آئرن لیڈی کی واپسی

میں نے کل کے کالم میں لکھا تھا کہ اچھے دن آنے والے ہیں۔ ابھی میرے اس کالم کی سیاہی بھی خشک نہیں ہو پائی کہ وزیر اعظم نواز شریف نے نرگس سیٹھی کو واپڈا کا سکریٹری تعینات کر دیا ہے ۔یہ تعیناتی نرگس سیٹھی کی خدا داد صلاحیتوں کا اعتراف ہے کہ وہ محکموں کو اور منہ زور بیو روکریسی کو لگام ڈالنے کا فن جانتی ہے۔ بقول میاں شہباز شریف و حمزہ شہبازپچھلے لیٹرے حکمرانوں نے پیپکو اور اسکی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو قانون اور اخلاقیات کے دائرے میں لانے کے لیے اسے سکریٹری واپڈا تعینات کیا تھا۔نرگس سیٹھی المعروف آئرن لیڈی جتنا عرصہ وزارت پانی و بجلی کی سکریٹری رہی لیسکو،فیسکو، میپکو، گیپکو ،آئیسکو،کیسکو ،حیسکو ، کسکو اور پیسکو کے بڑی بڑی مونچھوں اور رعب دبدبے والے افسران کے پسینے چھوٹتے رہے ہیں۔

نرگس سیٹھی دیکھنے اور کہنے کو تو ایک معمولی سی صنف نازک ہے۔ آئرن لیڈی جب بھی کسی نئے محکمے میں تعینات ہوتی ہے تو وہاں کے بیورو کریٹ اسے بہت ہی ایزی لیتے ہیں۔اور انکی جانب سے جاری ہدایات کو سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔مگر جب ’’ منہ زور ‘‘ اور مدت کے بگڑے بیورو کریٹ کا سامنا اس صنف نازک سے تعلق رکھنے والی ’’ آئرن لیڈی ‘‘ سے ہوتا ہے تو ’’پچھلی غلطیو ں اور کوتاہیوں‘‘ کی فورا معافی طلب کرتے ہیں……

پچھلے دور حکومت میں جب وزیر اعظم گیلانی کو عدالت میں گواہوں کی ضرورت پڑی تو منہ زور ’’ چیفس ‘‘ کے روبرو پیش ہونے سے ’’مردوں‘‘ نے انکار کردیاتھا لیکن نرگس سیٹھی جرات مندی اور بہادری میں وہ ’’ مردانگی ‘‘ کے دعویدار مردوں سے کہیں آگے ہے…… اس دپلی پتلی کمزور اور نحیف سی خاتون نے افتخار چودہری کی عدالت میں یوسف رضا گیلانی کا ساتھ دیکر ثابت کردیا کہ وہ اچھے دنوں کی ساتھی نہیں اور نہ ہی نقصان ہونے کے ڈر سے سچائی سے انحراف کرنے والی خاتون ہے۔شائد اسی موقعہ پر میں نے کہا تھاع او عورت ہوکے ٹھل گئی چناں……اسی مرد ہوکے تک دے رہ

وزارت پانی اور بجلی کی سکریٹری تعینات ہونے کی جب سے خبر بریک ہوئی ہے، واپڈا اور اسکی پاور کمپنیوں کے افسران اور چیف ایگزیکٹو آفیسر بہت ٹینشن لے رہے ہیں۔ میری اطلاعات کے مطابق بہت سارے افسر موسم گرم کی تعطیلات لیکر آرام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ان کے خیال میں اس ’’بی بی نرگس سیٹھی ‘‘ کی موجودگی میں کام کرنا آسان نہیں بلکہ جان مصیبت میں ڈالنے والی بات ہے۔

پچھلے دور حکومت میں اس بی بی کی سکریٹری شپ کے دور میں افسران کو ’’ ٹف ٹائم‘‘ دیا جاتا تھا، بی بی نرگس نے فیلڈ میں کام کرنے والے اور دفاتر میں خدمات سرانجام دینے والے افسران کو آن لائن رہنے کے لیے لیپ ٹاپ فراہم کیے گے تھے لیکن نرگس سیٹھی سے قلمدان واپس لینے کے ساتھ ہی افسران اور انکے پاس موجود لیپ ٹاپ نے سکھ کا سانس لیا تھا…… اور اب تک سکھ ہی سکھ تھا،

گذشتہ روز آئرن لیڈی کی وزارت پانی اور بجلی میں بطور سکریٹری واپسی کی خبر کے ساتھ ہی ’’ لیپ ٹاپ ‘‘ آن ہو گے ہیں۔ افسران نے ایک دوسرے سے خبر کی تصدیق کرتے رہے کہ آیا نرگس سیٹھی کی واپسی کی خبر درست ہے یا نہیں……تمام کمپنیوں میں غیر فنکشنل ون ونڈو، کملینٹ سینٹرز سمیت دفاتر کو بھوت بنگلوں کی بجائے دفاتر بنانے کے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ نیا فرنیچر خریدا جا رہا ہے، لیسکو میں ہر سب ڈویژن کو پندرہ سے بیس ہزار روپے دفاتر کی حالت درست کرنے کے لیے جا ری کیے گے ہیں۔اپنی اس نئی تعیناتی کے وقت سے اب تک واپڈا کے دفاتر میں نرگس سیٹھی زیر بحث ہے……

واپڈا کے یہ افسران جس قدر نرگس سیٹھی سے خوف زدہ ہیں ۔اگر اتنا ہی انہیں خوف خدا ہو تو انکی عاقبت سنور جائے برحال نرگس سیٹھی المعروف آئر ن لیڈی کی وزارت پانی و بجلی میں بحثیت سکریٹری تعیناتی اور اپنا چارج سنبھالتی ہی اسکے اٹھائے گے اقدامات سے مجھے تو امید واثق ہے کہ مجھے اور میرے دیس کے عوام کو کم ازکم غیر ارلانیہ لوڈ شیڈنگ سے تو نجات مل جائے گی۔اور وزیر اعظم نواز شریف کے ملک سے اندھیروں کو دیس نکالا دینے کے عزم اور خواب کو تقویت اور تعبیر حاصل ہوگی۔

میرے خیال میں اگر پاکستان کا نمک کھانے والے اور اس کی ہڈیوں کو چوسنے والے تمام سرکاری ملازمین نرگس سیٹھی کی طرح سوچنا شروع کر دیں تو یہ ملک دنیا بھر کے لیے نمونہ بن سکتا ہے۔اور ہمیں کسی کا دست نگر بننے سے بھی نجات مل سکتی ہے……افسوس یہی ہے کہ پاکستان کا نمک بلکہ پاکستان کو کھانے والا ہر شخص ایسا نہیں سوچتا……اسکا تو ایک ہی مطمع نظر ہے کہ لوٹ لو اسے جس قدر لوٹ سکتے ہو……ایک ایسے معاشرے میں جہاں ہر کوئی پاکستان کے زخمی جسم کو اپنے بے رحم دانتوں سے نوچ رہا ہو وہاں ایک آدھ شخص کے ایسا سوچنے اور ایمانداری سے کام کرنے سے تو تبدیلی لانا ممکن نہیں البتہ اس قدر ضرور ہے کہ کم از کم نرگس سیٹھی کوشش تو کر رہی ہے……میری دعا ہے کہ خدا نرگس سیٹھی کو اپنے ارادوں ،مقاصد میں کامیابی و کامرانی عطا فرمائے۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144237 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.