دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا

پچھلی دودہائیوں سے بھارت خودکو''چمکتابھارت ''کے امیج کے پیچھے اپنے اصلی چہرے کوچھپائے ہوئے دنیابھرکی تجارتی منڈیوں میں متعارف کروارہاہے لیکن اس کی مذہبی کلاس کے مختلف بہروپ ان کی تمام اعلیٰ درجے کی لیڈرشپ سمیت ان کی سیاست کواپنی مٹھی میں آج بھی ایسے جکڑے ہوئے ہے جیساکہ آج سے صدیوں پہلے چلاآرہاہے۔سچ تویہ ہے کہ بھارت کاسپراسمارٹ اینڈموسٹ ایڈوانس روپ محض ایک دکھاوا ہے ۔ درحقیقت بھارت اب بھی بھانت بھانت کی توہم پرستی اورجادو ٹونے کااسیرہے اوراس کے پیچھے وہاں کاپنڈت اور سادھو ہے۔یہ سادھوسنگت ایک مافیاسے کم نہیں اوریہی بھارت کااصل روپ ہے جس نے صدیوں سے بھارت کے حکمرانوں،سیاستدانوں اورزندگی کے ہراہم شعبوں کواپنی گرفت میں جکڑ رکھا ہے اوربھارت کی ہرحکومت میں درپردہ ان سادھوؤں کاایک اہم کردارہمیشہ سے موجود رہاہے اوربی جے پی کی حکومت سنبھالتے ہی سادھومافیاکچھ زیادہ ہی اہم ہو گیا ہے۔

دراصل سادھوکامطلب ہے دنیاکوچھوڑنے والا،عیش وعشرت سے بھاگنے والا،بیابانوں،جنگلوں ،پہاڑوں اورغاروں میں دھونی رمانے والا!لیکن اب بھول جائیے کہ یہ سب ماضی کے قصے ہیںکیونکہ آج کے بھارت میںاس کامفہوم بدل چکاہے۔اب سادھوؤں کے آشرم اس قسم کے نہیں ہوتے،اب ان کے اکاؤنٹ میں اتنامال وزرہوتاہے کہ کئی امیر ترین افرادبھی ان کے سامنے مفلس دکھائی دیتے ہیں۔ان کے پاس کروڑوں نہیں اربوں کی دولت اورزندگی کاہرعیش وآرام ہوتاہے،چارٹرطیارے یا خصوصی آرام دہ ہیلی کاپٹر میں سفر اور عالمی شخصیات سے ان کے تعلقات اب ایک معمول سا بن گیاہے۔دنیاکی بڑی بڑی کمپنیوں اورکارپوریشنز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ،یہاں تک کہ حکمرانوں کے اقتدارمیں بھی ان کاحصہ ہوتاہے۔

اس قسم کے سادھواوربابابھارت میں اکثرملتے ہیںبلکہ آج بھی موجودہیں۔ان میں چندراسوامی،بابارام دیو،بابارحیم جیسے نام بھی زندہ ہیںاورماضی میں دھیریندرا برہم پجاری،ستیہ سائیں باباکے نام قابل ذکرہیں۔یہ بھارت کے سادھوؤں کے وہ نام ہیںجن کے پاس نہ صرف دولت کی ریل پیل رہی بلکہ بھارت کی حکومتوں میں ان کا سیاسی اثرورسوخ بھی رہا۔ان کے تعلقات نہ صرف بھارت میں بلکہ بیرون ملک نامور اور طاقتور شخصیات سے رہے اوربعض تنازعات کی وجہ سے بدنام زمانہ اورخاصی شہرت کے بھی حامل رہے۔آجکل توایسے سادھواور بابابھی نظرآتے ہیں جوباقاعدہ پارلیمنٹ اوراسمبلی کے ممبررہے بلکہ بھارت کی حکمرانی میں بھی ان کاحصہ رہا۔بھارت میں توایسے سادھوؤںکی بھی کمی نہیں جوٹی وی پر جلوہ افروزہو کر عوام کولوٹتے ہیں اورکروڑوں کابینک بیلنس بنانے میں مصروف ہیں۔

