کالم '' باتوں کے بهوت '' سے کچه سطریں

نہ جانے وہ لوگ کہاں بستے ہیں جن کے بارے میں احمد فراز نے کہا تھا ،
کیا ایسے کم سخن سے کوئی گفتگو کرے
جو مستقل سکوت سے دل کو لہو کرے
ہمیں تو اپنے ارد گرد وہ لوگ ہی نظر ٓاتے ہیں جنھیں سخن سے دل کو لہو اور سماعت کو لہو لہان کرنے کو شوق ہے ۔ ہمارے ہاں باتیں کرنا ایک باقاعدہ مشغلہ اور رواج ہے ۔لوگ ایک دوسرے کو گپ شپ ، اور کچہری کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور یہ ، دعوت گفتگو ،گھنٹوں پر محیط ہوتی ہے ۔

اس کے برعکس دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جنهیں صرف بولنے سے غرض ہوتی ہے ۔ انهیں'' باتوں کے بهوت'' قرار دینا مناسب ہوگا ۔یہ خواتین و حضرات ہر روز صبح ُاٹهتے ہی الفاظ کی ایک بهاری تعداد متعین کر لیتے ہیں اور ٹهان لیتے ہیں کہ لفظوں کا یہ بوجه کس کی سماعت میں انڈیل کر ہی رہیں گے ۔انهیں اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ کیا کہنا ہے ، کس سے کہنا ہے اور کیوں کہنا ہے انهیں تو بس کچه نہ کچه کہنا اور اپنے لئے باتوں کا مختص کردہ کوٹا کسی نہ کسی طرح ختم کرنا ہوتا ہے یہ جب بولنے پر آتے ہیں تو خدا کے روکے سے ہی رکتے ہیں ورنہ نوالہ ہچکی ، ڈکار ، کهانسی اور سننے والے کی بیزاری سمیت کوئی چیز ان کی گفت و گو میں خلل نہیں ڈال سکتی ۔جب یہ کهانا کهاتے ہوئے محوِ کلام ہوں تو ان کی تیزی سے چلتی زبان دو دهاری تلوار کا کام کر رہی ہوتی ہے ۔اس طرح ایک طرف تو وہ آپ کی سماعت کو زخمی کر رہی ہوتی ہے اور دوسری طرف لعاب میں تر نوالے کے چهوٹے چهوٹے اجزا تیروں کی طرح آپ کے منہ پر برسا رہی ہوتی ہے ۔

باتونی طبقے کی ایک قسم وہ ہے جس کی ہر بات ”میں “ سے شروع ہو کر ”میں “ پر ہی ختم ہوتی ہے ۔ اگرچہ ” باتوں کے بھوت “ کے مقابلے میں ان خواتین و حضرات کا ذخیرہ معلومات خاصہ وسیع اور ان کے موضوعات متنوع ہوتے ہیں ، لیکن ان کی گفت و گو میں ان کی ذات اس طرح چھائی ہوتی ہے کہ ہر موضوع ان کے بوجھ تلے دب جاتا ہے ۔ بڑے بڑے دعوے ، اپنی ذات کے حولے سے ایسے قصے جن میں یہ خود نمایاں ہوں اور اپنے منہ میاں مٹھو بننا اس گروہ کی بنیادی اوصاف ہیں ۔ یہ قسم ” بڑ بولے “ کے نام سے معروف ہے ۔
(محمد عثمان جامعی)
M Usman Jamaie
About the Author: M Usman Jamaie Read More Articles by M Usman Jamaie: 36 Articles with 26739 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.