خطرناک ترین سیلفیاں اور ہولناک اموات

اِس برس روس میں سیلفی سے متلعق کچھ اموات ہوئی ہیں جن میں یورل کے پہاڑوں پر دو افراد کے ہلاک ہونے کی خبر بھی شامل ہے۔ دونوں نے تصویر پوسٹ کی تھی جس میں وہ دستی بم کی پن کو نکال رہے تھے۔

اگر 2014 سیلفیوں کا سال تھا تو 2015 نے خود کی تصویر بنانے کے اِس فن کو ایک نئے اور خطرناک درجے تک پہنچا دیا ہے۔ کافی پڑھے لکھے لوگ اپنی تصویر بنانے کے چکر میں موت کو گلے لگا رہے ہیں-

بی بی سی کے مطابق اِس برس روس میں سیلفی سے متلعق کچھ اموات ہوئی ہیں جن میں یورل کے پہاڑوں پر دو افراد کے ہلاک ہونے کی خبر بھی شامل ہے۔ دونوں نے تصویر پوسٹ کی تھی جس میں وہ دستی بم کی پن کو نکال رہے تھے۔ اور رواں سال ہی جون میں یونیورسٹی کے ایک گریجویٹ اُس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب وہ ماسکو کے ایک پل سے لٹک کر سیلفی بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔

حال ہی میں 17 سالہ نوجوان اپنے انسٹاگرام کے صفحے کے لیے تصویر بنانے کی کوشش میں چھت سے گر کر موت کے منہ میں چلے گئے۔
 

image


اس سے قبل وہ روس کے شہر وولوگڈا میں بلند چھتوں سے اپنی کئی تصاویر بنا چکے تھے۔

یہ مشکل صرف روس تک محدود نہیں ہے۔حال ہی میں امریکہ میں ایک شخص نے سیلفی بنانے کی کوشش میں خود کو گردن میں گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا۔

خبر رساں ویب سائٹ میش ایبل کے مطابق اِس سال کم سے کم 12 افراد نے سیلفی بنانے کی کوششوں میں موت کو گلے لگا لیا۔ یہ شارک مچھلیوں کے حملوں میں ہونے والی اموات سے بھی زیادہ ہیں، جس میں 2015 میں اب تک آٹھ اموات ہوئی ہیں۔

یہ اعداد و شمار حکومتوں کے لیے بہت سے حقیقی مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

کولوراڈو میں واٹرٹن کینین کے حکام کو مجبوراً اُس وقت پارک بند کرنا پڑا جب کئی افراد خطرناک حد تک جنگلی حیات کے قریب چلے گئے۔

مینیجر برینڈن رینسم اپنے بلاگ میں لکھتے ہیں کہ ’ہم نے اصل میں دیکھا ہے کہ لوگ سیلفی سٹک کا استعمال کر کے ریچھ کے قریب جانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ فاصلہ کبھی کبھار تین میٹر سے بھی کم ہوتا ہے۔‘

اور یلوسٹون نیشنل پارک کی انتظامیہ کو سیلفی بنانے کے دوران بھینسے کے حملے سے زخمی ہونے کے پانچ مختلف واقعات کے بعد لوگوں کے لیے وارننگ جاری کرنا پڑی۔

آسٹریلیا میں ایک پہاڑ جو کہ بالکل شادی کے کیک کی طرح نظر آتا ہے، اُس کو باڑ لگا کر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ بہت سارے افراد صرف اِس لیے اُس پر چڑھتے تھے کہ شادی سے قبل یا بعد کی سیلفی بنا سکیں۔

جبکہ روس میں کئی اموات کے بعد وزارت داخلہ نے متنبہ کرنے کی مہم ’خود کی تصاویر بنانا آپ کی زندگی کی قیمت ہو سکتا ہے‘ کا آغاز کر دیا ہے۔

اشتہاری تحریر میں لکھا ہے کہ ’ ہتھیار کے ساتھ سیلفی موت ہے۔‘ مہم کے اشتہارات کو اُن خطرناک جگہوں پر آویزاں کیا گیا ہے جہاں لوگ زیادہ تر سیلفی بناتے ہیں۔
 

image


15 منٹ کی شہرت
تو کیوں کچھ لوگ سیلفی کے لیے اپنی جان کا خطرہ مول لیتے ہیں؟

لی تھامسن کا خیال ہے کہ یہ خالص دلیری کے مظاہرہ میں آتا ہے۔ جون 2014 میں اِن کی برازیل کے شہر ریو ڈی جنئیرو کے مشہور نجات دہندہ مسیح کے مجسمے کے اوپر بنائی گئی سیلفی بہت مشہور ہوئی تھی۔

اُنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ’ لوگ تصویریں دیکھتے ہیں جیسے کہ میری اور کس طرح اِس کو دنیا بھر میں پھیلا دیتے اور اِس میں 15 منٹ کی شہرت پانے کے لیے ایک راستہ نظر آتا ہے۔‘

