شیخو کی شیخیاں

افغانستان میں انتخابی بحران سے دو چار صدر حامد کرزئی نے سات سال تک صدارت کے مزے لوٹنے کے بعد اقتدار کا سنگھاسن ڈولتے دیکھا تو بالآخر یہ سوال اٹھا ہی دیا کہ امریکہ ان کا قابل اعتماد ساتھی ہے یا نہیں۔ امریکی ٹی وی سی این این کے ساتھ انٹرویو میں حامد کرزئی نے امریکہ اور مغرب پر انگلی اٹھاتے ہوئے کئی سوالات کے جواب طلب کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا امریکہ اور مغربی ممالک افغانستان کے قابل اعتماد اتحادی ہیں؟ کیا افغان حکومت سے جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے ہوئے؟ کیا افغان حکومت کے ساتھ ایک پارٹنر کا سا سلوک کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک نے اس بنیاد پر ان کے ساتھ پارٹنر شپ کی تھی کہ افغان عوام کی جان و مال اور ان کی روایات کا احترام کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور ہم جانتے ہیں کہ وہ کس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ محترم قارئین اب خود ہی بتائیے افغان قیادت کے بارے میں کیا کہا جائے کیونکہ ہماری ناقص عقل تو یہی کہتی ہے کہ بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے۔

پاکستان میں قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں میں اس کے ساتھ ہے جبکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل باہمی مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے۔ ترک وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات غیر معمولی اور منفرد نوعیت کے ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں۔ ترک عوام پاکستان کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھتے ہیں اور ترکی پاکستان کی ترقی کو اپنی ترقی سمجھتا ہے۔ انتہا پسندی کی کسی صورت حمایت نہیں کی جاسکتی، دونوں ممالک کے عوام نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ قارئین اس مشکل وقت میں برادر ملک ترکی کی طرف سے وطن عزیز کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ اس پر ہم بحیثیت پاکستانی قوم ترک عوام کا جتنا بھی شکریہ اداکریں کم ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف ترکی کا عزم قابل تعریف ہے۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے دورے کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لئے تیار ہے۔ قارئین ہمارے وزیر اعظم تو بھولے اور دل کے صاف ہیں۔ پاکستان خطے میں پائیدار امن اور ترقی کے دروازے وا کرنے کے لئے بھارت سے تمام تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے کا تہہ دل سے خواہاں ہے لیکن ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی حکومت اسے ہماری کمزوری سمجھ کر گزشتہ تین سے زائد عشروں سے ہماری خود مختاری اور سالمیت کو ختم کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ان حالات میں ہم کل جماعتی حریت کانفرنس کے بزرگ کشمیری رہنماء سید علی گیلانی کے ان مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ بھارت مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کےلئے پہلے مقبوضہ وادی سے فوجی انخلاء٬ کالے قوانین کا خاتمہ کرے جبکہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے اقدامات فوری طور پر بند کرے۔ وزیر اعظم صاحب ہم مذاکرات سے انکاری نہیں لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اور پاکستان دشمنی بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں حالانکہ بھارتی عوام کو ہم بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیونکہ وہ بھی ہمارے ساتھ اچھے ہمسایوں کی طرح رہنے کے خواہاں ہیں لیکن اپنی حکومتوں کے ہاتھوں گزشتہ 62سال سے یرغمال چلے آرہے ہیں۔ ہماری بھارتی عوام سے بھی استدعا ہے کہ اس مرتبہ وہ اپنی حکومت پر سنجیدگی سے مذاکرات کرنے کےلئے بھرپور دباﺅ ڈالے تاکہ خطے سے بھوک، افلاس کا خاتمہ ہو اور ہم دونوں کے گلوں میں نہ نظر آنے والا مغربی غلامی کا طو ق اتر سکے کیونکہ اس خطے کو رب تعالیٰ (رام ،بھگوان) نے اس صلاحیت سے نوازا ہے کہ ہم دنیا کی قیاد ت کر سکتے ہیں لیکن ہمارے عاقبت نا اندیش رہنماﺅں نے غیروں کے مفادات کی خاطر ہمیں غربت و جہالت کا علمبردار بنا کر رکھ دیا ہے۔

واشنگٹن میں کونسل آن فاران ریلشینز کو اپنے دورہ افغانستان کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے امریکی سینیٹر جان کیری کا کہنا ہے کہ پاکستان القاعدہ کا مرکز نہیں ہے جبکہ غیر مستحکم افغانستان پاکستان کے لیے خطرہ ہے٬ تاہم القاعدہ کے حملوں کا خطرہ برقرار ہے اورالقاعدہ ابھی بھی امریکہ پرحملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ افغان فوج اور پولیس کی تربیت کے بعد ہی امریکہ وہاں سے نکال سکتا ہے۔ پاک فوج نے وزیرستان میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں اور وہ طالبان سے جارحانہ انداز میں نمٹ رہے ہیں جبکہ مؤثر حکمت عملی سے طالبان کو شکست دے سکتے ہیں۔ ہماری ان سے صرف یہ استدعا ہے کہ کیا القاعدہ اور طالبان ہماری پیداوار ہیں اگر نہیں تو پھر پاکستان کو کس جرم کی سزا دے رہی ہے جبکہ ہم تو آپ ہی کا گند صاف کرنے کے لئے اپنی سالمیت تک داﺅ پر لگا چکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو عقل و دانش نصیب فرمائے اور پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

