تنخواہ لاکھوں روپے ماہانہ لیکن نتیجہ؟

جب Gravity Payments کے چیف ایگزیکٹو نے اعلان کیا کہ اس کی کمپنی کے ملازمین کی تنخواہ 70 ہزار ڈالر ماہانہ (تقریباً پاکستانی 7 لاکھ روپے) ہوگی تو اس وقت بین الاقوامی اخبارات نے اسے شہ سرخیوں میں جگہ دی تھی- لیکن اعلان کے بعد اگلے چند ماہ میں جو نتیجہ سامنے آیا وہ کمپنی کے لیے انتہائی حیران کن تھا-
 

image


ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کمپنی کے سی ای او ڈین پرائس کے اس اعلان کے بعد کمپنی کے ملازمین مزید دلچسپی اور محنت کے ساتھ اپنی خدمات سرانجام دیتے لیکن اس کے برعکس کمپنی کے دو سب سے بہترین ملازمین ملازمت ہی چھوڑ گئے-

ملازمت سے مستعفی ہونے والے ملازمین کا مؤقف ہے کہ کمپنی نے اپنے اس اقدام کے ذریعے ایسے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کردیا ہے جن میں کسی قسم کی کوئی صلاحیت موجود نہیں تھی جبکہ یہ عمل دیگر ماہرانہ صلاحیتوں کے حامل ملازمین کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے-
 

image

دوسری جانب ڈین پرائس ان ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی ممکن بنانے کے لیے اپنے اخراجات میں کمی بھی لے آئے تھے- ڈین پرائس چاہتے ہیں کہ ان کے ملازمین کو کسی قسم کی مالی پریشانی کا سامنا نہ ہو اور وہ اپنا تمام ذہن کام کی جانب لگائیں- اسی لیے تنخواہوں میں قابلِ ذکر اضافہ بھی کیا گیا تاہم ڈین کا یہ نسخہ بری طرح ناکام ہوگیا-
YOU MAY ALSO LIKE:

When Dan Price announced that he was raising the minimum salary in his company to $70,000, it made a lot of headlines. The story of the founder and CEO of the Seattle-based credit card processor Gravity Payments drastically cutting his own salary in order to raise the standard of living of even his lowest paid employees was written about just about everywhere, from liberal bloggers to conservative radio hosts.