جشن آزادی اور ہماری ذمہ داری

الحمدللہ آج پاکستان کو آزاد ہوئے 67 سال ہوگئے اور ہم جشن آزادی منانے کے دعویدار ہیں لیکن سوچنا یہ ہے کہ کیا ہم جشن آزادی منانے کے اہل ہیں ؟ کیا ہم نے نظریہ پاکستان کے مقصد کو پالیا ہے ؟ کیا ہم نے لاکھوں قربانیوں کے مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا ہے ؟ کیا ہم شہیدوں کی روحوں کو ان کے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں ؟ کیا ہم قائد اعظم محمد علی جناح مرشد کریم علامہ محمد اقبال اور تحریک پاکستان کے دوسرے لیڈروں کے سامنے کھڑے ہونے کے اہل ہیں ؟ آج ہمیں جشن منانا چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنا احتساب بھی کرنا چاہیے کہ کیا ہم نے ملک خداداد پاکستان کو دنیا کے ممالک کی صف میں باوقار خود مختار ترقی یافتہ فلاحی جمہوری ریاست بنایا ہے ؟ پاکستان اسلام کے نام پر جمہوری طریقہ سے معرض وجود میں آیا تمام مسلمانوں کا نعرہ تھا کہ بٹ کے رہے گا ہندوستان بن کے رہے گا پاکستان ، پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ۖ کچھ نے یوں کہا
میرے بس میں ہے تقدیر ، میرے ہاتھ میں ہے شمشیر
میرا ہادی ہے قرآن ، بن کے رہے گا پاکستان

لے کے رہیں گے پاکستان ، پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ۖ پاکستان حاصل ہوگیا دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت ہوئی سینکڑوں سال کے رہائشی اپنی زمینیں گھر بار چھوڑ کر ایسے مسکن کی طرف چلے جو ان کیلئے ناآشنا تھا ذہن و دل میں صرف یہی خواہش آرزو مقصد و لگن تھا کہ ایک آزاد سرزمین جو اسلام کے نام پر مبنی جہاں اسلام کا عملی نفاذ ہوگا جہاں وہ آزادی سے اسلام کے مطابق زندگی گزاریں گے جہاں اسلام ہوگا امن ہوگا محبت ہوگی رواداری ہوگی اور دنیائے اسلام کی سب سے بڑی مملکت کے وہ خود مختار شہری ہونگیں اس ملک کے لئے بڑے بڑے جتن کئے گئے مائوں نے اپنے بچے قربان کردئیے اس ارض پاک کیلئے ہزاروں بہنیں بیٹیاں قربان ہوگئیں ۔ تاریخ اتنی دردناک ہے کہ لکھنے کا یارا نہیں قلم ضبط تحریر میں لائے تو کانپ اٹھتا ہے دل میں درد محسوس ہوتا ہے دماغ پھٹتا ہے جب یہ پتہ لگتا ہے کہ 50 ہزار سے زائد بیٹیاں سکھوں کے قبضے میں آئیں اور آج تک بچے جنم دے رہی ہیں کتنی ہی بہنوں ، بیٹیوں نے عصمتیں بچانے کیلئے خود کو موت کے حوالے کردیا کنویں بھر گئے دریاکم پڑ گئے بچوں کو نیزے کی انیوں پر چڑھا دیا گیا لیکن الحمدللہ پاکستان بن گیا
اسپر درد دل رکھنے والوں نے یہ کہا
ملا نہیں یہ ارض پاک ہم کو تحفے میں
ہزاروں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا

بدقسمتی سے قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے رفقاء کے بعد زمام کار نااہلوں کے ہاتھ آگیا لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد تخریبی سیاست کا دور شروع ہوگیا مفاد پرستوں اور ابن الوقتوں کی اکثریت جاگیرداروں آمروں سرمایہ داروں کی لڑائی کا پاکستان کی تقدیر کی مالک بن گئی پھر جو ہوا وہ تاریخ کا المناک باب ہے آمروں نے اس ملک کو تاراج کردیا پاکستان کے تین عشر آمروں کی بھینٹ چڑھ گئے سب نے اسے لوٹا مل بانٹ کے شیر مادر کی طرح پی لیا گیا اسے یوں کہیں گے کہ
کھایا گیا ہے بانٹ کے کس اہتمام سے
گویا میرا وطن کوئی مفت کا مال تھا

