ممبئی حملوں کا بھارتی راگ اور حقیقت!

کھودا پہاڑ تو نکلا چوہا!والی کہاوت تو سب نے سنی ہو گی کچھ ایسی ہی کیفیت آج کل پاکستان کے روایتی حریف اور ازلی دشمن بھارت کی ہے جہاں 6سال بعد بھی ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت ایک بھی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ گیارہ ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں صرف ایک پیراگراف میں لشکرطیبہ کا ذکرکیا گیا ہے جبکہ چارج شیٹ میں سرے سے آئی ایس آئی کا نام ہی نہیں۔

ممبئی حملوں کے تناظر میں لکھی گئی بھارتی مصنف سروج کمار رتھ کی کتاب Fragile Frontiers:The Secret History of Mumbai Terror Attacksمیں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ممبئی حملوں کی کمزورچارج شیٹ میں کئی دیگر خلا چھوڑے گئے جس سے کئی لوگ مایوس ہوئے جن میں سابق یوگوسلاویہ کے لئے بین الاقوامی کریمنل ٹریبونل (ICTY) پر مقرر ایک سابق جاپانی جج شیکا کو تایا بھی شامل ہیں۔جاپانی جج نے اس نقطہ نظر سے ممبئی حملے کے کیس کا مطالعہ کیا کہ دیکھا جائے کہ اسے مشترکہ فوجداری انٹرپرائزJCE کے تحت لایا جا سکتا ہے جس میں پاکستان میں موجود عناصر کے خلاف بین الاقوامی ٹریبونل کے تحت قانونی کارروائی کرنا تھی۔

کتاب کے مطابق جب جسٹس تایا نے ممبئی حملے کے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر اوجل نکم سے ممبئی میں ملاقات کی تو وہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ بھارت کے سب سے اہم دہشت گردی کے مقدمے میں مشترکہ فوجداری انٹرپرائزJCE کا کوئی ایک بھی اشارہ نہیں۔

ہندوستان کے قانونی ماہرین کے مطابق ممبئی حملوں کی تحقیقات پر مبنی چارج شیٹ سازشی مفروضوں ،خوبصورت الفاظ اور استعاروں کا مجموعہ ہے جس میں کسی کے خلاف عدالتی کارروائی کے لیے مواد اور سچائی کی کمی ہے۔

یہ کتاب ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے اور اس میں موجود ان حقائق کا تہلکہ خیز انکشاف بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب بھارت اورامریکا مشترکہ طور پر ایک بار پھر پاکستان پر ممبئی حملوں میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ بھارت کے دوران نئی دہلی میں بھارت امریکہ مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے لشکرطیبہ کے خلاف کارروائی کا وہی پرانا راگ الاپتے ہوئے، اپنے غیر محفوظ اور خطرے میں ہونے کا رونا رویا ہے۔

26نومبر 2008 کو بھارتی شہر ممبئی کے مختلف مقامات پر بیک وقت ہونے والے ان حملوں میں بھارتی حکومت کے مطابق 166 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے، ان حملوں کے آغاز کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان کا نام لینا شروع کر دیا اور حملے کے آخری روز حملہ آوروں کا تعلق پاکستان کی ایک دینی جماعت’’جماعۃ الدعوۃ ‘‘کے ساتھ جوڑ کر الزام اس پرعائد کر دیا گیا۔ ان حملوں کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید اور ذکی الرحمان لکھوی کا نام لیا گیا۔

ذکی الرحمان لکھوی پراپنے 6ساتھیوں سمیت راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے جبکہ حافظ محمدسعید کو ان کے پانچ ساتھیوں سمیت نظر بند کردیا گیا تھا لیکن یہ نظر بندی چھ مہینے سے زیادہ نہیں چل سکی کیونکہ حکومت پاکستان نے عدالت میں ایسا کوئی ٹھوس جواز پیش نہیں کیا جو ان کی نظر بندی برقرار رکھنے کا جواز بن سکے۔اس کے باوجودبھارتی دباو میں آکر امریکہ نے حافظ محمد سعید کے سرکی قیمت مقرر کی اور انہیں بین الاقوامی طور پر دہشت گرد قرار دیا۔

پاکستان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا اور گرفتار ملزمان کو سزا نہیں دی جارہی۔چاہے پاک بھارت مذاکرات کا کوئی دور ہو یا کوئی عالمی کانفرنس بھارت ہر فورم پر پاکستانی ریاست اور سلامتی کے اداروں کے خلاف ان حملوں کی بنیاد پر منفی پراپیگنڈا کررہا ہے۔

اب جبکہ ممبئی حملوں کو6سال بیت جانے کے بعد خود بھارتی مصنفین اور قانونی ماہرین اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ بھارت کے پاس کوئی بھی ایسے ٹھوس شواہد نہیں جس کے تحت وہ ممبئی حملوں کا الزام ثابت کر سکے۔

ان نئے انکشافات کے بعد اب یہ امید پیدا ہوتی دکھائی دے رہی ہے کہ پاکستان میں 12 فروری 2009 سے قید 7 پاکستانی ملزمان کو ممبئی حملے کیس سے عدم ثبوتوں کی بنا پر باعزت طور پر بری کرے۔ کیوں کہ بھارتی عدم تعاون نے پاکستان میں چلنے والے اس کیس کے ٹرائل کو کمزور کر دیا ہے۔

پاکستان کو بھی اب چاہیے کہ وہ بیرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کو واضح الفاظ میں یہ بتا دے کہ ممبئی حملوں کا سیاسی فیصلہ کروانے کا بار بار کیا جانے والا مطالبہ ترک کر دے اور بھارت و امریکہ گزشتہ چھ سال سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے پاکستانی ریاست اور سلامتی کے اداروں کے خلاف ان حملوں کے حوالے سے جو منفی پراپیگنڈا کررہے ہیں ، اب وہ ختم ہوناچاہیے۔ اس حوالے سے حکومت پاکستان بالخصوص پاکستانی دفتر خارجہ، وزارت خارجہ کو اپنی روایتی خاموشی کوتوڑتے ہوئے اپنے موقف کو واضح کریں۔ وگرنہ دوسری صورت میں دلبیر سنگھ سہاگ جیسے بھارتی افسران پاکستان کو آنکھیں دکھاتے رہیں گے اور انکل سام کی جانب سے بھی ’’ڈو مور‘‘کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری رہے گا۔
٭……٭……٭……٭……٭

ٹائمز آف انڈیا میں شایع ہونے والی رپورٹ کا لنک
https://timesofindia.indiatimes.com/india/11000-page-26/11-Mumbai-attack-chargesheet-had-one-para-on-LeT-Book/articleshow/39503322.cms

 

Muhammad Naeem
About the Author: Muhammad Naeem Read More Articles by Muhammad Naeem : 20 Articles with 15567 views Member of KUJ | Sub-Editor/Reporter at Weekly Jarrar & KARACHIUPDATES |Columnist | http://www.facebook.com/Tabssumnaeem
.. View More