اقوام متحدہ کو زکوٰۃ کی ضرورت

مالی مشکلات کا شکار اقوام متحدہ انسانی بنیادوں پر امدادی سرکرمیوں کو بخوبی انجام دینے کے لئے مالی وسائل کے حصول کے خاطر جن نئے ذرائع پر غور کررہی ہے ان میں زکوٰۃ کا حصول بھی شامل ہے۔ اقوام متحدہ انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں کی خاطر مالی وسائل کے حصول کے لیے نئے ذرائع کی تلاش میں ہے۔اقوام متحدہ کو پیش کردہ نئی تجاویز میں فٹ بال میچوں اور میوزک کانسرٹس پر رضاکارانہ ٹیکس کے علاوہ زکوٰۃ جمع کرنا بھی شامل ہے۔رپورٹوں کی مطابق یہ تجاویز اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کے لیے رقوم جمع کرنے کی خاطر نئے ذرائع کی تلاش سے متعلق تازہ ترین رپورٹ میں پیش کی گئی ہیں۔
اس رپورٹ میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہ مسلمان آبادی والے ممالک سے زکوٰۃ کے ذریعے رقم جمع کی جائے۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مسلمان شہریوں کی جانب سے سالانہ 232 بلین ڈالر سے لے کر 560 بلین ڈالر تک زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے۔اگر ان رقوم کا صرف ایک فیصد بھی عالمی ادارے کی انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کی خاطر مہیا کیا جائے، تو یہ اقوام متحدہ کی اس شعبے میں مالی مشکلات میں واضح کمی کا باعث بنے گا۔ رپورٹ میں اس کے علاوہ امدادی کارروائیوں کے دوران اخراجات میں کمی اور زیادہ شفافیت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔مجموعی طور پر نو ماہرین کی جانب سے مرتب کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ اور گزشتہ دہائیوں کے دوران جنگوں اور قدرتی آفات کے باعث بین الاقوامی امدادی کارروائیوں کے لیے مختص کی گئی رقم میں نمایاں اضافہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سن 2000ء میں ایسی امدادی کارروائیوں کے لیے دو بلین ڈالر کی رقوم مختص کی گئی تھیں جو کہ 2015ء میں بارہ گنا سے بھی زیادہ اضافے کے ساتھ 24.5 بلین ڈالر ہو چکی تھیں۔تاہم اقوام متحدہ کو امدادی سرگرمیوں کے لیے رقوم جمع کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

