چودہ اگست کو کیا ہونے والا ہے

اف خدایا ……!!! یہ دن بھی دیکھنے تھے،……ارسلان افتخار جیسا بھی دوسروں کے صادق و امین ہونے کو چیلنج کریگا؟ جس کے ا پنے ’’لوں لوں‘‘پر سوالیہ نشانات ہیں؟ ……عمران خاں یا کسی دوسرے سیاستدان پر انگلی اٹھانے سے قبل ارسلان افتخار خود اپنے اور اپنے باپ پر لگائے گے الزامات کا جواب دے پھر کسی اور سے جواب طلبی کرنیکا کا حق جتائے……اور ایک ایسا شخص جو نہ صرف خود بدنام زمانہ ہو بلکہ اسکے باپ کی شخصیت پر بھی سوالیہ نشان لگے ہوں اسے دوسرے شرفائکی عزت و ناموس سے کھیلنے کی کیسے کھلی چھوٹ دی جا سکتی ہے؟

وہ بھی اس وقت جب عمران خاں موجودہ حکمرانوں کے خلاف ایک فیصلہ کن لڑائی لڑنے کی تیاریوں میں مصروف ہو ہے۔ ارسلان افتخار کے یوں چیخنے چلانے کے پیچھے کون ہے؟بنا کسی کے آسرے ،آشیرباد کے ارسلان اتنی بڑی گیم نہیں کھیل سکتا؟کیونکہ اسکا باپ بھی بنا مفاد کے کسی کے لیے مفت استعمال نہیں ہوتا تھا……جنرل پرویزمشرف کے مار شل لا کی توثیق کرنا اوراسے تین سال بنا خوائش کے دے دینا اور ساتھ آئین میں ترامیم کرنے کا لائسنس بھی عطا کرنا اسکی بہترین مثالیں ہیں۔

کیا ارسلان افتخار پاکستانی قوم کو یہ بتانا پسند کریگا کہ ایک ڈاکٹر ،پولیس افسر یا پھر ایف آئی اے کے ایک افسر کے پاس چند سالوں میں ایک ارب سے زائد کی دولت کس شارٹ کٹ کے راستے آئی؟ بے اصول باپ کے ادارے کو بساکھی کے طور پر استعمال کرکے ’’ڈان ‘‘ بننے والا ارسلان اس طرح اپنے سیاہ کرتوتوں پر پردہ ڈالنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ارسلان افتخار جس کی اپنی کوئی پہچان کوئی نہیں وہ اپنے باپ کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے۔اسکے باپ نے جو کچھ اپنے بیٹے کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے کیا ہے۔ایسا بہت کم باپ سوچتے ہیں۔ایسا کا کریڈٹ برحال باپ بیٹا دونوں کو دینا چاہیئے۔عمران کے مشیروں کا کہنا ہے کہ ارسلان افتخار مسلم لیگ نواز کی آشیر باد سے عمران خان کی کردار کشی کے لیے میدان میں اترا ہے۔

ارسلان افتخار کی پروپیگنڈہ مہم کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے چودہ اگست کے ایجنڈے کو فوکس کر رکھا ہے۔ اور اپنی تمام تر توجہ اسی پر مرکوز کر رکھی ہے۔عمران چودہ اگست کو اسلام آباد کیا کرنا چاہتا ہے؟ اسکو فی الحال عمران خاں نے سکرٹ رکھا ہوا ہے۔اور فقط اتنا بتایا ہے کہ چودہ اگست کے روز وہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اس راز سے وہ چودہ اگست کو ہی پردہ اٹھائیں گے۔یار بیلی اس کوشش میں ہیں کہ وہ سب سے پہلے عوام کو یہ بتانے کا اعزاز پائیں کہ عمران خاں چودہ اگست کو اسلام آباد میں کیا کریں گے؟ لیکن ابھی تک انہیں اس مقصد میں کامیابی حاصل نہ ہوئی ہے۔

گجرات کے چودہری برادران اور علامہ طاہر القادری اس کوشش میں ہیں کہ عمران خاں انکی جدوجہد میں شمولیت اختیار کرلیں مگر عمران خاں قطعی طور پر فیصلہ کیے ہوئے ہے کہ وہ کسی کے ساتھ اتحاد میں شریک نہیں ہوں گے البتہ جو سیاسی جماعت انکی جدوجہد میں شریک ہونا چاہتی ہے وہ ہو سکتی ہے۔چودہ اگست کو اسلام آباد میں افواج کی پریڈ بھی ہونا ہے ۔حکومت عمران خان کو اسلام آباد میں ’’پر‘‘ مارنے کی اجازت دینے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتی۔عمران خاں اسلام آباد میں ’’کھڑاک‘‘ کرنے کے فل موڈ میں ہے۔ عمران خاں اسلام آباد میں ’’کچھ ‘‘ کرنے میں کامیاب ہو پاتا ہے یا نہیں……اسکا نقصان حکومت کو اور فائدہ عمران خاں کو ہی پہنچے گا۔ حکومت کا نقصان اس طرح ہوگا کہ عمران خاں کو روکنے کی صورت میں عالمی سطح پر منفی تاثر پیدا ہوگا……کہا جائیگا کہ اپوزیشن کو ارابطہ عوام مہم سے روک کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔یہ بھی تاثر دیا جائیگا کہ حکومت عمران خاں کی مقبولیت سے خائف ہے۔اور اگر حکومت عمران خاں کو چودہ اگست منانے کی اجازت دے دیتی ہے تو عمران ایک بڑا شو کرنے میں سرخرو ہوں گے ……یہی صورت حال حکومت کے عالی دماغ وزرا اور مشیروں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔

اپوزیشن اور حکومت کا کڑا امتحان وقت ہے۔ کیونکہ حکومت اور اپوزیشن کی ذرا سی غلطی سے جمہوریت داو پر لگ سکتی ہے۔ اور ملک ایکبار پھر تاریکی کی دلدل میں پھنس سکتا ہے۔ان خدشات کی موجودگی میں دونوں کو پھونک پھونک پر قدم رکھنا ہوں گے۔اگر کسی ایک فریق نے بھی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو ملک اور جمہوریت صدیوں پیچھے چلے جائیں گے۔

Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144213 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.