عراق میں پہلے تخلیقی خلافت ،پھر امریکی ریاست؟

لیجئے صاحب۔! مذہب اسلام کا استعمال کرتے ہوئے عراق اور شام کے درمیان ایک نئی ریاست کا قیام اوراس میں خلافت کا تخلیقی اعلان کردیا گیاہے۔یہ ریاست شام کے شہرحلب سے لیکرعراق کے شہردیالہ تک ہے یعنی یہ نامہناد اسلامی ریاست شام اور عراق کے حصوں کوتوڑکر اسلام دشمن ممالک کے اشاروں پر بنائی جارہی ہے۔یہ ریاست مسلم ملکوں کو کمزور کرنے کی غرض سے بنائی جارہی ہے۔یہ اسلامی ریاست نہیں بلکہ ایک امریکی ریاست ہوگی۔جہاں امریکی حکمرانوں کے حکموں کی تقلید ہوگی۔اس نئی یاست کی تشہیر بھی ، اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے وہ ہی کررہے ہیں۔مسلمانوں میں دھشت گردی کو عام کرنے کیلئے ایک یہودی کو تخلیقی مسلمان بنایا گیا تھا جس کو امریکہ میں طالبانیوں کا خلیفہ مقرر کیا گیا تھا۔ جس کا نام عظام الامریکی رکھا گیا تھا۔امریکہ کا یہ نمائندہ بے اثر ثابت ہوا ۔مگر اب اس کو ابوبکر البغدادی نام سے منظر عام پر لایا گیا ہے۔جو یہودو نصریٰ سے تعلق رکھتا ہے ۔ان کو اسلامی لباس پہنایاگیا ہے۔اب ہدایت یہ ہیں۔اس یہودی کو خلیفہ ابراہیم کے نام سے پکارہ جائے گا۔اس کیلئے تمام مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس یہودی کی اطاعت کا حلف لیں۔آپ کو یاد ہوگا۔ امریکہ نے اس قبل بھی افغانستان میں مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے اس کو ایک اسلامی ریاست کا نام دیا تھا۔وہاں اسلام دشمن طالبان کو بر سراقتدار لایا گیا تھا۔امریکہ نے ان کی حکومت کوجبراً۔ پاکستان اور سعودی عرب سے تسلیم کرایا تھا۔اس کیلئے ہندوستان پر بھی اس کا جہاز اغوا کرکے دباؤ بنا یا گیا تھا۔جب حکومت ہندنے اس کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تو اغوا جہاز کے مسافروں کو جان سے مار کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔ یہ سارا کھیل لوگوں کے سامنے ہے۔کہ امریکہ اپنے مفا د کی تکمیل کیلئے نامنہاد اسلامی ریاستوں کا قیام کرتا ہے۔اب دیکھ لیجئے کہ داعش کی خبروں کی تشہیر کون کررہا ہے۔وہاں اسلامی ریاست کے نقشہ کون پیش کررہا ہے۔دھشت گردو ں کے حلیہ اسلامی بنا کر ساری دنیا کو کون دیکھا رہا ہے۔امریکہ پہلے خلافت کے نام پر ملکوں کو توڑتا ہے۔اور پھر اس کو امریکی ریاست میں تبدیل کردیتا ہے۔ملکوں کو کمزور کرنے کا یہ اس کا ایک مشغلہ ہے۔کوئی بھی طاقت ور ملک اس کو پسند نہیں۔کسی بھی ملک کا مضبوط حکمراں بھی پسند نہیں۔داعش کے ذریعہ کی بنائی جانے والی ریاست مسلم ملکوں کو کمزور کرنے کیلئے ہے۔ اس کا مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔داعش کے تمام لوگ جن کو اسلامی لباس پہنایا گیا۔ جس کے ہاتھ میں اسلامی جھنڈا دیا گیا ہے۔ ان کے اگر یہ کپڑے اتار دئے جائیں۔ تو یہ سب کے سب یہودو نصریٰ ہی نظر آئیں گے۔ یہاں یہ بات کافی اہمیت رکھتی ہے۔ کہ اسلام دشمن طاقتیں مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے القاعدہ ، طالبان، لشکر طیبہ، جماعت دعوۃ ، اﷲ ٹائے گر ،الشباب،ا لمصطفیٰ گروپ جیسے سینکڑوں اسلامی نام کی تنظیموں کو برو ئے کار لا چکا ہے۔