔اس وقت جب دھرنے میں احتساب کی بات ہوئی اور کرپشن کے ثبوتوں کی بات ہوئی تو پاکستان کی عوام ایک سمندر کی طرح اسلام آباد میں امڈ آئے اور عمران خان اور طاہر القادری کی صدا کے جواب میں لبیک کہا ۔اس وقت ایک اور بات بھی زبان زد عام تھی اور وہ بات امپائر کی انگلی تھی کہ اب اٹھنے والی ہے حکومت گرنے والی ہے اب دوبارہ الیکشن ہونگے وغیرہ وغیرہ۔لیکن کافی دن کے لگاتار دھرنے اور بے حد الزامات کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی اور نہ تو امپائر کی انگلی اٹھی اور دھرنا بھی ختم ہو گیا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت ایسی کیا منطق تھی کہ اتنے بڑے الزامات ہونے کے باوجود امپائر کی انگلی نہیں اٹھی ؟؟ سابقہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جب یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر عہدیداروں پر کرپشن کے الزامات لگے تو عدلیہ نے سوئس اکاؤنٹس کے بارے میں خط لکھنے کے لئے احکامات جاری کئے جس پر اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی جس پر عدالت نے ان پر توہین عدالت کا کیس چلایا اور انہیں صرف دو منٹ تک سیدھے کھڑے رہنے کی سزا دی جیسے کوئی بچہ شرارت کرتا ہے تو اسے گھر میں بڑے سزا دیتے ہیں وہاں خاموش کھڑے رہو بیٹا ۔بالکل اسی طرح کوئی بھی اپنے گھر کی تباہی نہیں چاہتا اور ہمیشہ اس کو بہتری کی طرف لے جانے کی کو شش کرتا ہے اس وقت اس امپائر نے بھی انگلی اٹھا کر ٹھیک فیصلہ کیا تھا اگر اسوقت ایسے جذبات میں فیصلے لئے جاتے تو غدار قوم کی امانت میں خیانت کر کے بھاگ جاتے اور گھر کے فرد منہ دیکھتے رہ جاتے ۔جب ہم کسی بھی مسئلے کا حل انتہائی نرم اور مستقل مزاجی سے نکالتے ہیں تو وہ بڑادیر پا اور مؤثر ہوتا ہے بالکل اسی طرح امپائر نے بھی گراؤنڈ میں اپنی موجودگی کے ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے نہایت مکمل لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے اپنی قابلیت کا ثبو ت دیا ۔چند دن پہلے ہی آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا بیان آیا کہ کرپشن کا خاتمہ ہر حال میں ضروری ہے کیونکہ کرپشن کے پیسوں سے ہی دہشتگردوں تک فنڈنگ ہوتی ہے اور اس کیلئے بلا تفریق اس وقت تک اقدامات جاری رکھیں گے جب تک کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ نہیں پھینکتے۔اور گزشتہ روز کرپشن کے خاتمے کیلئے انہوں نے سب سے پہلا قدم اپنے ہی محکمہ سے لیا اوربلا امتیاز و بلا تفریق کرپشن میں ملوث بارہ انتہائی اہم عہدیداروں کو برخواست کر دیا ۔ان کے اس شاندار اقدام سے ایک سبق یہ بھی ملتا ہے کہ اب تک کرپشن کے خاتمے کیلئے جو بھی اقدامات کئے ہیں وہ صرف چھوٹے طبقے کے لوگوں کے خلاف عمل میں لائے گئے تھے مطلب یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جو بھی لائحہ عمل تیار کیا گیا وہ صرف کچن کرپشن کو روکنے کیلئے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے تھے حقیقت میں کچن کرپشن کی بجائے جب تک بڑے مگر مچھوں اور ہاتھیوں کو لگام نہ ڈالی جاتی کرپشن کا خاتمہ نا ممکن تھا۔لیکن اب جو لائحہ عمل تیار کیاگیا اس سے ایک امید کی نوید ملی ہے ایک ایسی کرن نظر آ رہی ہے کہ جو اس قوم پر چھائے اندھیرے کے بادلوں کے سینوں کو چیرتی ہوئی لوگوں کے دلوں میں سما جائے گی۔ہوا کا ایک ایسا جھونکا آئے گا جو ان بادلوں کو وقت کے ساتھ بہا لے جائے گا ۔پاکستان کی 69 سالہ زندگی میں جتنی بھی حکومتیں آئیں اگر وہ جمہوری تھیں تو انہوں نے ہمیشہ انجمن افزائش اولاد کیلئے کام کیا اور جتنی بھی ڈکٹیٹر وں کی حکومتیں آئیں انہوں نے ہمیشہ اپنا الو سیدھا رکھا اور پاک آرمی کا عکس لوگوں کے دلوں میں غلط بٹھایا۔دھرنے کے دوران سربراہ افواج پاکستان کے پاس پورا موقع تھا کہ وہ مارشل لاء لگا کر ن لیگی حکومت کو بر طرف کر کے خود بر سر اقتدار آ جاتے لیکن اس مرد مجاہد اور عظیم سپوت نے اپنے بڑکپن کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی خودی کا احترام کرتے ہوئے بہترین حکمت عملی اپنائی ۔عوام ہمیشہ افواج کے پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے اور اسکی مثال 1965 کا معرکہ اور 1971 کی جنگ کے ساتھ کارگل کے معرکے میں بھی ملتی ہے کہ جب ہر طبقے کے افراد نے رنگ ،نسل ،فرقہ واریت اور زبان کے تعصب کو چھوڑ کر ملک کی سالمیت اور سلامتی کیلئے ہر طرح کی قربانی دی تھی پاک فوج کو بھی عوام کے حقوق کا بھرپور خیال رکھتے ہوئے اس احتساب کے مشن اور ضرب آہن کو جاری رکھ کر بلاتفریق کاروائیاں کرتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچائے۔جو کام شروع کیا ہے اس کو جڑ سے ختم کرے اور پاکستان کی تاریخ میں جتنی بھی کرپشن کی گئی اور جو کوئی بھی ملوث تھا اور ہے اس کو انجام خیر تک پہنچائے۔

نوٹ:۔یہ تحریر میری ملکیت ہے۔کوئی بھی اسے چرانے یا اس میں ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کرے تو میں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔۔۔۔احقر:۔ شفقت اللہ
Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 168137 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More