گزشتہ برس انہی وسائل کی کمی کے باعث اس عالمی ادارے کے کیمپوں میں مقیم سولہ لاکھ شامی مہاجرین کو خوراک فراہم نہیں کی جا سکی تھی۔ ماہرین کے مطابق ان کیمپوں میں خوراک کا نہ ملنا بھی شامی مہاجرین کی بہت بڑی تعداد میں یورپ کی جانب ہجرت کی ایک وجہ تھا۔یورپی کمیشن کی انسانی وسائل اور بجٹ سے متعلقہ امور کی نائب صدر اور سابقہ کمشنر کرسٹالینا گیورگیوا کے مطابق، ’’اس سے پہلے دنیا نے کبھی اتنی کشادہ دلی نہیں دکھائی جتنی کہ اب، لیکن یہ پھر بھی کافی نہیں ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ جنگوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ انسانوں کی مدد کرنا ’نہ صرف اخلاقی طور پر درست عمل ہے، بلکہ یہ ہمارے اپنے مفاد میں بھی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ دوسری صورت میں ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں، جیسے کہ مہاجرین کا موجودہ بحران۔اقوام متحدہ کے اسی پینل نے اس ضمن میں خود بھی ایک سہ جہتی حکمت عملی تجویز کی ہے۔ تجویز کے مطابق سب سے پہلے تنازعات کو حل کیا جانا چاہیے تا کہ امداد کی ضرورت خود بخود کم ہو جائے۔ علاوہ ازیں جو رقوم درکار ہوں، ان کے لیے نئے عطیہ دہندگان تلاش کیے جائیں۔ فی الوقت اقوام متحدہ کو انسانی بنیادوں پر امدادی کاموں کے لیے حاصل ہونے والی مجموعی رقوم کا دو تہائی حصہ صرف پانچ ممالک فراہم کر رہے ہیں۔جیسا کہ خود اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ’سب سے پہلے تنازعات کو حل کیا جانا چاہیے تا کہ امداد کی ضرورت خود بخود کم ہو جائے‘۔لیکن ملک شام میں پانچ سالوں سے جنگ جاری ہے اور بشار الاسد کس کی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر دوسرے ممالک میں پناہ گزیں بنے ہوئے ہیں اور ہزاروں در یا بدر ہو چکے ہیں ۔اور اب تو اتحاد پر اتحاد بنا کر شام میں بم باری کی جارہی ہے تو یہ سوال خود بخود اٹھتا ہے کہ آخر اقوام متحدہ جو پوری دنیا کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہی قیام میں آیا ہے وہ کیوں ملک شام کا مسئلہ حل کرانے میں ناکام ہے ۔دنیا نے تو دیکھا کہ جب امریکہ کو افغانستان میں طالبان پسند نہیں آئے تو افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور اب بھی جاری ہے ۔اور جب صدام پسند نہیں آئے تو عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور صدام کو زیر زمین سے نکال کا پھانسی پر لٹکا دیا ،اسی طرح جب لیبیا کا ہر دلعزیز معمر قذافی پسند نہیں آئے تو لیبیا کو تیہ تیغ کر تے ہوئے قذافی کو مار دیا گیا اور ملک میں ابھی تک انارکی کا ماحول ہے دہشت گردی اپنے عروج پر ہے کوئی مستحکم حکومت کا اب تک قیام نہیں ہو پایا ہے ۔اسی طرح جب یمن میں حوثیوں نے قدم جمائے تو امریکہ کا اتحاد ں سعودی کے ساتھ مل کر کشت و خون اب تک کھیل رہا ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اقوام متحدہ یہ سب کرنے کی اجازت دیتا ہے یا پھر اس کا امریکہ پر کنٹرول نہیں ہے ۔یعنی ماحول بگاڑنے اور دنیا کو دہشت گردی کے دلدل میں ڈھکیلنے کا کام امریکہ کر رہا ہے ۔امریکہ بھی ملک شام میں بشارالاسد کو پسند نہیں کرتا ہے پھر بھی بشار وہاں ابھی تک اقتدار میں موجودہے ۔کیا امریکہ بشارالاسد کو ہٹانے میں ناکام ہے یا پھر ایران اور حزب اﷲ سے ڈر لگتا ہے ۔آخر شام کا ماحوال خراب کیسے ہوا ۔آخر بشار مخالفین کی امریکہ اور سعودی عرب نے حمایت اور مددکیوں کی تھی ؟اسی دن کیلئے کہ پورے ملک کو کھنڈروں میں تبدیل کر دیا جائے گا اور لاکھوں انسانوں کو موت کی نیند سلادیاجائے گا تب بھی دنیا ملک شام میں امن قائم کرنے میں ناکام کیوں ہے ؟کیا ایسا تو نہیں کہ شام کے حالات کو جیوں کا تیوں رکھنے کے لئے ہی ماحول خراب کیا گیا ہے تاکہ دنیا میں مسلمانوں کا ہیلو کاسٹ کیا جا سکے ۔اب مسلمانوں کے سب سے مقدس ارکان زکوۃ پر ان کی نگاہیں مرکوز ہو چکی ہیں ۔لیکن شام کا مسئلہ کب حل ہوگا دنیا یہ سوال اقوام متحدہ سمیت امریکہ ،ایران ،فرانس ،روس،بشارالاسد سے بھی کر رہی ہے ۔کہیں شام کے بہانے مسلمانوں کے زکوۃ پر شب خوں مارنے کی کوشش تو نہیں ہو رہی ہیے؟۔

Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101954 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.