تعزیت کا سلیقہ فکاہیہ تحریروں پر مبنی کتاب ''کہے بغیر'' سے اقتباس

ایک تو رموزِ تعزیت سے نا واقفیت کی وجہ سے جنازوں میں ہمارے لئے اظہارِ غم دوبهر ہوتا ہے،دوسرے عجب اتفاق ہے کہ ہم نے اب تک جن جنازوں میں شرکت کی ہے ان میں سے زیادہ تر ایسے احباب کے تهے جن کے کردار و اعمال سے ہم اتنی اچهی طرح واقف تهے کہ کہ انهیں اچها کہنا ہمارے لئے زہرِہلاہل کو قند کہنے کے مترادف تها ۔اور اگر ہم طوعاََ و کرہاََ ایسا کرنا چاہتے بهی تو کوئی قابلِ تعریف پہلو ڈهونڈ نکالنا ہمارے لئے ممکن نہ تها ۔

ایک بار اس کوشش میں ہماری خاصی درگت بن چکی ہے ۔ہوا یہ کہ ہمارے ایک محلے دار چل بسے۔یوں تو مرنے والوں کو برا کہنا کوئی اچهی بات نہیں ، لیکن یہ مرحوم ان مرنے والوں میں شامل تهے جن کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے لگتا ہے ''جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں''

بہرحال ،میت کے گهر کے باہر بچهی دری پر دوسروں کی طرح ہم بهی غم زدہ منہ بنا کر بیٹه گئے ۔ایسے مواقع پر مردوں کے مثبت اوصاف کا تذکرہ ہوتا ہے ۔مگر وہاں تو مکمل خاموشی چهائی ہوئی تهی۔ شاید ہماری طرح دیگر حضرات بهی اسی فکر میں غلطاں تهے کہ مرحوم کے اوصاف میں سے ۔۔۔۔۔۔۔ایسا کہاں سے لائیں کہ'' اچها''کہیں جسے ! بالآخر بڑی سوچ بچار کے بعد ہم مرحوم کی شخصیت کا ایک قابلِ ذکر''فوری بعد از موت''پہلو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئےاور گویا ہوئے :

'' کبهی کسی کو بلا وجہ تنگ نہیں کیا ،ہمیشہ پہلے کوئی وجہ تراشتے تهے، پهر تنگ کرتے تهے ۔''ہمارا یہ'' کلمہ توصیف'' سن کر مرحوم کے صاحب زادے کی آنکهوں میں آنسو بهر آئے اور وہ آسمان کو یوں تکنے لگےجیسے وہاں محوِ سفر اپنے ''ابا جی'' کو دیکه کر آنکهوں ہی آنکهوں میں کہہ رہے ہوں'' دیکهیں ابا جی ! آپ کی ایک خوبی دریافت ہوئی ہے۔''لیکن یہ تاثر زیادہ دیر قائم نہیں رہا ،چند ساعتوں بعد جب ہمارے کلمہ توصیف کے معنی ان کی سمجه میں آئے تو وہ چونک ُاٹهے اور '' ابے کیا بک رہا ہے '' کہہ کر ہماری جانب لپکے ۔

فکاہیہ تحریروں پر مبنی کتاب ''کہے بغیر'' سے اقتباس ﴿محمد عثمان جامعی﴾ ﴿محمد عثمان جامعی﴾
M Usman Jamaie
About the Author: M Usman Jamaie Read More Articles by M Usman Jamaie: 36 Articles with 26743 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.