سعیدہ وارثی تیری جرات کو سلام

فلسطینی خون میں لت پت ہیں چا ر ہفتوں ان کی زندگی مسلسل موت سائے میں گزر رہی ہے۔اسرائیل درندگی کے سامنے ساری دنیا بے بس ہے ۔امریکہ اور برطانیہ کھلے عام ان کی حمایت میں ہے ۔اقوام متحدہ پس پردہ اس کی پشت پناہی کررہا ہے ۔مسلم ممالک خاموش ہیں اور بعض اسرائیل کے معاون بنے ہوئے ہین۔ترکی کے علاوہ کسی نے بھی اب تک صاف لفظوں میں اس حملے کی مذمت نہیں کی ہے ۔اورجو چاہتے ہیں مدد کرنا جن کے سینوں میں ٹڑپ اور درد ہے جو اہل غزہ کا غم اپنا غم سھتے ہیں وہ بے بس ہیں کچھ بھی کرنے سے عاجز ہیں تاہم ان سے جہاں تک ہورہا ہے وہ کررہے ہیں مالی امداد فراہم کررہے ہیں۔ان کے لئے دعائیں کررہے ہیں ۔اسرائیل کی تباہی کے بد دعا مانگ رہے ہیں ۔اس جارحیت او ردہشت گردی کے خلاف کے صدائے احتجاج بلندکررہے ہیں ۔اہل فلسطین کی خاطر اس طرح کے کام کرنے والوں میں ایک نمایاں نام پاکستانی نژاد برطانوی وزیر کا ہے جنہوں نے اسرائیل نواز ملک برطانیہ کی پارلیمنٹ میں بیٹھ کر فلسطین سے ہمدردی کا اظہارکیا ہے ۔اسرائیل کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ہے اور وزات کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔

برطانوی کابینہ کی رکن اور ٹوری پارٹی کی اہم رہنما سعیدہ وارثی کا یہ اقدام قابل صد ستائش اور باعث رشک ہے ۔نام نہاد عرب حکمراں اور مسلم ممالک کے رہنماوں کے لئے درس عبرت ہے جو اپنی سرزمیں میں رہ کر بھی اسرائیل حملوں کی مذمت نہ کرسکے لیکن ایک خاتون نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں یہ جراتمندانہ اقدام کیا اور اپنے عہدہ کواہل غزہ اور مظلوم مسلمانوں کی نذر کردیا -

منگل کی صبح اپنے ایک ٹوئٹر پر دیے گئے پیغام میں سعیدہ وارثی نے کہا ''میں نے بڑے افسوس کے ساتھ آج صبح وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو اپنا تحریری استعفا پیش کر دیا ہے، کیوں کہ میں غزہ پر حکومتی پالیسی کی مزید حمایت جاری نہیں رکھ سکتی ہوں۔

سعیدہ وارثی پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہیں، وہ برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی رکن ہیں اور برطانوی کابینہ میں پہلی مسلمان خاتون وزیر تھیں۔ وہ 2010 میں پہلی مرتبہ اس وقت کابینہ کی رکن بنیں جب وہ ٹوری پارٹی کی چئیر پرسن تھیں، شروع میں وہ وزیر بے محکمہ تھیں۔ سعیدہ وارثی کی تعلیم برطانیہ میں ہی ہوئی، وہ لیڈز یونیورسٹی سے لاء گریجوایٹ کیا۔

برطانوی حکومت اسرائیل کی کٹر حامی ہے، جبکہ عوامی سطح پر اب اس کی پالیسی کے خلاف برطانیہ میں سخت ردعمل کا اظہار ہونے لگا ہے۔

پچھلے ماہ لندن کی سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں برطانوی شہریوں نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کر کے اپنی حکومت کی پالیسی کے بارے میں بیزاری ظاہر کی تھی۔لندن کے مئیر بورس جانسن نے سعیدہ وارثی کے مستعفی ہونے کو ایک پریشان کن خبر قرار دیتے ہوئے کہا '' امید ہے وہ جلد سے جلد کابینہ میں واپس آ جائیں گی۔''

درایں اثناء سوشل میڈیا پر سعیدہ وارثی کے استعفے کی خبر کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے۔ غالب اکثریت نے اس فیصلے کی تحسین کی ہے ۔ جبکہ بعض نے تنقید بھی کی ہے۔ صرف ایک گھنٹے کے اندر اندر سوشل میڈیا پر استعفے کی خبر کو بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے دیکھ لیا۔ اب تک ٹوئٹر پر یہ خبر پہلے چند توجہ پانے والے موضوعات میں شامل ہے خود ناچیز کویہ خبر فیس بک سے ملی ہے اور اپنی تمام مصروفیات کنارہ لگاتے ہوئے پہلی فرصت میں خبردر خبر کے کالم کے لئے میں نے یہ مضمون لکھنا شروع کردیا ہے۔
سعیدہ وارثی اپنے اس فیصلے سے بہت سارے مرد سیاستدانوں اور حکمرانوں پر سبقت لے گئی ہیں جن کے مقابلے میں انہوں نے غزہ میں 2000 کے قریب شہادتوں پر بھر پور احتجاج کا انداز اختیار کیا ہے۔

تادم تحریر غزہ میں اب تک 1900 شہادتیں ہوچکی ہیں ۔اور اسرائیلی حملہ جاری ہے ۔ابھی جس وقت میں یہ کالم لکھ رہا ہوں یہ خبر آئی تھی کہ سات گھنٹوں کے لئے غزہ میں جنگ بند ہوگئی ہے لیکن چند ہی منٹ بعد ہمارے سامنے یہ افسوسناک خبر تھی کہ اسرائیل نے اس دور ان بھی غزہ پر حملہ کردیا ہے جس میں تیس لوگوں کی شہادت ہو گئی ہے۔

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163879 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More