مگر مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنیکی اس کی ہر کوشیش میں اس کو ناکامی ہی ملی ہے۔تازہ اسلام کے نام پر بنا یا گیا جاہلوں کا ٹولہ ’’ داعشــ‘‘کا انجام بھی وہ ہی ہوگا۔خوبصورت اسلامی کی تنظیمیں بنا کر ، جہاد کا نعرہ دے کر وہ ان کے ذریعہ اپنے سیاسی دشمنوں کوان سے صرف قتل کراتا ہے۔گویا اس طرح کی تنظیمیں مسلمانوں کے قتل عام کیلئے تیار کی جاتی ہیں۔ جب اس کا مقصد پورا ہوجاتا ہے۔ تو پھر نوری المالکی ، حامد کرزائی جیسے کٹھ پتلی حکمران تیار ہوتے ہیں۔اب پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے والے اسلام دشمن امریکی مکھوٹے القاعدہ و طالبا ن کے خلاف ایک نئی جنگ کے آغاز سے عالم کے مسلمانوں نے راحت کی سانس لی ہے۔ مگر امریکہ اس سے مقابلہ آرائی کیلئے شیعہ وسنّی کے درمیاں محاذ آرائی کا پلیٹ فارم تیار کرنے کی جستجومیں مصروف ہوگیا ہے۔اب نہ شیعہ کو اور ناہی سنّیوں کو کوئی بھی ایسی ریاست قبول نہیں۔ جس کی لگام امریکی ہاتھوں میں ہو۔کیوں کہ عراق مقامات مقدسہ کی بے حرمتی نوری المالکی دور ہوئی اتنی بے حرمتی تو صدام حسین کے دور میں بھی نہیں ہوئی تھی۔گویا کہ عراق میں مقامات مقدسہ کا یکساں احترام شیعہ و سنی دونوں کرتے ہیں۔لیکن امریکہ دونوں کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کیلئے ایسی حرکتیں کرارہا ہے۔جس سے عراق میں ایک ہندو ایک پاک ریاست کا قیام اسی طرز پر عمل میں آجائے۔ کہ شیعہ و سنی دونوں باہم ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگیں۔اس یہ کوشیش ابھی تک کارگر ثابت نہیں ہوئی ہے۔بہرحال عراق میں شیعہ وسنّی کے اتحاد سے اس کے سارے خواب چکنا چور ہوگئے ہیں۔شیعہ و سنّیوں کا قتل عام اس کی تازہ بوکھلاہٹ ہے۔کہ شیعہ و سنّیوں میں نفرتیں بھری جائیں تو کیسے؟کبھی یہ یہودونصریٰ۔ سنّیوں کا اسلامی لباس پہن کر شیعاؤں کا قتل کرادیتے ہیں۔ کبھی یہ یہودو نصریٰ شیعاؤں کو اسلامی لباس پہن کر سنّیوں کا قتل کرادیتے ہیں۔اپنے مفاد کا وفادار ، دوغلی روش رکھنے والا امریکہ خود اپنی چالوں میں پھنس گیا ہے۔وہ اس سے نجات کے راستہ تلاش کررہا ہے۔فی الوقت متحد عراق کے متحد شیعہ و سنّی عوام کوہندومسلم کی طرح ہندوستان و پاکستان میں تقسیم کرکے ان میں ہمیشہ دشمنی بنائے رکھ کر ان کے تیل کو اپنے قبضہ میں لینے کیلئے وہ نت نئے انداز کے ہتھکنڈے اختیار کرے گا۔ امریکہ سے انخلاء کی شیعہ و سنّی مزاحمت کا پوری دنیا میں آباد شیعہ و سنّی کتنا ساتھ دیتے ہیں۔ بہرکیف عراق میں پہلے یہودو نصرا کی ۔داعش کی شکل میں امریکی خلافت قائم ہوگی۔،پھر امریکہ اس کو باآسانی افغانستان کی طرح اپنی ریاست میں تبدیل کرلے گا؟ پھر تیل پر مکمل قبضہ شیعہ و سنی کا ختم ہوکر امریکی انتظامیہ ہی ہوجائے گا۔
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 73942 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.