بھارت کی سیاست پرباباؤں کے اثراندازہونے کی ابتداء دھیریندرا برہم پجاری سے ہوتی ہے جسے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہرلال نہرونے اپنی بیٹی اندراگاندھی کیلئے''یوگا گرو''کے طورپررکھاتھا۔اندراگاندھی کے گروہونے کے سبب اس کے تعلقات قومی اوربین الاقوامی شخصیات سے استوارہوگئے اوروہ بھارت کی سیاست پر اثراندازہونے لگا۔ ١٩٢٤ء میں ریاست بہارکے مدھوبنی ضلع کے بسیٹھ چاندپورگاؤں میں پیدا ہونے والادھیریندرا برہم پجاری نے حکومتی سرپرستی میں دہلی،جموں اور کشمیرمیں کئی آشرم بنارکھے تھے۔ اس نے یوگاگروکی حیثیت سے ساری دنیاکے کئی سفرکئے،اس موضوع پرکئی کتابیں لکھیں اوراسے فروغ دینے میں اہم کردارادا کیا ۔شنید یہ بھی ہے کہ اندراگاندھی ایمرجنسی کے عمل میں ان کاکلیدی کردار بھی رہااوریہ بابااس دورمیںبھی بھارت کی سیاست پر اثراندازرہا۔دھیریندرا برہم پجاری کے پاس کثیردولت جمع ہوگئی تھی اوروہ ہمیشہ سفرکیلئے پرائیویٹ لگژری ہیلی کاپٹر سے سفرکرتاتھا۔اندراگاندھی اوردوسرے اعلیٰ حکمرانوں کیلئے سفرکیلئے محفوظ سواری اور تاریخ کاانتخاب کرنے والاخود ١٩٩٤ء میں ہیلی کاپٹرکے حادثے کاشکارہوگیاجس میں اس کی موت واقع ہوگئی۔

بھارت میں جس دوسرے باباکوعروج حاصل ہوا ،وہ تھاچندرسوامی،جوسابق وزیراعظم نرسہماراؤ کاانتہائی قریبی ساتھی تھاجوکہ اندراگاندھی کی کابینہ کاوزیربھی تھا۔اس نے چندر ا سوامی کو اندرا گاندھی ،راجیو گاندھی اوردیگروزاراء سے بھی ملوایا۔یہی نرسہماراؤ بعدمیں ملک کے وزیراعظم بھی ہوگئے۔اس طرح اس کے تعلقات ساری دنیا کی بااثرشخصیات سے ہوئے جس میں برونائی کے سلطان ،بحرین کے حکمران ،برطانیہ کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر اورہالی وڈاداکاربھی شامل تھے۔ان کے علاوہ بھی کئی اہم عالمی شخصیات اورمتنازعہ لوگ اس سے ملتے جلتے تھے جس میں ہتھیاروں کا عالمی سوداگرعدنان خشوگی بھی شامل تھا۔

١٩٩١ء میں سری لنکاکے علیحدگی پسندگروہ ایل ٹی ٹی ای اوراسرائیلی خفیہ ایجنسی موسادکے ساتھ اس کے خصوصی تعلقات کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔چندراسوامی کااصلی نام نیمی چند تھا،اس کی پیدائش ١٩٤٨ء میں راجستھان میں ہوئی تھی مگرپرورش حیدرآبادمیں ہوئی۔اس نے جادوٹوناسیکھناشروع کیا تھا اور اسی لحاظ سے ایک روحانی گروکے طورپروہ نرسہما راؤ کے رابطے میں آیا ۔ چندرا سوامی پرمالی خردبردکے کئی الزامات لگے اوراسے جیل بھی جاناپڑا۔اس کی دولت کاکوئی حساب کتاب نہیں،اس لحاظ سے یہ ہائی پروفائل بابوں میں شامل ہے۔

آندھراپردیش میں ١٩٢٦ء میں جنم لینے والانرائناراجوجن کوستیہ سائیں باباکے نام سے جاناجاتاہے، کوبھی ملک وبیرون ملک عقیدت مندوں میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی اوراس کے چاہنے والے ساری دنیاسے اس کے پاس آتے۔وہ اکثرایسے چمتکاردکھاتاجس سے متاثرہوکرعقیدت منداس کے گرویدہ ہوجاتے تھے۔ستیہ سائیں بابا پر جنسی بے راہ روی کے الزامات لگے اورکئی غیرملکی خواتین نے اس پرجنسی استحصال کاالزام عائدکیا،یہی نہیں بعض مردمریدین کابھی کہناتھاکہ سائیں بابانے ان کے ساتھ بھی جنسی تعلق قائم کرناچاہا۔ ستیہ سائیں بابا نے بھی خوب دولت جمع کی جوعقیدت مندوں کے نذرانوں سے آتی تھی۔ اس کی موت ٢٠١١ء میں ہوئی ،اس کی لالچی نظریں دولت پرٹکی رہتیں۔اپنے عقیدت مندوں کواولادکی دولت دان کرنے والایہ باباخودبے اولاد رہا۔ اس کاکوئی رشتہ داربھی سامنے نہیں آیالہندااس کے مرنے کے بعداس کی دولت جس کی مالیت ایک سوچارلاکھ کروڑ تھی ،جوسائیں ٹرسٹ میں دان کردی گئی۔