دوسری طرف کمشنر ڈی جی خان ڈویژن حسن اقبال نے کہا ہے کہ کسی غیر ملکی کو سفری دستاویزات کے ساتھ بھی ڈیرہ غازی خان کی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع ڈی جی خان، راجن پور مظفر گڑھ اور لیہ میں طالبان کی موجودگی کو محض پروپیگنڈہ قرار دیا۔ علاقے میں دہشت گردی کا خطرہ نہیں ہے۔ ڈی جی خان میں ایسی کوئی دینی درس گاہ نہیں جہاں جایا نہ جاسکتا ہو۔ علاقے میں حکومت کی رٹ قائم ہے۔ ڈی جی خان کے ٹرائبل ایریا میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ موجود نہیں ہیں اور جنوبی پنجاب میں فوجی آپریشن کا کوئی جواز نہیں ہے۔ قارئین کرام اس بارے میں جناب شیخو جی کا کہنا تھا کہ اللہ کرے کمشنر صاحب آپ نے سچ کہا ہو ورنہ ماضی تو اس کے برعکس ہے۔

امریکی ٹی وی سی این این کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے ابھرتی معاشی طاقت چین یا بھارت نہیں بلکہ خواتین ہیں۔ عالمی بینک کے حوالے امریکی ٹی وی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر2014 تک خواتین کی قوت کمائی18کھرب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی جو موجودہ کمائی سے5 کھرب زیادہ ہوگی۔ یہ چین اور بھارت کی مجموعی جی ڈی پی سے دوگنا ہوگی۔ آج بھی امریکہ میں ایک ڈالر مرد کماتا تو مقابلے میں عورت77سینٹ حاصل کر پاتی ہے۔ اس خبر پر شیخو جی کا تبصرہ یہ ہے کہ پاکستانیوں اب فکر کی ہرگز ضرورت نہیں تمہارے دکھ بھرے دن ٹلنے والے ہیں کیونکہ الحمداللہ ہماری بہنیں، بیٹیاں جہاں امریکی خواتین کے مقابلے میں تابعدار ہیں وہیں ان سے کہیں زیادہ محنت کش اور مہربان بھی اس لئے اب ہمارے دن پھرنے والے ہیں۔

شوق کا کوئی مول نہیں۔ چین کا ایک کسان اس کہاوت کی زندہ مثال ہے جو موسیقی کا شوق پورا کرنے کے لئے آلات خریدنے کے بجائے خود غیر روائتی آلات بناتا ہے۔ بیجنگ کے قریب ایک گاؤں میں رہنے والا ساٹھ سالہ کسانJiang Yuzhen جب کھیت میں کام نہیں کرتا تو اس کی تمام تر توجہ موسیقی کے نت نئے آلات بنانے پر مرکوز ہوتی ہے۔ جیانگ نے چودہ سال کی عمر میں موسیقی کی تعلیم حاصل کی تھی اور 18 سال کی عمر میں خود آلاتِ موسیقی بنانے شروع کردیئے۔ پچھلے چالیس سال کے دوران وہ کوئی پیسہ خرچ کیے بغیر موسیقی کے ایک سو سے زیادہ غیر روائتی آلات بناچکا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام آلات بے کار لکڑی، خشک سبزیوں اور اس قسم کی دوسری اشیا کی مدد سے بنائے گئے ہیں۔ 2006 میں گاؤں کے لوگوں نے مقامی میوزک بینڈ بنایا جو صرف اس کے بنائے ہوئے آلات ِ موسیقی استعمال کرتا ہے۔ شیخو جی کا فرمان ہے کہ ہمارے کسانوں کو بھی چاہیے کہ وہ چینی کسان کی تقلید کریں مگر یہ ضروری نہیں کہ وہ بھی صرف آلات موسیقی ہی بنائیں بلکہ اپنے آس پاس موجود فالتو اور بے کار اشیاء سے کوئی نہ کوئی مفید اشیاء کو تخلیق کریں جس سے ایک طرف انکی آمدن میں اضافہ ہوگا تو دوسری طرف قومی خزانہ بھی بڑھے گا اندرونی اور بیرونی قرضوں پر ملک چلانے کا انحصار کم ہوگا اور یہی وقت کا اہم تریں تقاضا اور حب الوطنی کا ثبوت ہے۔

