کراچی: بین الاقوامی دفاعی نمائش آئیڈیاز 2014ء

کسی بھی قوم و ملک کی حفاظت و سلامتی کا دارومدار اس کے دفاعی نظام کی مضبوطی پر ہوتا ہے۔ دفاعی نظام جتنا مضبوط اور مستحکم ہوگا، اتنا ہی دنیا میں وقار بلند اور دوسرے ممالک کی نظر میں عزت ہوگی۔ جدید دفاعی نظام ہر ملک کا استحقاق ہے، اپنی سلامتی اور بقا کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر دم تیار رہنا ہر ریاست کے لیے ضروری ہے، جبکہ پاکستان کو دوسرے ممالک کی بنسبت اندرونی و بیرونی زیادہ خطرات کا سامنا ہے، اس لیے پاکستان کے لیے جدید اور مضبوط دفاعی نظام کی اہمیت و ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر کراچی ایکسپو سینٹر میں دفاعی ساز و سامان سے متعلق چار روزہ آٹھویں بین الاقوامی نمائش آئیڈیاز 2014 بھرپور طریقے سے جاری ہے، جو چار دسمبر تک جاری رہے گی، یہ نمائش ہر دو سال کے بعد منعقد کی جاتی ہے، اس سے پہلے 2012 میں کراچی میں بین الاقوامی دفاعی نمائش منعقد کی گئی تھی۔ اس سال اس نمائش کا نعرہ ”ہتھیار برائے امن“ رکھا گیا ہے اور اس میں پاکستانی دفاعی صنعت کی بھرپور نمائندگی کی گئی ہے۔ نمائش میں پاکستان کی بحری، فضائی اور زمینی افواج کے زیر استعمال جنگی ساز و سامان کے علاوہ ایسا اسلحہ بھی رکھا گیا ہے، جو پاکستان فروخت کرنا چاہتا ہے۔ اس میں طیاروں اور ٹینکوں سے پستول اور انفرادی حفاظتی جیکٹس تک شامل ہیں۔ اس سال ہونے و الی دفاعی ہتھیاروں کی نمائش میں شرکت کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کی بڑی تعداد پاکستان کو درپیش سیکورٹی چیلنجز کے مطابق سلوشنز اور ایکوپمنٹ ڈسپلے کر رہی ہیں۔ دفاعی ہتھیاروں کی نمائش میں سرویلنس سسٹم، جدید کمیونی کیشن سسٹم، دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈیز) کی نشاندہی کرنے والے آلات، جیمرز، ریڈیو ایکٹیو (تابکاری) کی نشاندہی کرنے والی ٹیکنالوجی، نگرانی کے آلات بنانے والی کمپنیوں کی بڑی تعداد نمائش میں شریک ہے۔ اس چار روزہ نمائش میں 40 سے زیادہ ممالک سے 80 وفود شریک ہیں۔ اس کے علاوہ چین، ترکی، امریکا، متحدہ عرب امارات، سوئٹزرلینڈ، سربیا، تھائی لینڈ، جنوبی افریقا، رومانیہ، برطانیہ، یوکرین، روس، سنگا پور، پرتگال، لیتھوانیا، ملائیشیا، لبنان، کوریا، اٹلی، جرمنی، فرانس، قبرص، اسپین اور بیلجیم سمیت 256 غیر ملکی کمپنیوں نے اسٹال لگائے ہیں۔ پاکستان کی 77 سرکاری اور غیر سرکاری کمپنیاں بھی نمائش میں موجود ہیں۔ دفاعی ہتھیاروں کی نمائش میں غیرملکی کمپنیوں کی تعداد مجموعی شریک کمپنیوں کا 53 فیصد، جبکہ مقامی کمپنیوں کا تناسب 47 فیصد ہے۔ دنیا کے 17 ممالک چھوٹے بڑے پویلین لگا رہے ہیں، جبکہ چین اور برادر اسلامی ملک ترکی بھرپور طریقے سے شریک ہیں۔ پاکستان سے اہم دفاعی معاہدہ کرنے والا ملک روس بھی اپنی مصنوعات کے ساتھ پہلی بار شریک ہے۔ اس نمائش سے پاکستان اور روس کے مابین مشترکہ منصوبوں پر اہم پیش رفت بھی متوقع ہے۔ پاکستانی اسلحے کے بڑے خریدار افریقی اور مڈل ایسٹ ممالک سے بھی مندوبین کی بڑی تعداد نمائش میں شرکت کر رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نجی شعبہ بالخصوص سرمایہ دار، قومی اور کثیر قومی کمپنیاں، سفارتخانوں اور عوامی مقامات کی حفاظت کے لیے واک تھرو گیٹ، آتش گیرمادے اور اسلحہ کی نشاندہی کرنے والے آلات کی کھپت بڑھ رہی ہے اور اہم شخصیات کی حفاظت کے لیے بلٹ پروف اور بم پروف گاڑیوں کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ اس لیے نمائش میں بلٹ پروف جیکٹس، بکتر بند اور بلٹ پروف، بم پروف گاڑیاں تیار کرنے والی ملکی و غیرملکی کمپنیاں بھرپور شرکت کر رہی ہیں۔

