نادرا کا کرشمہ

سرکاری محکموں کی افسر شاہی کے نادر فیصلوں کے باعث عوام ان سے بد ظن ہو رہے ہیں۔ لیکن تمام تر حکمرانوں کے دعوؤں کے باوجود پاکستان کی خود سر افسر شاہی اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی روایت قائم رکھے ہوئے ہیں۔ مہذب ممالک کے اعلی سے ادنی سرکاری ملازمین خود کو اپنے عوام کا حقیقی خادم سمجھتے ہیں۔اور پالیسیاں مرتب کرتے وقت عوام کے لیے آسانیوں اور سہولیات کو مدنظر رکھتے ہیں۔کیونکہ انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ وہ ان عوام کے ہی ادا شدہ ٹیکسز کی بدولت اپنی زندگی کی گاڑی کا پہیہ رواں دواں رکھے ہوئے ہیں۔لیکن پاکستان دنیا کے نقشے پر واحد ملک ہوگا ۔جہاں پالیسیاں عوام کی کھال اتارنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔نادرا جس نے پاکستان کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ لیکن نادرا نے جدید شناختی کارڈ کے اجراء کی پالیسی میں عوام سے بڑی سنگین دشمنی کی ہے۔ عام شناختی کے کارڈ تو مفت جاری کے جاتے ہیں۔ اور انکی مدت تنسیخ بھی کم از کم دس سال رکھی جاتی ہے۔ اور پچاس برس سے زائد کی عمر کے حامل افراد کے شناختی کارڈ تاحیات جاری کیے جاتے ہیں۔ لیکن نادرا کے جدید کارڈ جنہیں عوام سم والے کارڈ بھی پکارتے ہیں۔ ان جدید شناختی کارڈز کی مدت تنسیخ پانچ سال یا سات سال مقرر کی جا رہی ہے۔ جبکہ پچاس برس سے زائد افراد کے شناختی کارڈز کو تا حیات کار آمد قرار دینے سے بھی اجتناب برتا جا رہا ہے۔ایک عام شناختی کارڈ نمبر35401-1829943-3 بنام عبدالغفار بھٹی ولد افتخار احمد بھٹی سکنہ اسماعیل سٹریٹ شرقپور شریف مفت جاری کیا گیا ہے۔یہ کارڈ 22جولائی2013کو اجاری ہوا ہے۔ اور اسکی مدت کارآمد 22 جولائی 2023 مقرر ہے ،جبکہ راقم کااپنا کارڈ نمبر35401-7068335-3جو کہ جدید کارڈ ہے اور اسکی فیس 1500/- روپے وصول کی گئی ہے۔ اور اس کارڈ کو اجراء 05.11.2013کیا گیا ہے۔اسکی مدت کار آمد 05-11-2020 مقرر کی گئی ہے۔

جس کامطلب ہے کہ راقم کومحض سات سال بعد ایکبار پھر نادرا کو 1500/-روپے ادا کرنے ہوں گے۔جبکہ میری عمر 60سال ہونے کو ہے۔شناختی کار ڈ اختتامی تاریخ آنے تک شائد نادرا کی فیس دس گناہ بڑھ چکی ہو ۔ البتہ ایک بات طے ہے کہ جو بھی پاکستان کا شہری جدید کارڈ حال کریگا۔اسے فیس ہر حال میں ادا کرنا ہو گی۔ اگر شناختی کارڈ دوبارہ حاصل کرناہوگا تو یہ کڑوی گولی تمام پاکستانیوں کونگلنی پڑے گی۔ نادرا نے یہ سزا کیوں رکھی ہے۔اس سوال کا جواب یا تو وزیر اعظم نواز شریف کو دینا ہوگا یا پھر وزیر داخلہ چودہری نثار علی خاں دینے کے مجاز ہیں۔ اس مہنگائی کے دور میں پندرہ سو روپے شناختی کارڈ کے اجراء کے نام پر وصول کرنا غریب عوام کی جیبوں پرڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ عوامی سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے نادرا کی اس لوٹ مار کو ختم کرنے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو اس زیادتی سے نجات دلائے…… ہونا تو یہ چاہیے کہ پچاس سال سے زائد عمر والے خواتین و حضرات کو عام شناختی کارڈز کی طرح سم والے شناختی کارڈز بھی تاحیات جاری ہونے چاہٗیں اور فیس پندرہ سو سے کم کی جائے تو بہت بہتر ہوگا۔ اور غریب عوام کو گھر کی دال روٹی چلانے کے لیے سہارا مل جائے گا…… حکومت کے ارباب اختیار سے عرض ہے کہ وہ عوام کی منتخب حکومت ہے اس لیے اسے عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہونگی۔ورنہ عوام میں اضطراب اور بے چینی کا پھیلنا قدرتی امر ہوگا-

Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144212 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.