اقتدار اور غرور والہ چشمہ

پاکستان مسلم لیگ ن کے مقتدر حلقے غرور والہ اقتدار کے نشے والہ چشمہ اتار کر عاجزی اور انکساری والہ چشمہ لگائیں کچن کیبنٹ کے علاوہ شریف خاندان کے علاوہ باقی باضمیر شریف النفس پارٹی عہدیداروں ورکروں کی نظر سے بھی کچھ معاملات دیکھ لئے جائیں تو ملک وقوم بھی انتشار سے بچ سکتی ہے ،پاکستان مسلم لیگ ن کی ساکھ بھی اگر اقتدار کے نشے میں دھت رہے تو پھر حال اس نشئی جیسا ہو گا ـجو سڑک پر اپنے ساتھی نشے میں دھت لوگوں کے بارے میں کہتا ہے ـ" ــمیری ٹانگیں پراں کرکے ٹرک گزار لیں ایناں نیں نہیں اٹھنا"اقتدار کچھ نہیں ہوتا ضمیر کی آواز کی بھی کوئی اہمیت ہوتی ہے جو انسان کو بلند یوں پر پہنچادیتی ہے بے ضمیر لوگوں کی مشاورت اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش بسا اوقات انسان کو اپنی نظروں سے بھی گرا دیتی ہے ،پاکستان مسلم لیگ ن کے باضمیر کرداروں کو ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حکمرانوں کو آئینہ دکھا دینا چاہیے اگر حکمران آئینہ دیکھنے کی طرف راغب نہیں ہوتے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے جس جگہ بھی ورکر کی حیثیت سے ایم پی اے کی حیثیت سے ایم این اے کی حیثیت سے یا پھر وزیر کی حیثیت سے یا وزیر داخلہ کی حیثیت سے اپنے ضمیر کی آواز بلند کردیں یا پھر ایسا نہ ہو کہ کل کو آپ دنیا کی نظروں سے تو گریں گے ہی کہیں آپ اپنی نظر سے ہی نہ گر جائیں ، میری یہ باتیں صرف باضمیر لوگوں کے لئے ہیں ، اقتدار اور دولت کی حرس و حوس والوں کے لئے نہیں ،اگر مغرور چشمے والوں کے چشمے آپ نہیں اتاریں گے ملک پھر الف ب پر چلا جائے گااور تاریخ اور قوم میں جو وقار ہے وہ بھی نہ رہے گا، کوئی پارلیمنٹ میں ہے یا نہیں ہے کوئی طاقت ور ہے یا کمزور اگر اسکو انصاف نہیں ملے گااگر حکمران تھانہ کچہری پر بھی اپنا تسلط قائم کر لیں گے حکومت کیسے اپنے پاؤں پر کھڑی رہ سکتی ہے جس دھرتی پر انصاف نہ ہو رہا ہو وہاں ایک وقت تک مہلت دی جاتی ہے پھر کسی نہ کسی صورت میں زلزلے آنا شروع ہو جاتے ہیں ڈرنا چاہیے اس وقت سے جب انسداد دہشت گردی کے لئے بنائی گئی عدالتیں حکمرانوں کے درج کرائے گئے جھوٹے مقدمے انھیں تختہ دار پر لٹکانے کے لئے کافی ہو جائیں ،مظلوم کی داد رسی نہ کرنے کی وجہ سے بارگاہ الٰھی میں مظلوموں کی آہوں کے ذریعے مقدمے درج ہو جائیں ،ایک مرتبہ ایک بزرگ موٹر سائیکل پر سفر کررہے تھے کہ انھیں ڈاکوؤں نے روک لیا موٹر سائیکل ،نقدی سب چھین لیا کہتے ہیں میں نے سب کچھ اپنی عزت نفس بچانے کے لئے ڈاکوؤں کے حوالے کردیا ، سب کچھ حوالے کرنے کے بعد ایک ڈاکو نے زور دار طمانچہ میرے منہ پر مار دیا ،جیسے ہی اس ڈاکو نے یہ عمل کیا وہی لمحہ تھا کے میرے اندر سے اس ہونے والے ظلم کے خلاف ایک ا ٓہ نکلی اس آہ کا اثر یہ ہوا کہ ڈاکو کا نقاب ماسک اس کے چہرے سے گر گیا ،چند ہی دنوں میں وہ ڈاکوپکڑا گیا اسکے گھر کا سارا سامان بیچ دیا گیا اور وہ اور اسکے اہل خانہ ذلیل و رسوا ہوئے اور آج تک ہو رہے ہیں ،فرمان ہے امیر کی دولت سے نہ ڈر غریب کی مظلوم کی بد دعا سے ڈر وہ لمحوں میں بادشاہوں کو رسوااور ہجرت کرنے پر مجبور کردیتی ہے ،خدا راہ غرور کا چشمہ اتار دیجئے ،اقتدار کا تاج بھی اتار دیجئے اور کسی فقیر کے در پر جا کر کسی با ضمیر کے در پر جا کر استغفار کیجئے سلطان محمود غزنوی کی طرح کسی فقیر سے سومنات کا مند رفتح کرنے کے لئے نسخہ طلب کیجئے ،جب محمود