ایک اور امریکی اخبار نے وطن عزیز میں دہشتگردی کے خلاف پاکستانی عوام کے عزم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان اور شدت پسندوں کے مقابلے کے لئے جو قبائلی میدان میں اتر آئے ہیں ان میں ڈاکٹر، اساتذہ، سکولوں کے طالبعلم، امیر ترین زمیندار اور غریب کاشتکار بھی شامل ہیں۔ وہ اپنے اپنے علاقوں کو ان شدت پسندوں سے بچانے کے لئے کلاشنکوف، رائفلوں اور ڈنڈوں سے مسلح ہوکر لشکر تشکیل دے رہے ہیں۔ لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان لشکروں میں تمام مکتبہ فکر اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے لوگ شامل ہیں۔ ان سب نے اپنے کندھوں پر کلاشنکوفیں اور رائفلز رکھ لی ہیں، جن کے پاس جدید اسلحہ نہیں انہوں نے لکڑی کے ڈنڈے پکڑ لیے ہیں، وہ طالبان کے ظلم کے خلاف اکھٹے ہوئے ہیں۔ قارئین اس حوالے سے شیخو جی کا کہنا ہے کہ کاش ہم اب جاگنے کی بجائے اس وقت جاگ گئے ہوتے جب ملک میں دہشتگردی کی ابتداء ہوئی تھی٬ تاہم دیر آید درست آید تو ہے ہی لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ان دہشتگردوں کا اس طرح قلع قمع کر دیا جائے کہ پھر یہ کبھی بھی سر نہ اٹھا سکیں کیونکہ انہوں نے جہاد کے نام پر اسلام کو اقوام عالم میں صرف بدنام ہی نہیں کہا بلکہ منافقین کا کردار اداد کر رہے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے۔

معروف آنجہانی امریکی پاپ گلوکار مائیکل جیکسن کی آخری کنسرٹ کی ریہرسلز پر مبنی دستاویزی فلمTHIS IS IT ریلیز کیلئے تیار ہے، تاہم مائیکل جیکسن کے کئی مداح اس فلم کی ریلیز کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کے چاہنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ POPموسیقی کے شہنشاہ مائیکل جیکسن کی موت کو ایک کاروبار نہیں بننے دیں گے۔ شیخو جی کاش ہمارے عوام میں بھی اسی طرح کا شعور ہوتا کیونکہ وطن عزیز میں تو ہمارے فن کار ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرتے ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی یعنی بے حسی کی انتہا ہے۔

سرحد حکومت نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل کے لئے فارمولہ پیش کرتے ہوئے ستر فیصد وسائل آبادی جبکہ باقی غربت، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ناخواندگی کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے باقی صوبوں سے بھی اس تجویز کی حمایت کرنے کو کہا ہے۔ شیخو جی کہتے ہیں سرحد حکومت زندہ باد کیونکہ انتہائی بہترین فارمولا ہے اور دیگر تمام صوبوں کو موجودہ حالات کے پیش نظر سرحد حکومت کا فارمولا تسلیم کر لینا چاہیے۔

ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کے خلاف ہیں کیونکہ ایران کی اسٹریٹجک پالیسیاں امریکہ کے ساتھ عدم مذاکرات کی بنیاد پر قائم ہیں۔ شیخو جی تو ہی واحد ملک ہے جو امریکہ بہادر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے کیونکہ اس سے قرضہ اور امداد جو نہیں لیتا اور نہ ہی اس کی طاقت اور ہتھیاروں کو اپنی طاقت اور دفاع کا سہارا گردانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہاری توفیقات میں اضافہ فرمائے اور دیگر تمام مسلم ممالک کو ایران کی تقلید کرنے کا جذبہ عطا فرمائے۔

کیلا نہ صرف کئی غذائی فائدوں کا حامل ہے بلکہ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ موڈ بہتر بنانے اور سگریٹ نوشی سے چھٹکارا پانے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس میں ایک خاص پروٹین tryptophan ہوتا ہے جو انسانی جسم میں جاکر serotonin میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ serotonin ایک ہارمون ہے جو انسان کو خوش باش رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کیلے میں آئرن، پوٹاشیم اور میگنیشیم بھی ہوتا ہے جو سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں نکوٹین کے مضر اثرات کو کم کرتے ہیں۔ جو لوگ سگریٹ نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں کیلا ان کے لئے مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ دو کیلے کھانے سے جسم میں پوٹاشیم کی کمی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ شیخو جی واہ کیا بات ہے۔ یعنی اب کیلا کھاﺅ جان بناﺅ سگریٹ سے نجات پاﺅ۔
Tanveer Hussain Babar
About the Author: Tanveer Hussain Babar Read More Articles by Tanveer Hussain Babar: 85 Articles with 112000 views What i say about my self,i am struggling to become a use full person of my Family,Street,City,Country and the World.So remember me in your Prayers.Tha.. View More