عوام،سیاست، دھاندلی

عوام سادہ لوح ہیں ہر کوئی دھاندلی کرجاتاہے ،کبھی عمران خان دھاندلی کرتاہے کبھی آصف زرداری ،کبھی میا ں نواز شریف دھاندلی کرتا ہے قریباََ سارے سیاستدان ہی سوائے چند ایک کے ، چند ایک کالفظ از راہ مروت لکھ دیا ہے ،سارے سادہ لوح عوام کو بے وقوف بناتے ہیں ووٹ لیتے ہیں وعدے معاہدے سبز باغ دیکھاتے ہیں نوکریوں کے جھانسے کبھی نوجوان کو اقتدار کے خواب دکھا کر دھاندلی کر لیتے ہیں ، جب تک حاکم عوام سے نہیں آئے گا جو محلوں کی بجائے عام لوگوں کی طرح مزدور کی ایک دن مزدوری نہ ملنے وجہ سے حالات سے واقف ہوگا،کبھی کسی بستی کی دوکان سے آدھ پاؤ گھی ،آدھا کلو آٹا ، دس روپے کا دودھ پانچ روپے کی پتی لینے سے واقف ہوگا ، جو دوکاندار کو آنے والے گاہک کو جھڑکیاں دیتے ہوئے دیکھتا ہوگا۔تنخواہ والے مزدور کے مہینے کے آخری دنوں کے قحط سے واقف ہوگا۔مناسب علاج سے جو عطائی ڈاکٹر زکی پڑیوں سے علاج معالجے سے واقف ہوگا۔آپ غور کریں جب بھی احتجاج ہوتے ہیں غریب عوام کو دھاندلی سے بلایا جاتا ہے چوکوں میں راتوں کو جگایاجاتاہے بھوکے پیاسے تڑپایا جاتاہے لیکن نتیجہ میں ہر کوئی اپنے اقتدار کی بات کرتا ہے کوئی یہ نہیں کہتا غریب کو ریلیف دو، مزدور کی تنخواہ تولہ سونے کے برابر ہونے تک احتجاج ختم نہیں ہوگا، بے گھروں کو گھر آلاٹ ہونے تک احتجاج ختم نہیں ہوگا،مظلوموں سے نا انصافی کا سلسلہ بند ہونے تک احتجاج ختم نہیں ہوگا، بس ہر کوئی ایک ہی راگ آلاپ رہاہے مجھے اقتدار دو میں یہ کر دوں گا، مجھے وزیر اعظم بنا دو میں یہ کردوں گا،قریباََ سارے سیاست دان ہی کہیں نہ کہیں اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں کیا وہاں کے مزدور کی تنخواہ ایک تولہ سونا کے برابر ہو گئی جو اس کے روزو شب با وقار گزارنے کے لئے کافی ہو ۔سیاستدان صرف اتنا کرلیں اگر عوام سے مخلص ہیں عوام کے دئے گئے ٹیکس سے مراعات لینا بند کردیں اپنے ٹیکس دینا شروع کردیں ، احسان کریں محلوں کے بجلی کے بل ، پارلیمنٹ ہاؤس کے بل ادا کرنا شروع کردیں کچھ نہ دیں غریب کو اپنے بچوں کوقوم کے ٹیکس کے پیسوں سے نہ پڑھائیں ٹیکس کے پیسے سے حج عمرے پر نہ جائیں ،اپنا رہن سہن سادہ کرلیں ہمارے لئے کوئی احتجاج نہ کریں صرف اپنے بچوں کو عوام کے بچوں کے ساتھ سکول میں ڈال دیں ، بڑی گاڑیوں کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنا شروع کردیں ، چھوڑ دیں محل اگر آپ خیر خواہ ہیں عوام کے ،عوام کی طرح سادگی اختیار کرلیں ، کبھی مزدور کی تنخواہ میں مہینہ تو کیا ایک دن گذارہ کرلیں ، نہ کریں احتجاج صرف عوام کی خوشی اور غم کے تہوار میں آنا جانا کرلیں ،اگر آپ دھاندلی نہیں کرتے تو اس مرتبہ کا ایجنڈہ صرف ایک پوائنٹ پر ہی رکھ لیں مزدور کی تنخواہ ایک تولہ سونا کے برابر ہوگی ، مزدور کی تنخواہ کے برابر وزیراعظم کی تنخواہ ہوگی جیسا کہ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ نے فرمایا تھا ایک سوال کے جواب میں میرے تنخواہ ایک مزدور کے برابر ہی رہے جب میں سمجھوں گا کم ہے مزدور کی تنخواہ بڑھا دوں گا۔تمام وزیر اعظم کے امیدواروں انکے محل گورنمنٹ کی تحویل میں دے دئے جائیں تمام اقتدار کے لالچیوں کو بتا دیا جائے کہ جیسے ہی وہ سرکاری عہدہ پر براجمان ہونگے انکو مزدور کے برابر تنخواہ پر گزارہ کرنا ہوگا۔ دیکھتے ہیں کتنے لوگ اقتدار کی تمنا کرتے ہیں سب اقتدار کے پجاری ہیں عوام کے ٹیکس کے بھکاری ہیں ،عوام سادہ لوح ہیں ان سے ہر کوئی دھاندلی کرتا ہے احتجاج میں جانا ہے تو ضرور جاؤ مگر اپنے لئے کیوں نہیں جاتا کسی کی سیاست چمکانے کے لئے احتجاج کیوں کرتا ہے ا حتجاج کرنا ہے تو کر ٹیکس ختم کروانے کے لئے تنخواہ بڑھانے کے لئے کر۔ کیوں کرتا ہے ٹیکس لینے والوں کی تعداد بڑھانے کے لئے ، کیوں کرتا ہے کسی کو وزیر اعظم بنوانے کے لئے ، اپنی ذات کے لئے بھوک افلاس تو کاٹے سمجھ آتی ہے مگر کیوں بھوک افلاس اور احتجاج کرتا ہے دوسروں کو اقتدار دلانے کے لئے ۔یہ سب دھاندلی ہی دھاندلی ہیں بس صرف لفظوں کے چکر ہیں ۔

Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 16502 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.