ان دنوں سب سے زیادہ عروج پرہریانہ میں ١٩٦٥ء میں پیداہونے والابابارام دیو ہے جس کے تعلقات وزیراعظم نریندرمودی سے لیکرتمام اعلیٰ اوربااثرشخصیات سے ہیں۔ملک کا شائد ہی کوئی بڑالیڈرہوگاجس سے اس کے روابط نہ ہوں۔اس کی شہرت یوگاکے حوالے سے بین الاقوامی سطح پرہوئی،اس نے اندرون اوربیرون ملک آشرم بنائے ،اس کے ساتھ ہی جنسی ادویات فروخت کرنے کاگھناؤناکاروبارکرنے لگا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے دولت اس کے قدم چومنے لگی لیکن کچھ لوگوں کایہ کہناہے کہ صرف آٹھویں جماعت تک تعلیم یافتہ رام دیوکودولت ان کے گروسے بھی ملی جس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہوگیاتھا،جس پرشبہ ظاہرکیا گیا کہ گروکی موت میںرام دیوہی کاہاتھ ہے۔رام دیو ادویات بنانے والی کمپنی پتنجلی پیٹھ کے نام سے ادارہ بھی چلاتاہے جس کاکوئی بینک اکاؤنٹ نہیں مگراپنے ذاتی چارٹر
طیارے سے سفرکرتا ہے ۔

آج کل جن باباؤں کابھارت میں بہت چرچاہے ان میں پاکستان کے ضلع نواب شاہ کے گاؤں بیرانی میں پیداہونے والے آسارام جس کااصلی نام آسومل ہرپلانی ہے ، کا ہے جو ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ زیادتی کے الز ام میں جیل میں قیدہے ۔اس پراسی قسم کے دوسرے الزامات بھی ہیں جن کاتعلق جنسی بے راہ روی سے ہے۔اس کے عقیدت مندوں کی تعدادبہت زیادہ تھی جواکثراس کے پروگراموں میں شریک ہوتے تھے مگرمذہب اورروحانیت کی آڑمیں اس نے ایک طرف بے تحاشہ دولت جمع کی تودوسری طرف جنسی کھیل بھی کھیلتا رہاجس کا آخر کاربھانڈہ پھوٹ گیا۔اس کی دولت اورجائیدادکی کوئی انتہانہیں ہے۔بھارتی حکومت نے جواعدادوشماراس کی دولت کے حاصل کئے ہیں ان کے مطابق اس کی مالیت دس ہزارکروڑسے زائدہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے خاص تعلق رکھنے والانتیانندسوامی جادوٹونے اورتعویزکی مدمیں لاکھوں روپے وصول کرتاہے اورخوب دولت کماتاہے۔ اس کے آشرم میں بھارت کی جن مشہورومعروف شخصیات نے حاضری دی ان میں وزیراعظم نریندرمودی بھی شامل ہیں۔حال ہی میں جنوبی ہندکی اداکارہ کے ساتھ جنسی تعلقات کا ویڈیوبھی سامنے آ چکا ہے جسے ابتدائی طورپرتامل ٹی چینل''سن''نے دکھایا۔نتیانندسوامی کواپنی غیراخلاقی حرکتوں کے سبب جیل جاناپرااورآج کل ضمانت پرہے۔

راجستھان کے ضلع گنگانگرسے تعلق رکھنے والابابارحیم جس کااصل نام رمیت سنگھ ہے،اس نے اپناالگ فرقہ بنایاہواہے جسے ڈیرہ سچاسودہ کانام دیاہواہے۔اس کالباس پاپ سنگراور اسٹیج پرفارمرجیساہوتاہے اوراسی قسم کے بھجن بھی گاتاہے جس سے عقیدت مندرقص کرنے پرمجبورہوجاتے ہیں۔اس کے خلاف بھی کئی سنگین قسم کے الزامات ہیں جن میں جنسی استحصال سے لیکربدعنوانی کے الزامات شامل ہیں۔
’’چمکتاہند‘‘کے دعویداربھارت آج بھی توہمات اوربھوت وآسیب سے پریقین رکھنے والے لوگوں سے بھراپڑاہے۔بھارتی سیاست میں بھی جہالت کی کمی نہیں ہے اوربڑی تعداد میں سیاستدان ستاروں کی چال اورسادھوؤں کی ہدائت کے مطابق ہی اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرتے ہیں تودوسری جانب سادھوؤں کیلئے بھارت کی سرزمین سونے کی کان سے کم نہیں۔
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 351047 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.