غریب کی قسمت نہ بدلی ابن الوقتوں کی ریشہ دانیوں سے عام آدمی برباد ہوگیا ملک پر قیامت ٹوٹ پڑی حکمرانوں کی نالائقیوں سے آدھا پاکستان ہم سے جدا ہوگیا ہم کچھ نہ کرسکے اور ہمارے بدترین دشمن کی بدترین وزیراعظم نے یہ ہرزہ سرائی کی کہ ہم نے ہزار سال کا بدلہ لے لیا اور نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں غرق کردیا محبان وطن خون کے گھونٹ پی کر رہ گئے 90 ہزار سیاسی قید ہوگئے ہم کچھ نہ کرسکے 71ء کے بعد جمہوری اور آمرانہ دور چلے لیکن حکمران نہ سمجھے اپنے پیٹ کو مفادات کو آگے رکھ کر پوری دنیا میں پاکستان کو ذلیل و رسوا کردیا ایک ایک ادارہ تباہ کردیا غریب مزید غریب ہوگیا پوری دنیا میں سبز پاسپورٹ کا وقار خراب ہوگیا دہشت گردی نے ہمارے ہاں ڈیرے ڈال لئے فرقہ واریت کا جن پوری شدت سے دھاڑتا رہا صوبائی عصبیت لسانی جھگڑوں کی ڈائن ننگا ناچ ناچتی رہی اور حکمران بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست کا نعرہ لگائے بدمست و مدہوش رہے ۔ نام نہاد جمہوری حکومتوں نے وہ گل کھلائے کہ آمر بھی شرمندہ ہوگئے آج اس چمن و گلستان میں جگہ جگہ آگ لگی ہے ہر شخص خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے مفاد پرست حکمرانوں اور ان کے چمچوں نے اپنی عشرت گاہیں اپنے مال و اسباب بیرون ملک رکھے اورحکمرانی غریب عوام پر کی آج حکمرانوں کی نااہلی سے دشمنان وطن اتنے طاقتور ہوگئے ہیں کہ جب چاہیں جہاں چاہیں دھماکے کررہے ہیں نونہالان وطن جنہوں نے اس ملک کی تقدیر بدلنا تھی خود کش بمبار بن گئے جنہوں نے قلم پکڑنا تھی وہ بندوق کو پکڑے ہوئے ہیں کوئی شخص کوئی غیر ملکی پاکستان آنے کو یہاں سرمایہ لگانے کو تیار نہیں پاکستان دشمنوں نے ہمارے خلاف وہ سازش کی کہ آج پاکستانی دنیا میں کہیں جائے تو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اور ہمارے حکمران کہہ رہ ہیں سب ٹھیک ہے
تمام پیڑ جلا کر خود اپنے ہاتھوں سے
عجیب لوگ ہیں سایہ تلاش کرتے ہیں

ہرقسمتی حکمران آئے مانگے ہوئے بھی نگرانی بھی عالم اداروں کے ملازم بھی آمر بھی جمہوری بھی لیکن غریب عوام کی قسمت نہ بدل سکی آج ہزاروں ملیں بند ہیں لاکھوں غریب بے روزگار ہیں تمام حکمران ملکر بھی لوڈ شیڈنگ خاتمہ نہ کرسکی ۔ اس سے زیادہ نااہلی اور کیا ہوگی اس پر بھی ہمارے حکمرا یہ کہہ رہے ہیں کہ جشن آزادی منائیں ؟ جشن آزادی ہمیں اس وقت منانا چاہیے جب عام آدمی خوشحال ہو جب کسان مزدور خوشحال ہو جب کوئی بھوکا نہ سوئے ، جب عام آدمی خوشحال ہو جب کسان مزدور خوشحال ہو جب کوئی بھوکا نہ سوئے ہماری شاہراہیں محفوظ ہوں ہمارے بچے تعلیم یافتہ ہوں روزگار ملے صحت کی سہولتوں کا دور دورہ ہو عدالتیں فیصلے مبنی برحق دے رہی ہوں تھانے میں مظلوم کی سنی جائے یوٹیلٹی سہولیات کی فراوانی ہو تھانہ پٹواری کلچر کا خاتمہ ہو ادارے آزاد ہوں کرپشن کا خاتمہ ہو رشوت کا چلن بند ہو عورتوں بچوں کے حقوق کا تحفظ ہو اور نظام مصطفٰی ۖ کا نفاذ ہو یہ ملک اسلام کے نام پر بنا 95 فیصد مسلمان ہیں یہاں پر اسلامی نظام کا نفاذ دراصل قائد اعظم محمد علی جناح کا خواب ہے کہ پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ ہے ہم جشن آزادی منانے کے اصل حقدار اس وقت بنیں گے جب ہم اپنے بچوں کو فرقہ واریت اور عصبیتوں سے نکال کر سچا مسلمان اور کھرا پاکستانی بنائیں گے انہیں پاکستان اور اسلام کی عظمت وقار اور استحکام کاسبق سکھائیں گے آج ہمارے بچے دہشت گرد خود کش بمبار بن رہے ہیں ایک دوسرے کو کافر کہہ کر قتل کررہے ہیں انہیں سکھنا ہوگا کہ اسلام دین حق ہے جو خون ناحق ہم بہارہے ہیں یہ غلط ہے یہ اسلام اور پاکستان کو کمزور کررہا ہے ہمیں اس خون کو اسلام کی عظمت کیلئے بہانا ہوگا کافروں دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے بہانا ہوگا۔ آج ہمیں انہیں یہ پیغام دینا ہوگا کہ اسلام اور پاکستان ہمارے لئے سب سے اہم ہے ہمیں انہیں یہ سوچنے پر مجبور کرنا ہوگا کہ
بہادو خون سڑکوں پر مگر اتنا تو سوچو
وطن جب خون مانگے گا تمہارے پاس کیا ہوگا

