میاں صاحب کہاں ہے میراوہ پاکستان

آج مجھے رہ رہ کروزیراعظم پاکستان کے وہ جملے یاد آرے ہیں جو انہوں پچھلے سال جشن آزدی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیان کئے اور رہ رہ کر رونا آرہا آج جشن آزادی کے موقع پر وطن عزیز کے حالات دیکھ کر ۔چاروں طرف آگ ،دھواں اور افرتفری کا عالم ہے ۔رات میاں صاحب نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن 2013ء کوانتہائی شفاف اور غیرجانبدار قرار دیا ور دھاندلی کی تحقیقات کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے تین محترم جج صاحبان کی کمیٹی بنانے کا بھی علان کردیا ۔عوام سوچ رہے ہیں اگر الیکشن صاف شفاف تھے ،دھاندلی بالکل نہیں ہوئی توپھر کس بات کی تحقیق؟اور میاں صاحب کو اس بات کا یقین ہی نہیں تو پھر الیکشن 2013ء کو شفاف کیوں قرار دے دیا۔گزشتہ سال جشن آزادی کے موقع پر اپنے وزیراعظم کا خطاب سن کر انتہائی خوشی ہوئی جبکہ اس سال اُن کے بیان کے ناقص اور تازہ خطاب جو انہوں نے 12اگست 2014ء کی شب عوام سے کیا کے انتہائی مایوس کن ہونے پرآزادی کا جشن منانے کی بجائے ماتم کناں ہونے پر مجبور ہوں۔گزشتہ سال 14اگست کے وزیراعظم پاکستان میاں میں محمد نوازشریف نے جشن آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھاکہ آنے والی نسلوں کومحفوظ پاکستان دیں گے۔پاکستان ہماری پہچان ہے۔بے شک پاکستان ہماری پہچان اور آنے والی نسلوں کی امانت ہے ۔پاکستان میرا ہے آج یہ بات میں ہرگزنہ کہہ پاتا اگر میرے بڑوں نے انگریزوں اور ہندؤں سے آزادی نہ حاصل کی ہوتی ۔برصغیر کے مسلمانوں نے پر امن جدوجہد سے دنیا پر واضح کردیا تھا کہ وہ اپنے لئے ایک آزاد ریاست کے حق دار ہیں جس میں اپنے دین اسلام کے مطابق آزادی سے زندگی بسر کرسکیں ۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں لاکھوں مسلمانوں نے اپنے ذاتی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے حصول آزادی کی خاطر اپنے تن ،من اور دھن کی قربانی کے جذبے کے ساتھ جدوجہد جاری رکھی تو بلا آخر 14اگست 1947ء کے دن برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی مل گئی ۔آج ہم اُسی آزادی کوپاکستان کے نام سے جانتے ہیں ۔ آج میں بڑے فخر کے ساتھ سر اُٹھا کر خود کو پاکستانی کہتا ہوں اور کیوں نہ کہوں پاکستان میرا وطن ہے ۔وقت اچھا ہویا برا میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ جہاں کہیں بھی میرے وطن کو میری ضرورت پڑی ہر محب وطن پاکستانی کی طرح جان حاضر کردوں گا۔آج دشمن مختلف طریقوں سے میری پاک سرزمین پر اپنی ناپاک نظرجمائے بیٹھا ہے ۔آج میرے وطن کو ہر قدم پر کسی نہ کسی محاذ کا سامنا ہے جن میں ڈورون حملے،خودکش دھماکے،دہشتگردی،توانائی بحران،بھتہ خوری اور دیگر کے ساتھ بھارت کا جنگی جنون سرفہرست ہے ۔صدقے جاؤں پاکستان کے سیاست دانوں کی معصوم خواہشات پر جن کو سوائے اقتدار کے کچھ نظر ہی نہیں آتا وہ آزادی مارچ، انقلاب مارچ کرنے جارہے ہیں ۔یہ جانتے ہوئے کہ دشمن ہماری صفوں میں موجود ہے لاکھوں افراد کا مجمع جمع کرکے معصوم انسانوں کوخطرات کے حوالے کرنے جارہے ہیں ۔مجھے تو لگتا ہے ہمارے سیاست دان اپنی تہذیب کو سمجھتے ہی نہیں جو آج ہمارا دشمن ہمارے خلاف تہذیبی جنگ چھیڑ کر کامیابی کی طرف گامزن ہے۔پاکستان کے دشمن بھی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ میدان جنگ میں پاکستانی فوج اور قوم کوشکست نہیں دے سکتے اس لئے اُنہوں نے ہمارا اتحاد توڑ کرہمارے خلاف تہذیبی جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔شراب نوشی ،زنا،سود خوری،ناچ گانا،عوتوں کا فحش لباس اور فحش گفتگویہ تما م چیزیں ہندؤتہذیب کا حصہ ہیں ۔بھارت نے اپنے میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے یہ تمام لعنتیں مسلم معاشرے میں پھیلانے پر خوب زور دے رکھا ہے جس میں اُسے کافی حدتک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے ۔اس ہندؤ تہذیب کے یہ رنگ ہمیں اکثر پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے جلسوں اور دیگر پروگرامز میں بھی نظر آتے ہیں جہاں مرد خواتین فحش لباس اور گفتگومیں نظر آتے ہیں، پاکستانی امن پسند قوم ہیں ہمارا یہ دعویٰ اس سال جشن آزدی کے موقع پر جھوٹ ثابت ہونے جارہا ہے جب وطن عزیز کی سڑکوں پر تشدد اور خون خرابے کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔حقیقت تو یہ ہے کہ ہم صرف اپنے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے امن کی خواہش رکھتے ہیں ،راقم آج ایک سوال اپنے وزیراعظم محترم جناب میاں محمد نوازشریف کے دربار عالیا میں پیش کرنے کی جسارت کرنا چاہتا ہے کہ کیا یہ وہی محفوظ پاکستان ہے جس کا ذکرانہوں نے گزشتہ سال جشن آزادی 14اگست2013کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا ۔،نہیں تو پھر کہاں ہے میراوہ پاکستان ؟آپ ہمارے منتخب وزیراعظم ہیں اس لئے ہمارے پاکستان کو محفوظ،خوشحال اور ترقی یافتہ بنانا آپ کی اولین ذمہ داری ہے۔حالات جیسے بھی ہوں پاکستان ہمارا ہے اور ہم آزاد قوم ہیں اس لئے راقم کی طرف سے پورے پاکستان کے زندہ دل عوام کو دلی جشن آزادی مبارک ہو۔پیارے دوست سینئر کالم نگار اور شاعر محترم ساحر قریشی کی سالگرہ بھی 14اگست کے دن ہوتی اس لئے اُن کو بھی راقم کی جانب سے بہت بہت مبارک ہو۔آخرمیں ایک اپیل کہ خواہ آپ کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں اپنے پیارے پاکستان کی حفاظت کریں اور کسی صورت بھی خون خرابے کا حصہ نہ بنیں
 
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 514952 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.