جذبے جواں رکھنا

22مئی2015جمعۃ المبارک کا دن پاکستان کی کرکٹ تاریخ کے لیے بڑا مبارک ثابت ہوا۔جب زمبابوے اور پاکستان کے درمیان ہونے والے پہلے ٹی ٹونٹی میچ کے ساتھ ہی پاکستان کی کرکٹ تاریخ پر چھائے گہرے تاریک بادل چھٹ گئے۔حکومت وقت اور پی سی بی نے کرکٹ بحالی کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جسے سراہا جانا چاہیے۔زمبابوے کی ٹیم ہمیشہ اس مہمان نوازی کو یاد رکھے گی۔زمبابوے کی غیر معمولی مہمان نوازی پر کسی نے تو یہاں تک کہ دیا ’’ارے بھائی اتنی آؤ بھگت نہ کریں کہیں زمبابوے کی ٹیم واپسی پر آمادہ نہ ہوـ۔‘‘ ہمیں بخوبی یاد ہیں وہ دن جب لاہور میں بسنت منانے کے لیے پوری دنیا لاہور امنڈ آتی تھی۔پھر کیا ہوا اس تہوارمیں دھاتی اور کیمیکل مافیا نے زندگیوں کا سودا کرنا شروع کر دیا۔جس کے باعث مجبوراََ بسنت پر پابندی لگانا پڑی۔اک طویل عرصہ ہوا نہ صرف لاہور بلکہ پورا پاکستان دہشت گردی کے گہرے بادلوں میں ڈوبا جا رہا تھا۔خیرکفر ٹوٹا خدا خدا کر کے اور اہل لاہور کومیزبانی کا ملا سنہری موقع۔پاکستان سے محبت اور بھائی چارے کے بلند و بانگ دعوے تو سب ممالک نے کیے لیکن عملی قدم صرف زمبابوے نے اٹھایا۔وطن دشمنوں نے اپنی بھرپور کوشش کی کہ کسی طرح پاکستان کے میدان آباد نہ ہوں لیکن انہیں اپنے منہ کی کھانا پڑی۔اب جبکہ دو ٹی ٹونٹی میچز پر مشتمل سیریز اپنے انجام کو پہنچی اور پاکستان نے سیریز اور زمبابوے نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں تو کیوں نہ اس سیریز کے دوران کرکٹ کے دیوانوں کی زندہ دلی اور مشکلات پر بات کر لی جائے۔

شاید یہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہوگا کہ دو مختلف ملکوں کو شائقین برابری کی سطح پر سپورٹ کر رہے ہیں۔ابھی کچھ دنوں پہلے کی بات ہے جب پاکستان کی ٹیم بنگلہ دیش کے دورے پر تھی تب کلمے اور نظریاتی رشتے کے باوجود پاکستان کو کتنا سپورٹ کیا گیا ،اس کا رونا رونا یہاں بے مقصد ہوگا۔مئی سے گرمی کی شدت لاہور میں اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ ہر کوئی انتہائی ضرورت کے بغیر گھر اور آفس سے نکلنا تو دور اسکی سوچ سے بھی کتراتا ہے۔لیکن میچ سے کئی گھنٹے قبل کڑی دھوپ میں طویل قطاریں ،شدت پیاس لیکن جذبہ ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔پہلے ٹی ٹونٹی کے بعد انتظامیہ کو کچھ ہوش آیا تو واٹر کولر تو لگا دیے گئے لیکن انکی تعداد کی وجہ سے ٹھنڈے پانی کی بجائے گرم پانی کی فراہمی ہو رہی ہے۔اس کے باوجود دنیا دنگ ہے کہ گلا پھاڑ کے فلک شگاف نعرے بلند ہو رہے ہیں۔اس سیریز کے دوران پردیسیوں نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ جن کے کوئی عزیز ہیں وہ وہاں بن بلائے مہمان کی طرح آ دھمکے ہیں۔تو کوئی ہوٹلوں کی ویرانی کو رونق بخش رہے ہیں۔اس موقع پر ہوٹل مالکان نے بھی شائقین کرکٹ کی خوب کھال ادھیڑی، لیکن شائقین ہیں کہ کوئی لفظ ِ شکایت نہیں۔ جن کو کوئی چھت میسر نہیں آئی وہ کھلے آسمان تلے پارکوں اور فٹ پاتھ پر بسیرا کیے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ کرپشن جہاں ہمارے سرمایہ داروں اور سیاست دانوں کا وطیرہ ہے ،وہیں پر یہ ناسور قوم میں بھی سرایت کرتا جارہا ہے۔خداخدا کرکے میدان آباد ہوئے ہیں تو ٹکٹس کی خریداری میں شائقین کو بلیک میل کیا جارہاہے۔ بہت افسوس کی بات ہے کہ یہ ہمارے بھائی ہی ہیں جو اپنے تعلقات اور اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹکٹس لے کر منہ مانگی قیمت وصول کر رہے ہیں۔گورمے کی سیل کو پر لگ چکے ہیں شائقین ٹکٹس لینے کے لیے جاتے ہیں ٹکٹس کو نہیں ملتے مجبوراََ کچھ نہ کچھ خریدنا پڑتا ہے۔ انتظامیہ کو ٹکٹس کی فروخت کے لیے کوئی کوٹہ سسٹم بنانا چاہیے تاکہ بیرون ملک اور دیگر شہروں سے آنے والے شائقین کوبھی ٹکٹس میسر ہوں۔ اطلاعات کے مطابق پہلے دوون ڈے میچز کی ٹکٹس فروخت ہو چکی ہیں اور تیسرے کی فی الحال دستیاب نہیں ہیں ۔ زندہ دلان لاہور نے زندہ دلی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے مہمانوں کی خوب آؤ بھگت کی۔ مشکلات کے انبار کڑی دھوپ کے باوجود زندہ دلان لاہور اور شائقین کرکٹ کا جذبہ ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔قذافی اسٹیڈیم میں ہاؤس فُل جذبوں سے سرشار شائقین نے پوری دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ ’’ Land of Yoth‘‘امن پسند اور کرکٹ کی دیوانی ہے، جسے کوئی امن دشمن شکست نہیں دے سکتا۔زمبابوے کے قائد کا کھل کر پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرنا اور ہارنے کے باوجود ہونٹوں پر مسکراہٹ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ پاکستانیوں کے دل جیت کر مطمئن ہیں اور ان کاپاکستان میں سیکورٹی پر مکمل اطمینان کا اظہار آئی سی سی کے منہ پر طمانچہ ہے کہ جس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ایکسپرٹ بھیجنے سے معذرت کی تھی۔ شائقین نے دونوں رخصار پر پاک اور زمبابوے کے پرچم بنا کر پوری دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم مہمانوں کو ایسے خوش آمدید کہتے ہیں۔شائقین کا جذبہ دیکھتے ہوئے پاکستانی قائد اظہر علی نے کہا ہے کہ منگل تک کا انتظار مشکل ہورہاہے۔پاکستان میں کرکٹ صرف قذافی اسٹیڈیم میں ہی نہیں کھیلی جارہی بلکہ سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا،پرنٹ میڈیا،گھرگھر اور گلی گلی کرکٹ ہی موضوع گفتگو ہے۔پاکستانیوں نے اپنے جذبے سے پوری دنیا کو مات کر لیا ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان کے میدانوں کو آباد کرنے میں اپنا بھرپور کردار اداکرے تاکہ جذبے جواں رہیں۔
Fareed Razaqi
About the Author: Fareed Razaqi Read More Articles by Fareed Razaqi: 15 Articles with 10174 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.