ممتاز قادری اور میڈیا کا کردار

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں ہے چیز کیا لوح و قلم تیرے ہیں
کیا میڈیا آزاد ہے ؟
میرے گذشتہ مضامین پر طائرانہ نگاہ دوڑائیں تو آپ پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گی کہ میرا یہ ماننا ہے کہ پاکستان میں میڈیا آذاد ہے سے بڑا جھوٹ کائنات میں نہیں اور مجھے پختہ یقین ہے کہ وطن عزیز میں اگر میڈیا اور عدلیہ آذاد ہوتی تو ملک اس نہج پر کبھی نہیں پہنچتا ۔ چور اور کتی کے گٹھ جوڑ نے ملک برباد کردیا۔ میڈیا کی آذادی کا حال آپ گذشتہ دو دنوں میں دیکھ چکے ہیں ۔ صحافی اور اینکر یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ ہم نے آذادی طویل جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت حاصل کی ہے یہ کیسی آذادی ہے جو پیمرا کے ایک نوٹس نے لتاڑ کے رکھ دی ۔ بکواس کرتے ہیں یہ مشرف کی بھیک تھی جو انھیں ملی اورنمک حرام نانی جمہوریت کی محبت میں مشرف کو ہی بھونکتے نہیں تھکتے ۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات دجال کذاب میڈیا کو نظر نہیں آئے حالانکہ دو گز لمبی زبان والے اینکر دہشگردوں کو فون پر لیکر انکا مؤقف پوری دنیا کو سناتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ صحافتی ذمہ داری ہے کہ دونون اطراف کا نقطہ نظر پیش کیا جائے ۔ لیکن ان کذابوں کی صحافت غاذی ممتاز قادری کے معاملے میں حکومتی حکم کے نیچے دب کے رہ گئی ۔ آج کے بعد جو کمینہ یہ کہے کہ ہم آذاد ہیں تو اس پر لعنت بھیج کر کہیں کہ اے دجال ہم جانتے تمھاری آذادی صحافت کو جو تمھارے آقا کہتے ہیں وہی خبر دیتے ہو جس سے روکتے ہیں رک جاتے ہو ۔ جمہوریت کے توے پر تم اور تمھارے آقا روٹیاں سینک رہے ہو چور اور کتی مل کر پاکستان کے وسائل نوچ رہے ہو ۔ کئی دہائیاں گذر گئیں ملک کے حالات نہیں سدھر رہے گوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہورہی اشرافیہ اور انکے مالشئیے صحافی و اینکر امیر سے امیر ترین ہو رہے ہیں، عوام محرومیوں اور مسائل کے اندھے کنوے میں گرتی ہی چلی جارہی ہے ۔ اسکی وجہ ایک ہی ہے جس قوم کے صاحب الرآئے لوگ اور دانشور کرپٹ ہوجائیں وہاں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی وہاں زبانیں دراز کرکے یہ اینکر خاندانی بادشاہت کو جمہوریت ثابت کرنے پر توانائیاں سرف کرتے ہیں پھر بادشاہوں سے انعامات وصول کرتے ہیں ۔ ابصار آلم سے عرفان صدیقی تک عطاالحق قاسمی سے جمہوریت کے دادا ابو افتخار رضوی تک ، نجم سیٹھی محمد مالک اور مشتاق منہاس تک تمھیں کس کس کا بتلاؤں کہ کونسے عہدے لئے ان جمہوریت کے ٹھیکداروں نے ۔ عہدے لینے کے بعد انکا حق بنتا ہے جعلی نوسرباز جمہوریت کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائیں ۔ یہ تمام دجالی میڈیا پاکستان مخالف ایجنڈے پر صبح وشام کام کرتا ہے ۔ میں آپکو حقیقت عرض کرتا ہوں مجھے کئی بزنس مین پاکستانیوں نے کہا کہ ہم ارادہ کرتے ہیں کہ بیرون ملک سے پیسہ سمیٹ کر اپنے ملک میں جاکر سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن جب ہم پاکستانی میڈیا اور میک آپ کرکے بیٹھے بدصورت اینکروں کو سنتے ہیں تو ارادہ بدل دیتے ہیں وہ ایسی منظر کشی کرتے ہیں اور باور کرواتے کہ پاکستان کے تو حالات ہی نہیں ٹھیک یہ ملک سرمایہ کاری کے لئیے موزوں ہی نہیں ۔ یہ ملک کی خدمت کررہے ہیں اپنی چرب زبانی سے ۔ انکے نذدیک جو وطن کی آبرو بیچ کر آسکر ایوارڈ لے وہ دختر پاکستان اور جو جان دے کر حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرپہرہ دے وہ فرزند اسلام کیوں نہیں ۔ ؟ اڈیالہ جیل نے جعلی شیراں دی جوڑی کی قید بھی دیکھی ہے جو عورتوں کی طرح بلک بلک کر روتے تھے اور جیل سے اپنی عورتوں کے ذریعے علماء کو خطوط بھیجتے تھے کہ مشرف قادیانی ہے ملک پر قابض ہوگیا ہے ہمیں بچاؤ ۔ اور اڈیالہ جیل نے ایک عاشق کے شب وروز بھی دیکھے جو نہ رویا بلکہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتا رہا یارسول اللہ تیرے چاہنے والوں کی خیر ۔ حق اور باطل کے درمیان کوئی میلوں کا فاصلہ نہیں ہوتا اگر انسان فرق کرنا چاہے تو معمولی شواہد و قرآئن سے کرسکتا ہے ایک وہ تھا وقت کا گورنر اسکی پارٹی کی حکومت تھی اور پشت پر نسیم زہرا اور معید پیرزادہ جیسے دیگر اینکر کھڑے تھے مگر کوئی اسکا جنازہ پڑھانے کو تیار نہ تھا اسکے جنازے کی فوٹیج دیکھ لو ۔ ایک غازی ممتاز کا جنازہ تھا راولپنڈی چھوٹا پڑگیا بڑے بڑے شیوخ القرآن و حدیث وقت کے ولی محدث اور مفسر پہلی صف میں کھڑے تھے۔ امام احمد بن حنبل نے کہا تھا ہمارے جنازے فیصلہ کریں گے کہ حق پر کون تھا اور امام کے جنازے نے پھر ثابت کیا کہ خلق قرآن کے مسئلے میں امام احمد بن حنبل کا مؤقف حق پر مبنی تھا ۔
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں ہے چیز کیا لوح و قلم تیرے ہیں
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 172225 views System analyst, writer. .. View More