آسٹریلیا غیرملکی طلبہ کے لیے اخراجات کے حوالے سے مہنگا
ترین ملک ہے۔ جبکہ تعلیمی معیار کے اعتبار سے یہ جرمنی سے بھی پیچھے ہے۔
یونیورسٹی ایجوکیشن کے لیے دوسرے نمبر پر مہنگا ملک امریکا جبکہ تیسرے نمبر
پر سنگاپور ہے۔
|
|
ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق HSBC بینک کی طرف سے کی جانے والی ایک اسٹڈی
میں 15 مختلف ممالک میں یونیورسٹی ایجوکیشن کے لیے جانے والے طلبہ کو درکار
اخراجات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس جائزے کے مطابق آسٹریلیا میں تعلیم کے لیے
ایک طالب علم کو اوسطاﹰ 42 ہزار امریکی ڈالرز سالانہ درکار ہوتے ہیں جن میں
یونیورسٹی کی فیس کے علاوہ وہاں رہائش وغیرہ کے اخراجات شامل ہیں۔
سنگاپور میں یہ اخراجات 39 ہزار ڈالرز جبکہ اگر بھارت میں کوئی غیر ملکی
طالب علم یونیورسٹی ایجوکیشن کے لیے جاتا ہے تو سات ہزار ڈالر سالانہ تک
ہوتے ہیں۔ اسٹڈی میں شامل کیے گئے 15 ممالک میں سے غیرملکی طلبہ کے لیے
بھارت سستا ترین ملک ہے۔
تعلیمی معیار میں جرمنی تیسرا بہترین ملک
HSBC کی اسٹڈی کے مطابق یونیورسٹی تعلیم کے معیار کے اعتبار سے پہلا نمبر
امریکا کا ہے جبکہ برطانیہ کا نمبر دوسرا ہے۔ غیر ملکی طلبہ کے لیے
یونیورسٹی ایجوکیشن کے معیار کے حوالے سے جرمنی تیسری پوزیشن پر ہے جبکہ
آسٹریلیا کا نمبر جرمنی کے بعد یعنی چوتھا ہے۔
|
|
’ویلیو آف ایجوکیشن‘ نامی اس رپورٹ کے مطابق قریب پانچ ہزار والدین سے ان
کے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔ ان میں سے 89 فیصد والدین
اپنے بچوں کو یونیورسٹی بھیجنے کا خواہشمند تھے جبکہ 74 فیصد اس مقصد کے
لیے اپنے بچوں کو بیرون ملک بھیجنے کے خواہشمند تھے۔
انڈونیشیا کے والدین اپنے بچوں کو یونیورسٹی ایجوکیشن کے لیے بیرون ملک
بھیجنے کی خواہش کے حوالے سے سب سے آگے ہیں اور ان کی شرح 89 فیصد رہی۔ جس
کے بعد ملائیشیا، ترکی اور ہانگ کانگ کا نمبر آتا ہے۔
اسٹڈی میں شامل کیے جانے والے نصف سے زائد والدین کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں
کی تعلیم پر خرچ کرنا ان کی سب سے بہترین سرمایہ کاری ہے۔
HSBC کی اس اسٹڈی کے مطابق غیر ملکی طلبہ کے لیے اٹھنے والے اخراجات کے
اعتبار سے ان 15 ممالک کی ترتیب کچھ اس طرح سے ہے: آسٹریلیا، سنگاپور،
امریکا، برطانیہ ہانگ کانگ، کینیڈا، فرانس، ملائیشیا، انڈونیشیا، برازیل،
تائیوان، چین، میکسیکو اور آخر میں بھارت۔ |