پیشہ ور فوٹو گرافر تھامسن نے یہ اعتراف کیا کہ اُنھوں نے وہ تصویر اپنی سیاحتی کمپنی کی مشہوری کے لیے بنائی تھی۔تاہم اُنھوں نے مجسمے کو سر کرنے کے لیے اجازت لی تھی۔

اُنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں سیلفیاں لینے والا شخص نہیں ہو، وہ تصویر میرے کاروبار کی تشہیر کے لیے تھی۔ وہ ایک شوٹ تھا اور میں جانتا تھا کہ مجھے یہ ضرور کرنا ہے کیونکہ لوگوں کو سیلفیاں بے حد پسند ہیں۔‘

اُنھوں نے یہ اعتراف کیا کہ یہ رجحان بہت خطرناک ہوتا جا رہا ہے، سیلفی’ قابو سے باہر ہو رہی ہے۔‘

انھوں نے مشورہ دیا کہ ’اپنی تصویر کے ساتھ تخلیقی ہوں لیکن اپنے آپ کو خطرے میں نہ ڈالیں۔‘

خود سے پیار کرنے والے
اوہائیو یونیورسٹی کی شائع کردہ تحقیق کے مطابق لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی تصاویر اُن کی شخصیت کے متعلق دلچسپ کہانی بتا سکتی ہیں۔

تحقیق کے لیے لوگوں کی سوشل میڈیا پر عادات کے بارے میں سینکڑوں افراد کی جانچ کی گئی، جس میں یہ بات معلوم ہوئی کہ جو لوگ کافی زیادہ سیلفیاں شائع کرتے ہیں اِن میں نفسیاتی بیماری کے شبہات اور ذہنی امراض کے خدشات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

تحقیق کرنے والے جیسی فاکس کا کہنا ہے کہ کئی لوگوں کے لیے ایک خطرناک سیلفی کی قیمت اُس پر کیے جانے والے تبصروں کی تعداد اور اُس کو پسند کرنے والے لوگوں کی تعداد ہے۔

’تصویر پر پسندیدگی کا اظہار مقبولیت جاننے کے لیے قابل تعین طریقہ ہے اور آج کے دور میں اپنی خود کی تصویر شائع کرنا کافی نہیں ہے کیونکہ ہر شخص یہ کر رہا ہے۔‘
 

image


ایک آرٹ کے طور پر سیلفی کی مقبولیت کو کمپنیوں نے بھی نظر انداز نہیں کیا ہے اور حال میں آسوس نے ’زین فون سیلفی‘ نامی فون متعارف کرایا ہے جیسا کہ اِس کے نام سے ہی معلوم ہو رہا ہے کہ اِس فون میں ایک طاقتور کیمرہ نصب کیاگیا ہے۔

لیکن یہ خطرناک سیلفیاں بنانے کے لیے کافی حساس ہے اور فرانس میں اِس فون کی اشتہاری کمپین کے اشتہار روسی حکومت کے تنبیہی اشتہاروں سے مماثلت رکھتے ہیں، جس میں ٹرین کے سامنے،گاڑیوں میں اور ریچھوں کے ساتھ سیلفیاں بنانے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

شارک سیلفی؟
مقبولیت سے قطع نظر یہاں خطرناک سیلفیوں کی کوئی حمایت نہیں کی جا رہی اور نہ ہی لوگوں میں ایسی تصاویر دیکھنے کی خواہش ہے۔

یوٹیوب پر ایک ویڈیو، جس میں ’سب سے خطرناک 25 سیلفیوں‘ کو ایک ساتھ اکھٹا گیا ہے۔ اِس ویڈیو کو دو کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا ہے۔

اِس میں وہ مثالیں بھی شامل ہیں جب ایک شخص سانڈ کے ساتھ سیلفی لے رہا تھا اور اُس نے حملہ کردیا، ایک شخص کی شیر کے ساتھ لے گئی تصویر ہے، کوئی شخص ٹرین کے سامنے کھڑے ہوکر تصویر بنا رہا ہے اور ایک عورت کی اپنی چھوٹی کے ساتھ گاڑی چلاتے وقت لی گئی تصویر بھی ہے۔
 

image


جیمس کنگسٹن کی خود کی کرین سے لٹکتے ہوئے بنائی گئی تصویر(اوپر بیان کی گئی ویڈیو) میں تیسرے نمبر پر ہے۔

اِس فہرست میں شارک کے ساتھ خود کی بنائی گئی متعدد تصویریں بھی بہت مشہور ہوئی لیکن یہ اصلی نہیں تھی۔

سیلفی شارک کے حملے سے زیادہ خطرناک بن گئی ہے لیکن لگتا ہے کہ سب سے نڈر سیلفیاں بنانے والوں نے بھی تصویر پر گریٹ وائٹ شارک کے ساتھ ایک لکیر کھینچ دی ہے۔
 

YOU MAY ALSO LIKE:

If 2014 was the year of the selfie, then 2015 took the art of self-photography to a new and dangerous level. People are, quite literally, dying to take a picture of themselves. In Russia this year there have been a handful of selfie-related fatalities, including the death of two men in the Ural Mountains who posed for a photo while pulling the pin from a hand grenade.