غزنوی نے سومنات کا مندرفتح کرنے کے لئے سولہ حملے کئے فتح نصیب نہ ہوئی تو کسی نے مشورہ دیا کسی فقیر درویش ،کسی پیر کامل کے پاس جاؤ ، دعا کرواؤ چنانچہ تلاش شروع ایک فقیر کامل مل گیا ، سلطان محمودغزنوی نے اپنے وزیر مشیر لئے پیر کے پاس پہنچے تعارف کروایا میں سلطان معظم ہوں یہ ساتھ میرے وزیر مشیر ہیں ، فقیر کامل نے کہا سب کچھ تو آپ خود ہی ہیں میرے پاس کیسے آئے ہو واپس لوٹے باہر آئے تو ضمیر نے کہا تجھے اﷲ کے والی کی بارگاہ میں اس طرح نہیں جانا چاہیے تھا بلکہ ایک سائل کی حیثیت سے جانا چاہیے تھا ، تاج اتا را وزیر مشیر پیچھے چھوڑے اور پھر اﷲ کے ولی کی بارگاہ میں حاضر ہوئے حضور ایک ادنی ٰسائل ہوں ایک مسئلے کے حل کے لئے آپ سے اﷲ کی بارگاہ میں دعا کا طالب ہوں ،اس فقیر نے اپنا کرتہ اتارا اور سلطان محمود غزنوی کو گفٹ کردیا ،کہا جاؤ اب حملہ کرو اور اس فقیر کے کرتے کا واسطہ دے کرا اﷲ سے دعا مانگنا ،سلطان محمود گزنوی نے جنگ کی ایاز آتے ہیں فتح نہیں ہو رہی آپ نے کرتہ بچھا لیا اس پر اﷲ کی بارگاہ سے سجدہ ریز ہو کر دعا مانگی یا اﷲ یہ ایک تیرے ولی اﷲ کا کرتہ ہے اس کے صدقے سے فتح عطافرما ، اﷲ نے نصرت عطافرمائی پھر سلطان محمود غزنوی اس اﷲ کے ولی کا شکریہ ادا کرنے گئے تو اﷲ کے ولی نے فرمایا آپ نے کم مانگا اگر اور بھی کچھ مانگ لیتے تو اﷲ عزوجل وہ بھی عنائیت فرما دیتے (واﷲ عالم بصواب)اس بات پر عقیدہ نہ رکھنے والوں سے معزرت، اﷲ دعا اور اﷲ اپنے ولیوں کی دعاؤں کو بلخصوص سنتا بھی ہے اور پورا بھی فرمادیتا ہے ،مجھ سے مانگو میں تمھاری دعائیں قبول کروں گا۔ پاکستان کو فلاحی ریاست اور اور اپنے دل کوغرور سے پاک کرکے اصلاحی ریاست بنانے کے لئے کسی مرد قلند ر سے رابطہ کیجئے ،یہ جو اقتدار آتے ہی غرور کا تاج پہن لیا جاتاہے بادشاہت قائم کرلی جاتی وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج غرور کا چشمہ رات کے وقت بھی اتارنے نہیں دیتی ، جسکی وجہ سے عام آدمی کے حالات نظرہی نہیں آتے موٹر وے بناتے ہیں اس پر سفر کرتے ہیں عام آدمی کو اس پر بین کرتے ہیں موٹر وے کے پانی کی نکاسی تک نہیں بناتے اسکے ساتھ والی آبادیاں آئے روز بارش آتے ہی سیلاب کی نظر ہوتی ہیں ،پورے ملک کا بجٹ بناتے ہیں ، غریب کی تنخواہ کا بجٹ نہیں بناتے ،کاش ہم کچھ بھی نہ کریں پوری کابینہ ملا کر ، وزیرخزانہ کو لگا کر مزدور کی تنخواہ کا بجٹ بنالیں ، بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے ۔تھانے کچہری سے اپنا تسلط ختم کرلیں ، دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام سیکھ لیں، ملک و قوم کے لئے کی جانے والی خدمت کا احساس پیدا کر لیں، چاہے کوئی اقتدار میں ہے یا نہیں چاہے کوئی غریب ہے یا امیر اسکی عزت نفس تو ایک جیسی ہی ہے ایسے شخص کے غرور کا چشمہ کون اتارے گا جو اپنے پیر سے ہی الجھ بیٹھا ہو جو اپنے استاد کو ہی برا بھلا کہنا شروع کردے ، جو کبھی کسی کی کرامات کا قائل ہو ، جو کبھی کسی پر سب کچھ قربان کرنے پر مائل ہو اقتدار کی حوس اور غرور کی طرف مائل ہو دکھا سکو تو دکھاؤ آئینہ اسے بھی شائید کے اسکی تقدیر ظلم و ستم ختم کرنے اور انصاف کرنے کرانے کی طرف مائل ہو ،غرور کا چشمہ اتار کر مظلوم کی غمگساری کی قائل ہو
سب ٹھاٹھ دھر ہ رہ جائے گا جب لاٹ چلے گا بنجارہ

Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 16576 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.