آج ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کیا ہم نے اس ملک میں حق دار کو حق دیا ہے مولائے کائنات حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہ کا فرمان ذیشان ہے کہ کفر کی حکومت چل سکتی ہے ناانصافی کی حکومت نہیں چل سکتی آج ہمارے تھانے بکتے ہیں انصاف بکتا ہے غریب بے یارو مددگار ہے ہمیں سوچنا ہوگا ہمیں اپنے صحیح جمہوری نمائندے منتخب کرنے ہوں گے اس ملک کو قائد کے فرمان کے مطابق بنانا ہوگا تب کہیں جاکر ہم جشن آزادی منانے کے اہل ہوں گے ہم قائد کے فرامین تو پڑھتے ہیں ان پر عمل کرنا ہم اپنے لئے ضروری نہیں سمجھتے آج ہم عجیب بے کسی کے عالم میں ہیں ہندوستان شروع دن سے ہماری جڑیں کاٹنے کی کوشش کررہا ہے پوری دنیائے کفر ہمارے لئے عذاب بنی ہوئی ہے یہود و ہنود عیسائیت و مرزائیت ہر وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر خوش ہوتی ہے لیکن ہم صورت حال کا صحیح ادراک نہیں کرپارہے ہم آمروں کے خلاف کوششیں کرکے قربانیوں دیکر جمہوریت بحال کراتے ہیں لیکن جمہوری حکمران آپس میں لڑ کر وقت گزارتے ہیں اور عوام ان سے متنفر ہوجاتی ہے گالیاں جمہوریت کو پڑتی ہیں ہمیں تعلیم میں اضافہ کرنا ہوگا تعلیم شعور کو جلا بخشتی ہے پڑھے لکھے فرد کی سوچ توانا ہوتی ہے خصوصاً خواتین کو تعلیم ضرور دینا ہوگی بدقسمتی سے پاکستان میں ناخواندہ لوگوں کی تعداد پچاس فیصد ہے جب کہ سری لنکا جیسے چھوٹے سے ملک میں یہ تعداد 95 فیصد ہے آج 14 اگست کے دن ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا ہم کہتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا لیکن آج کے دن ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم نے پاکستان کو کیا دیا ہم نے پاکستان کیلئے کیا کیا آج جشن آزادی مناتے ہوئے ہمیں اپنا احتساب کرنا چاہیے آج ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ جشن آزادی پر ہم انقلاب مارچ آزادی مارچ کا نعرہ لگارہے ہیں پورے ملک کو جنگ کا میدان بنادیا گیا ہے اپنی ہی پولیس اور فوج پر حملے کررہے ہیں اپنے ہی چوکیداروں اور محافظوں کو ماررہے ہیں کیا جشن آزادی کا مطلب یہی ہے کہ اپنے ہی محافظوں کو جب اپنے ہاتھوں سے قتل کررہے ہیں ان کی بے عزتی کررہے ہیں ۔ان کے حوصلے پست کررہے ہیں پھر دشمنوں سے ہم کیا توقع رکھیں گے خدارا آج کے دن جشن مناتے ہوئے اپنی غلطیوں پر خدائے ذوالجلال سے اس کے حبیب پاکۖ کے واسطے معافی مانگتے ہوئے من حیث القوم ہم یہ عہد کریں کہ ہم اسلام اور پاکستان کلیئے جئیں اور مریں گے ہر قسم کی فرقہ واریت کا خاتمہ کریں گے صحیح اسلامی اور جمہوری مملکت بننے کیلئے حکمرانوں کو مجبور کریں گے پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے اپنے اداروں کوآزادی سے کام کرنے دیں گے یہاں سے ہر قسم کی عصبیت کا خاتمہ کریں گے اپنے بچوں کی خوشحالی اور تحفظ کیلئے کوششیں کریں گے آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اس ملک کو قائد کے فرمان کے مطابق بنائیں گے اسے اسلام کا قلعہ بنائیں گے دہشت گردی کا لیبل اس کے ماتھے سے مٹائیں گے آج کے دن ہمیں یہ بھی دعا کرنی چاہیے کہ جن لوگوں کا مقدس خون اس کی بنیادوں میں شامل ہے ان کی روح کو سرشار کریں گے ہم اپنے محسنوں کو یاد رکھیں گے اس ملک میں انصاف کا بول بالا ہوگا جمہوریت پنپے گی کوئی بھوکا نہیں سوئے گا آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا ہوگاکہ ہم ایک دوسرے کا ناحق خون نہیں بہائیں گے ہمارا خون بہے گا تو صرف اسلام اور پاکستان کی عظمت کیلئے ہم پاکستان کی حفاظت کیلئے تن من دھن لٹائیں گے آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ کسی آمر ظالم جابر خائن اور ابن الوقت کو اپنا حکمران نہیں بنائیں گے سب ملکر یہ دعا کریں گے کہ
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبزکہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کیلئے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

اللہ اپنے حبیب پاک ۖ کے صدقے ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے سب کو جشن آزادی مبارک ۔
Syed Ali Husnain Chishti
About the Author: Syed Ali Husnain Chishti Read More Articles by Syed Ali Husnain Chishti: 23 Articles with 26390 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.