مادر ملت کے ساتھ ظلم

اس سے بڑی نااہلی بیڈ گورنس اور ظلم کی بات کیا ہوسکتی ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے مادر ملت کی وفات کے 47 سال بعد بل ادا نہ کرنے پر گرفتاری جائیداد کی نیلامی اور جرمانے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ یہ خبر پڑھ کر مادر ملت کے بیٹوں بیٹیوں اور محب وطن پاکستانیوں کے دلوں پر کیا گزر رہی ہے، بانی پاکستان کی اولاد پر جرمانہ عائد کرنا بڑی الم ناک بات ہے، کہ بانی پاکستان ان کی بہن مادر ملت جنہوں نے شب روز ایک کرکے پاکستان بنایا اور آج یہ نا اہل حکمرانوں کی پیدا وار نا اہل افسران بانی پاکستان کی اولاد پر بل ادا نہ کرنے پر جرمانے کے نوٹس بھیجے دیے۔ یہ بڑی کرب ناک بات ہے، بابائے قوم کی روح تڑپ گئی ہوگی، اب ان محکموں کے نا اہل افسران کا صرف برطرف کرنے سے ازالہ نہیں ہوگا۔ انہیں عبرت ناک سزا دی جائے۔ ان کی نا اہلیت کا اندازہ آپ ان کی کارکردگی دیکھ کر سکتے ہیں۔

سیورج کا نظام مکمل طور پر تباہ و برباد ہوچکا ہے، ہر طرف گندگی کے ڈھیر ہیں، سڑکوں پر سارا سال گندہ پانی کھڑا رہتا ہے،صاف پانی پینے کو عوام کو میسر نہیں، اس محکمے کی کار کردگی صفر ہے، ظاہر ہے نا اہل حکمران کے افسران بھی نا اہل ہی ہوتے ہیں، ایسے نا اہل حکمرانوں اور انکے افسرانوں کو حکومت اور ملازمت کرنے کا کوئی حق نہیں بنتا۔ ان نا اہل افسران کو یہ تک نہیں پتہ کہ مادر ملت زندہ ہے یا فوت ہوگئی، ان نا اہلوں کو یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ ہم نے جن کو جرمانے کے نوٹس بھیجے ہیں یہ بانی پاکستان کا گھرانہ ہے، انہیں تو یہی نہیں پتہ کہ پاکستان کس نے بنایا کیوں بنایا، اور یہ بانی پاکستان کون ہے، آج کے حکمرانوں ان کے افسرانوں نے جو حال پاکستان کا کیا ہے، ساری دنیا کو اس کا پتہ چل گیا ہے۔ ان نا اہل افسرانوں کو تاریخ پاکستان اور نظریہ پاکستان کا بھی علم نہیں ہے، انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ پاکستان کس طرح بنا اور کن کی کاوشوں سے بنا، یہ آج جن محکموں کے افسران بنے بیٹھے ہیں، یہ آج مادر ملت اور ان کے بھائی قائداعظم محمد علی جناح کی شب و روز محنت کا ثمر ہے۔

ان نااہل حکمرانوں ان کے افسرانوں کو محب وطن کہا جاسکتا ہے، یہ غفلت نہیں سازش ہے، اقتدار پر براجمان ہوتے ہی حکمران اپنے مطلب کے لوگوں کو اسمبلی کے ممبران بناتی ہے، اپنے مطلب کے لوگوں کو وزارتیں دی جاتی ہے، اور من پسند لوگوں کو محکمے کے افسران بنادیتے ہیں، اس سے سسٹم کا بیڑا غرق ہوچکا ہے، محکمے تباہ ہوچکے ہیں، بانی پاکستان قائد اعظم کی بہن مادر ملت فاطمہ جناح کے ساتھ جو کچھ ہوا ہم سب عذاب کے مستحق ہیں، پاکستان کے اصل وارثوں کے ساتھ یہ سلوک یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے، اس عذاب کا اصل شکار امیرکبیر نام نہاد حکمران جمہوریت کے علمبردار اور انکے نافذ کردہ افسران ہونے چاہیں۔ عذاب میں گرفتار عام غریب لوگ ہیں، دکھ اور کرب میں مبتلا بھی غریب بے بس لوگ ہیں، مادر ملت کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے لیے-