آٹھویں بین الاقوامی دفاعی نمائش کے منتظمین کے مطابق پاکستان کی ہتھیار سازی کی صلاحیت دنیا میں تسلیم کی جا چکی ہے، اس نمائش کے ذریعے گزشتہ 2 سال کے دوران پاکستانی ایکیوپمنٹ میں کی جانے والی ڈیولپمنٹ اور اپ گریڈیشن کو ڈسپلے کیا جائے گا۔ یہ نمائش دنیا میں دفاعی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم پاکستان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اچھا تاثر پھیلانے کا بھی سبب بنے گی۔ دوسری جانب وزیر اعظم محمد نواز شریف نے دفاعی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”پاکستان کے پاس جدید ترین دفاعی نظام ہے۔ آئیڈیاز 2014 میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور اسلحہ سازی کی صنعت کا معیار دیکھ کر غیر ملکی مندوبین کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ جدید اور بہتر مسلح افواج پاکستان کی خود مختاری اور سا لمیت کے لیے ناگزیر ہیں۔ ہر ریاست کو اپنی سلامتی اور بقا کے لیے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہردم تیار رہنا ہوتا ہے۔ اپنے محل وقوع کی بنیاد پر پاکستان کو بہت سے ممالک کے مقابلے میں زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہم نے ثابت کیا ہے کہ جدید ترین دفاعی نظام صرف ترقی یافتہ ملکوں کا استحقاق نہیں۔ محدود وسائل کے باوجود ہمارے ماہرین نے اسلحہ سازی کے میدان میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ آئیڈیاز متاثر کن دفاعی نمائش ہے اور اب یہ خطے کی سب سے بڑی دفاعی نمائش بن چکی ہے۔ اس میں کئی ممالک کی 2 ہزار سے زاید دفاعی مصنوعات رکھی گئی ہیں۔ دفاعی مصنوعات کی تیاری میں پاکستانی انجینئرز کا اہم کردار ہے۔ پاکستان بجا طور پر جدید ترین دفاعی صلاحیت کا حامل ملک ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے کیونکہ ہمارے پاس جدید ترین دفاعی نظام موجود ہے۔ پاکستان میں تیار ہونے والے ہتھیار اور دفاعی آلات اعلیٰ معیار کے ہونے کے ساتھ ساتھ کم قیمت کے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں بھی ان میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ حکومت دفاعی برآمدات بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے۔“ نمائش میں پاکستان کے الخالد ٹینک، جے ایف تھنڈر طیارے، ڈرونز اور بکتر بند گاڑیاں توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ جبکہ چھپے دشمن کو گھوم کر نشانہ بنانے والی بندوق بھی تمام شرکا کی توجہ حاصل کیے ہوئے ہے۔ ”پوف آئی“ نامی اس بندوق کی نالی 90 ڈگری زاویے تک گھوم کر دشمن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس بندوق کو بنانے والے ادارے پاکستان آرڈننس فیکٹری کے سربراہ کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جو یہ خودکار اور جدید بندوق بنا رہا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے لیے ہونے والی دو بہ دو لڑائی میں یہ اہم ترین ہتھیار ہے۔ یہ بندوق ”کلوز کوارٹر کمبیٹ ویپن“ نظام کا حصہ کہلاتی ہے اور عمارتوں کے اندر چھپے دشمن کو محفوظ طریقے سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس بندوق کی 90 ڈگری تک گھومنے والی نالی اور اس پر لگے کیمرے بندوق بردار کو موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو خطرے میں ڈالے بغیر نہ صرف دیوار کی دوسری طرف چھپے دشمن کو دیکھیں، بلکہ انہیں نشانہ بھی بنائیں۔ یہ ہتھیار خاص طور پر انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ ”پوف آئی“ صرف انسداد دہشت گردی کے خصوصی دستوں کے حوالے کی گئی ہے اور تربیت یافتہ کمانڈو ہی اسے استعمال کرتے ہیں۔

پاکستانی فوج کے لیے اسلحہ بنانے والے واحد سرکاری ادارے پاکستان آرڈیننس فیکٹری (پی او ایف) کی 63 سالہ تاریخ میں پہلی بار بنا ہوا اسلحہ عام شہریوں کو فروخت کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ پی او ایف کے سربراہ کے مطابق ”ان کا ادارہ نہ صرف ملک کے اندر، بلکہ ملک سے باہر بھی اسلحہ کی مانگ پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس ہدف کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ ان کا ادارہ فوج کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کو بھی اسلحہ اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ حکومت نے بھی اس معاملے میں ہماری مدد کی ہے اور وزارتِ داخلہ کی مداخلت کے بعد اب قانون نافذ کرنے والے سول ادارے بھی بیرون ملک سے اسلحہ منگوانے کی بجائے ہم سے خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔“ نمائش کے دوران شہر بھر میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ایکسپو سینٹر پر سیکورٹی اداروں کا سخت پہرہ ہے، جبکہ سیکورٹی کے پیش نظر ٹریفک کے لیے متبادل انتظامات کیے گئے ہیں۔ تاہم یہ انتظامات ناکافی ثابت ہوئے۔ شہر کا شاید ہی کوئی حصہ ایسا ہو، جہاں ٹریفک بری طرح جام نہ ہوا ہو۔ مقامی انتظامیہ شہر کی اہم سڑکوں پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام نظر آرہی ہے اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہو رہا ہے، جبکہ ٹریفک پولیس نے اپیل کی ہے کہ ٹریفک جام سے بچنے کے لیے شہری متبادل راستہ اختیار کریں اور اپنے سفر کے اوقات کار میں تبدیلی کریں، تاکہ وہ ذہنی کوفت سے بچ سکیں۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 634769 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.