ورنہ ممبران اسمبلی کو کیا تکلیف ہے، ان سے پوچھ کر دیکھیں وہ مادر ملت کے نام سے بھی واقف نہیں ہے، ان کو تو یہ بھی نہیں پتہ کہ قومی ترانہ کس نے لکھا اور یہ بھی نہیں پتہ کہ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کون تھے، قائداعظم کہاں پیدا ہوئے تھے، وہ تو بس اپنے پارٹی لیڈر کو خدا مانتے ہیں۔ آج پارٹی لیڈر بھٹو کا نام لینے والا کوئی نہیں ہے، بس زرداری کے غلام بنے پڑے ہیں، مسلم لیگ قائداعظم کی تھی، مگر اب قائداعظم کی مسلم لیگ نواز لیگ بن چکی ہے، سب سے بڑا ظلم پاکستانیوں کے ساتھ یہ کیا گیا کہ مادر ملت کو بابائے قوم کی وفات کے بعد گورنر جنرل بننے نہیں دیا گیا۔ اگر مادر ملت گورنر جنرل بن جاتی تو آج پاکستان کا یہ حال کبھی نہ ہوتا، مشرقی پاکستان بھی نہیں ٹوٹتا۔ مشرقی پاکستان میں جنرل ایوب کے مقابلے میں مادر ملت جیت گئی تھیں۔ پر دھاندلی کے ذریعے مادر ملت کو ہرایا گیا۔ جنرل ایوب کو چاہیے تھا کہ وہ مادر ملت کے حق میں دستبردار ہوجاتے، مگر آج تک کوئی بھی حکمران اور سیاستدان تاریخی فیصلہ نہیں کرسکے، اگر وہ ایسا کردیتے تو تاریخ انہیں یاد رکھتی پوری قوم سرخرو ہوجاتی سرشار بھی ہوجاتی-

آج ہم ماں کی گود سے محروم ہوگے ہیں، جن سے مائیں خفا ہوجائے وہ اولاد کبھی فلاح نہیں پاسکتی، وہ لمحہ کبھی مادر ملت کو نہ بھولا جب کراچی ائیر پورٹ پر بانی پاکستان کے لیے ایک پھٹیچر گاڑی بھجوائی گئی تھی جو آدھے راستے میں ہی خراب ہوگئی تھی۔ اور مادر ملت اپنے آنچل سے بھائی قائداعظم کے چہرے سے مکھیاں اڑاتی رہی، اس معاملے میں لیاقت علی خان سے کوئی پوچھ گچھ نہ ہوئی کہ بانی پاکستان پر یہ ظلم کیوں کیا گیا۔ بھارت میں گاندھی کے ہوتے ہوئے نہرو حکومت نہیں کرسکا اسے قتل کردیا گیا، پاکستان میں قائداعظم جیسے اصول پسند لیڈر کے ہوتے ہوئے حکومت کرسکتے تھے، یہ سب منافقت بھرے کھیل کھیلے گئے،عدلیہ اور انتظامیہ کے گٹھ جوڑ سے پاکستان میں کوئی بھی نظام ٹھیک سے چلنے نہیں دیا گیا اسی وجہ سے کئی مارشل لا لگے، اور اس میں سیاستدان بھی برابر کے شریک رہے۔ اور مارشل لا کا سب سے بڑا فائدہ سیاستدانوں کو ہی ہوا، ہر سیاستدان کسی نہ کسی مارشل لا کی پیدا وار ہیں-
Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 55157 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More